Madarik-ut-Tanzil - Al-Maaida : 55
اِنَّمَا وَلِیُّكُمُ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوا الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ هُمْ رٰكِعُوْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں (صرف) وَلِيُّكُمُ : تمہارا رفیق اللّٰهُ : اللہ وَرَسُوْلُهٗ : اور اس کا رسول وَ : اور الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے الَّذِيْنَ : جو لوگ يُقِيْمُوْنَ : قائم کرتے ہیں الصَّلٰوةَ : نماز وَيُؤْتُوْنَ : اور دیتے ہیں الزَّكٰوةَ : زکوۃ وَهُمْ : اور وہ رٰكِعُوْنَ : رکوع کرنیوالے
تمہارے دوست تو خدا اور اس کے پیغمبر اور مومن لوگ ہی ہیں جو نماز پڑھتے اور زکوٰۃ دیتے اور (خدا کے آگے) جھکتے ہیں
ولایت کے حقدار لوگ : آیت 55 : جن لوگوں سے دشمنی لازم ہے ان کی موالات سے ممانعت کرنے کے بعد ان کا تذکرہ کیا جن سے موالات لازم ہے۔ فرمایا۔ اِنَّمَا وَلِیُّکُمُ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ انما کا کلمہ ظاہر کر رہا ہے کہ موالات کے ساتھ یہ لوگ خاص ہیں۔ الولی کا لفظ جمع نہیں لائے۔ کیونکہ جس سے موالات کا حکم دیا وہ ایک جماعت ہے اس بات پر متنبہ کرنے کیلئے کہ اصل ولایت اللہ ہی کی ہے دوسروں کی ولایت و دوستی تو تبعاً ہے۔ اگر اس طرح کہا جاتا انما اولیاؤکم اللّٰہ ورسولہ تو کلام میں اصل و تبع کوئی نہ بنتا۔ : وَالَّذِیْنَ ٰامَنُوا الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ محلاً مرفوع ہے کیونکہ یہ الذین سے بدل ہے۔ یا ہم الذین سے مرفوع ہے یا منصوب ہے مدح کی وجہ سے وَیُؤْتُوْنَ الزَّکٰوۃَاس کی وائو اور وَہُمْ رَاکِعُوْنَ کی وائو حالیہ ہے یعنی وہ زکوٰۃ ادا کرتے ہیں جبکہ وہ نماز میں رکوع کی حالت میں ہوتے ہیں۔ بعض نے کہا کہ یہ حضرت علی ؓ کے متعلق اتری ان سے ایک سائل نے سوال کیا جبکہ وہ اپنی نماز میں حالت رکوع میں تھے۔ آپ نے اپنی انگوٹھی اس کی طرف پھینک دی گویا وہ خنصر کے متعلق بےتاب تھے۔ پس انہوں نے اس کے اتارنے میں عمل کثیر نہیں کیا جس سے نماز فاسد ہو۔ (مگر باہر کی بات سن کر جوابی عمل سے نماز کیسے قائم رہتی ہے فافہم روایت خود محتاج ثبوت ہے مجہول الاسناد روایت ہے) جمع کا لفظ لایا گیا اگرچہ سبب ایک ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ ان کے فعل کی اتباع کریں۔ تاکہ ان جیسا ثواب حاصل ہو۔ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز میں صدقہ درست ہے اور فعل قلیل مفسد نماز نہیں ہے۔
Top