Tafseer-e-Madani - Al-Ahzaab : 14
وَ لَوْ دُخِلَتْ عَلَیْهِمْ مِّنْ اَقْطَارِهَا ثُمَّ سُئِلُوا الْفِتْنَةَ لَاٰتَوْهَا وَ مَا تَلَبَّثُوْا بِهَاۤ اِلَّا یَسِیْرًا
وَلَوْ : اور اگر دُخِلَتْ : داخل ہوجائیں عَلَيْهِمْ : ان پر مِّنْ : سے اَقْطَارِهَا : اس (مدینہ) کے اطراف ثُمَّ : پھر سُئِلُوا : ان سے چاہا جائے الْفِتْنَةَ : فساد لَاٰتَوْهَا : تو وہ ضرور اسے دیں گے وَمَا تَلَبَّثُوْا : اور نہ دیر لگائیں گے بِهَآ : اس (گھر) میں اِلَّا : مگر (صرف) يَسِيْرًا : تھوڑی سی
اور (ان کا اندرونی حال یہ ہے کہ) اگر گھس آئے ہوتے ان پر دشمن اطراف مدینہ سے پھر ان کو دعوت دی جاتی فتنہ (و فساد) کی تو یہ (فوراً ) اسمیں کود پڑتے اور کچھ بھی توقف نہ کرتے
28 بہانہ بازوں کی محض بہانہ بازی : سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ یہ محض ان لوگوں کی بہانہ بازی تھی ورنہ اگر دشمن کی کوئی فوج مدینہ میں گھس آئے اور ان سے مسلمانوں کے ساتھ لڑنے کو کہے تو یہ فوراً تیار ہوجائیں گے اور اس وقت ان کو ایسا کوئی خطرہ یاد نہ آئے گا۔ سو اس سے معلوم ہوا کہ یہ محض جہاد سے بھاگنے کے لئے بہانہ بازی کر رہے تھے۔ " فتنہ " سے یہاں پر مراد ارتداد اور مسلمانوں سے لڑنا ہے ۔ " الرِّدَّۃُ ومُحَاَرَبۃُ المسلمین " ۔ (جامع البیان ج 2 ص 124) سو اگر کوئی اسلام دشمن قوت حملہ آور ہو کر ان سے مرتد ہوجانے کو یا مسلمانوں سے لڑنے کیلئے کہے تو یہ بےدریغ ان کی بات مان لیں گے اور اس وقت یہ لوگ ایسی کوئی بات نہیں کریں گے کہ ہمارے گھر غیر محفوظ ہیں۔ سو ان کی یہ باتیں محض میدان جنگ سے بھاگنے کا بہانہ ہیں۔ (الکشاف، المراغی، المعارف وغیرہ) ۔ والعیاذ باللہ العظیم من کل زیغ و ضلال -
Top