Tafseer-al-Kitaab - Al-Ahzaab : 14
وَ لَوْ دُخِلَتْ عَلَیْهِمْ مِّنْ اَقْطَارِهَا ثُمَّ سُئِلُوا الْفِتْنَةَ لَاٰتَوْهَا وَ مَا تَلَبَّثُوْا بِهَاۤ اِلَّا یَسِیْرًا
وَلَوْ : اور اگر دُخِلَتْ : داخل ہوجائیں عَلَيْهِمْ : ان پر مِّنْ : سے اَقْطَارِهَا : اس (مدینہ) کے اطراف ثُمَّ : پھر سُئِلُوا : ان سے چاہا جائے الْفِتْنَةَ : فساد لَاٰتَوْهَا : تو وہ ضرور اسے دیں گے وَمَا تَلَبَّثُوْا : اور نہ دیر لگائیں گے بِهَآ : اس (گھر) میں اِلَّا : مگر (صرف) يَسِيْرًا : تھوڑی سی
اور اگر (دشمن) شہر کے اطراف (وجوانب) سے گھس آئے ہوتے اور ان سے فساد (برپا کرنے) کو کہا جاتا تو (یہ بےتامل) اسے مان لیتے اور اس میں ذرا بھی دیر نہ کرتے۔
[18] مطلب یہ ہے کہ اگر کہیں کافروں کا لشکر مدینہ میں داخل ہوجاتا اور ان منافقوں سے کہتا کہ مسلمانوں سے لڑو اور فساد برپا کرو تو بلاتامل اس کے لئے آمادہ ہوجاتے اور ذرا دیر نہ کرتے۔
Top