Tafseer-e-Baghwi - Al-Maaida : 55
اِنَّمَا وَلِیُّكُمُ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوا الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ هُمْ رٰكِعُوْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں (صرف) وَلِيُّكُمُ : تمہارا رفیق اللّٰهُ : اللہ وَرَسُوْلُهٗ : اور اس کا رسول وَ : اور الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے الَّذِيْنَ : جو لوگ يُقِيْمُوْنَ : قائم کرتے ہیں الصَّلٰوةَ : نماز وَيُؤْتُوْنَ : اور دیتے ہیں الزَّكٰوةَ : زکوۃ وَهُمْ : اور وہ رٰكِعُوْنَ : رکوع کرنیوالے
تمہارے دوست تو خدا اور اس کے پیغمبر اور مومن لوگ ہی ہیں جو نماز پڑھتے اور زکوٰۃ دیتے اور (خدا کے آگے) جھکتے ہیں
آیت نمبر 55 تفسیر : (انما ولیکم اللہ ورسولہ والذین امنوا تمہارا رفیق تو وہی اللہ ہے اور اس کا رسول اور جو لوگ ایمان والے ہیں) ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ یہ آیت بھی عبادہ بن صامت ؓ اور عبداللہ بن ابی بن سلول کے بارے میں نازل ہوئی۔ جب انہوں نے یہود سے برأت ظاہر کی اور کہا کہ میں اللہ اور اس کے رسول اور مومنین کو ولی بناتا ہوں تو یہ چھ آیات نازل ہوئیں ” یایھا الذین امنو الا تتخذوا الیھود الخ سے انما ولیکم اللہ ورسولہ “ تک۔ جابر بن عبداللہ ؓ فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن سلام ؓ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! بیشک ہماری قوم قریظہ اور نضیر نے ہم کو چھوڑ دیا ہے اور ہم سے جدا ہوگئے ہیں اور قسمیں اٹھائی ہیں کہ ہمارے ساتھ نہ بیٹھیں گے تو یہ آیت نازل ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے ان کو پڑھ کر سنائی تو انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول ﷺ ہم اللہ اور اس کے رسول ﷺ اور مومنین کی دوستی پر راضی ہیں۔ اس تفسیر پر اللہ تعالیٰ کے قول ” وھم راکعون “ سے رات اور دن کی نفل نماز مراد ہعے اور ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے فرمان (الذین یقمون الصلوٰۃ ویوتون الذکرا وھم راکعون (اور جو کہ قائم ہیں نماز پر اور دیتے ہیں زکوٰۃ اور وہ عاجزی کرنے والے ہیں) ” راکعون “ سے حضرت علی ؓ مراد ہیں کیونکہ حضرت علی ؓ پر ایک سائل کا گزر ہوا اور نماز کے رکوع میں تھے تو اپنی انگوٹھی اتار کر دے دی۔
Top