Dure-Mansoor - Al-Maaida : 55
اِنَّمَا وَلِیُّكُمُ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوا الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ هُمْ رٰكِعُوْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں (صرف) وَلِيُّكُمُ : تمہارا رفیق اللّٰهُ : اللہ وَرَسُوْلُهٗ : اور اس کا رسول وَ : اور الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے الَّذِيْنَ : جو لوگ يُقِيْمُوْنَ : قائم کرتے ہیں الصَّلٰوةَ : نماز وَيُؤْتُوْنَ : اور دیتے ہیں الزَّكٰوةَ : زکوۃ وَهُمْ : اور وہ رٰكِعُوْنَ : رکوع کرنیوالے
تمہارا ولی بس اللہ اور اس کا رسول ہے اور وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے جو نماز قائم کرتے ہیں، اور زکوٰۃ دیتے ہیں، اس حال میں کہ وہ رکوع کرنے والے ہیں۔
(1) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے عطیہ بن سعد (رح) سے روایت کیا کہ یہ آیت لفظ آیت انما ولیکم اللہ ورسولہ والذین امنوا عبادہ بن صامت کے بارے میں نازل ہوئی۔ (2) امام خطیب نے متفق میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ حضرت علی ؓ نے انگوٹھی کا صدقہ کیا۔ اس حال میں کہ وہ رکوع میں تھے نبی ﷺ نے سائل سے پوچھا تجھے کس نے یہ انگوٹھی دی ہے ؟ اس نے کہا اس رکوع کرنے والے نے تو یہ آیت نازل ہوئی لفظ آیت انما ولیکم اللہ ورسولہ (3) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن جریر، ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ یہ آیت لفظ آیت انما ولیکم اللہ ورسولہ علی بن ابی طالب ؓ کے بارے میں نازل ہوئی۔ (4) امام طبرانی نے الاوسط میں اور ابن مردویہ نے عمار بن یاسر ؓ سے روایت کیا کہ ایک سائل حضرت علی ؓ کے پاس کھڑا ہوا اس حال میں کہ وہ نفل نماز میں رکوع کر رہے تھے انہوں نے (نماز میں ہی) اپنی انگوٹھی اتاری اور سائل کو دیدی۔ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے ان کو یہ بات بتائی گئی تو آپ ﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی لفظ آیت انما ولیکم اللہ ورسولہ والذین امنوا الذین یقیمون الصلوۃ ویوتون الزکوۃ وھم رکعون رسول اللہ ﷺ نے اپنے اصحاب پر (ان آیات کو) پڑھ کر پھر فرمایا جس کا میں دوست ہوں علی بھی اس کا دوست ہے۔ اے اللہ تو اس کا دوست بن جس کا میں دوست ہوں اور تو اس کا دشمن بن جو علی کو دشمن رکھے۔ (5) امام ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ یہ آیت لفظ آیت انما ولیکم اللہ ورسولہ والذین امنوا آخر تک رسول اللہ ﷺ پر ان کے گھر میں نازل ہوئی۔ رسول اللہ ﷺ گھر سے نکلے اور مسجد میں داخل ہوگئے آپ مسجد میں تشریف لائے اور کوئی ان میں رکوع کرنے والا تھا، کوئی سجدہ کرنے والا تھا، اور کوئی کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والا تھا۔ اچانک ایک سائل کو دیکھا پوچھا اے سائل کیا تجھے کسی نے کوئی چیز عطا کی ؟ اس نے کہا نہیں مگر اس رکوع کرنے والے نے یعنی علی بن ابی طالب ؓ نے مجھ کو انگوٹھی دے دی۔ (6) امام ابن ابی حاتم، ابو الشیخ اور ابن عساکر نے سلمہ بن سہل (رح) سے روایت کیا کہ علی ؓ نے انگوٹھی صدقہ کی اس حال میں کہ وہ رکوع کرنے والے تھے۔ تو یہ آیت لفظ آیت انما ولیکم اللہ نازل ہوئی۔ (7) امام ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کی کہ یہ آیت لفظ آیت انما ولیکم اللہ ورسولہ علی بن ابی طالب کے بارے میں نازل ہوئی انہوں نے رکوع کرنے کی حالت میں صدقہ کیا ابن جریر نے سدی اور عقبہ بن حکیم سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ (8) امام ابن مردویہ سے کے طریق سے اور ابو صالح سے اور انہوں نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے عبد اللہ بن سلام ؓ اور اہل کتاب میں سے ایک جماعت جو ان کے ساتھ تھی ظہر کے وقت نبی ﷺ کے پاس آئے۔ انہوں نے کہا یا رسول اللہ ! ہمارے گھر دور ہیں اور ہم کوئی جگہ نہیں پاتے جہاں ہمارے ساتھ کوئی بیٹھے یا ہمارے ساتھ میل جول رکھے۔ سوائے اس مسجد کے جب ہماری قوم نے دیکھا کہ ہم نے اللہ اور اس کے رسول کی تصدیق کی اور ان کا دین ہم نے چھوڑ دیا تو وہ دشمن ہوگئے اور انہوں نے قسم کھائی کہ ہم ان سے نہیں ملیں گے اور نہ وہ ہمارے ساتھ مل کر کھانا کھائیں گے۔ یہ چیزیں ہمارے لئے بڑی تکلیف دہ ہیں۔ اس درمیان کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی طرف اس بات کی شکایت کر رہے تھے اچانک یہ آیت لفظ آیت انما ولیکم اللہ ورسولہ والذین امنوا الذین یقیمون الصلوۃ ویوتون الزکوۃ وھم رکعون نازل ہوئی۔ ظہر کی نماز کے لئے آذان دی گئی۔ تو رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے اور (سائل سے) فرمایا تجھے کسی نے کچھ دیا ہے ؟ اس نے کہا ہاں پوچھا کس نے ؟ اس نے کہا یہ آدمی جو قیام کی حالت میں ہے پھر آپ نے پوچھا کسی حالت میں اس نے دی ؟ اس نے کہا رکوع کی حالت میں۔ آپ نے فرمایا اور وہ علی ابن ابی طالب ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے اللہ اکبر کہا اور آپ یہ آیت تلاوت فرما رہے تھے لفظ آیت ومن یتول اللہ ورسولہ والذین امنوا فان حزب اللہ ھم الغلبون (المائدہ) (9) امام طبرانی، ابن مردویہ اور ابو نعیم نے ابو رافع ؓ سے روایت کیا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اس حال میں کہ آپ سوئے ہوئے تھے اور آپ کی طرف وحی کی جارہی تھی۔ اچانک گھر کی ایک جانب میں سانپ تھا۔ میں نے اس بات کو ناپسند کیا کہ میں آپ کے پاس رات گزاروں اور میں نے اس بات کو بھی ناپسند کیا کہ آپ کو جگاؤں اور میں ڈر رہا تھا کہ آپ پر وحی نازل نہ ہو رہی ہو۔ میں سانپ اور نبی ﷺ کے درمیان لیٹ گیا اگر اس (سانپ) کی طرف سے کوئی تکلیف ہوگی تو وہ آپ کے علاوہ مجھے ہوگی میں کچھ دیر ٹھہرا رہا یہاں تک کہ آپ ﷺ جاگ گئے اور یہ فرما رہے تھے لفظ آیت انما ولیکم اللہ ورسولہ والذین امنوا الذین یقیمون الصلوۃ ویوتون الزکوۃ وھم رکعون (پھر) سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے علی کے لئے اپنی نعمت کو پورا فرمایا اور علی کے لئے خاص طور پر فضل کو تیار کیا۔ حضرت علی ؓ کی سخاوت (10) امام ابن مردویہ نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ حضرت علی بن ابی طالب ؓ کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے جب رکوع میں گئے تو ایک سائل گزرا (اس نے سوال کیا) تو آپ نے (اسی حالت میں) اس کو اپنی انگوٹھی عطا فرمادی۔ تو یہ آیت نازل ہوئی لفظ آیت انما ولیکم اللہ ورسولہ پھر فرمایا کہ یہ آیت ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی جو ایمان لائے اور ان میں علی بن ابی طالب ؓ سب سے پہلے تھے۔ (11) امام حاتم اور ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت انما ولیکم اللہ ورسولہ (الایۃ) کے بارے میں فرمایا کہ جو شخص اسلام کے آیا تو اس نے دوستی لگائی اللہ اس کے رسول اور ایمان والوں سے۔ (12) امام عبد بن حمید، ابن جریر اور ابن منذر نے ابو جعفر ؓ سے روایت کیا کہ اس آیت کے بارے میں پوچھا گیا کیا اس سے ایمان والے لوگ مراد ہیں ؟ فرمایا ہاں وہ لوگ جو ایمان لائے ان سے کہا گیا ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ یہ آیت علی بن ابی طالب ؓ کے بارے میں نازل ہوئی تو انہوں نے فرمایا کہ علی ؓ بھی تو ایمان والے لوگوں میں سے ہیں۔ (13) امام ابو نعیم نے عبدالمالک بن ابی سلیمان (رح) سے روایت کیا کہ میں نے ابو جعفر محمد بن علی (رح) سے اس آیت لفظ آیت انما ولیکم اللہ ورسولہ والذین امنوا الذین یقیمون الصلوۃ ویوتون الزکوۃ وھم رکعون کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ یہ آیت محمد ﷺ کے اصحاب ؓ کے بارے میں نازل ہوئی۔ میں نے عرض کیا کہ لوگ کہتے ہیں کہ علی کے بارے میں نازل ہوئی فرمایا کہ علی ؓ بھی ان میں سے ہیں۔ (14) امام ابن ابی داؤد نے مصاحف میں جریر بن مغیرہ ؓ سے روایت کیا کہ عبد اللہ ؓ کی قرأت میں یوں تھا۔ لفظ آیت انما ولیکم اللہ ورسولہ والذین امنوا الذین یقیمون الصلوۃ یعنی لفظ آیت الذین یقیمون سے پہلے والے داؤ نہیں تھا۔
Top