Tafseer-e-Baghwi - Al-A'raaf : 59
لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖ فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ
لَقَدْ اَرْسَلْنَا : البتہ ہم نے بھیجا نُوْحًا : نوح اِلٰي : طرف قَوْمِهٖ : اس کی قوم فَقَالَ : پس اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اعْبُدُوا : عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ مَا : نہیں لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنْ اِلٰهٍ : کوئی معبود غَيْرُهٗ : اس کے سوا اِنِّىْٓ : بیشک میں اَخَافُ : ڈرتا ہوں عَلَيْكُمْ : تم پر عَذَابَ : عذاب يَوْمٍ عَظِيْمٍ : ایک بڑا دن
ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا۔ تو انہوں نے اس کو کہا اے میری برادری کے لوگوں خدا کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ مجھے تمہارے بارے میں بڑے دن کے عذاب کا بہت ہی ڈر ہے۔
تفسیر 59(لقد ارسلنا نوحاً الی قومہ) وہ نوح بن لمک بن متوشکخ بن اخنوخ اور یہ ادریس (علیہ السلام) ہیں۔ نوح (علیہ السلام) پہلے نبی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے ادریس (علیہ السلام) کے بعد بھیجا۔ یہ بڑھئی تھے اللہ تعالیٰ نے پچاس سال کی عمر میں مبعوث فرمایا۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ چالیس سال کی عمر میں اور بعض نے کہا دو سو پچاس سال کی عمر میں اور مقاتل (رح) فرماتے ہیں کہ سو سال کی عمر۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ نوح (علیہ السلام) اپنے اوپر کثرت سے نوحہ کرتے تھے اس وجہ سے ان کا نام نوح رکھا گیا پھر اس نوحہ کے سبب میں اختلاف ہے۔ بعض نے کہا اپنی قوم پر ہلاکت کی بد دعا کرنے کی وجہ سے افسوس کرتے تھے اور بعض نے اپنے بیٹے کنعان کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے مراجعت کی وجہ سے۔ اور بعض نے کہا ہے اس لئے کہ وہ مجذوم کنے پر گزرے تو کہا اے بدصورت تو دور ہٹ جا، تو اللہ تعالیٰ نے ان کو وحی کی کہ تو نے میرا عیب نکالا ہے یا کتے کا عیب نکالا ہے ؟ (فقال یقوم اعبدوا اللہ مالکم من الہ غیرہ) ابو جعفر اور کسائی رحمہما اللہ نے ” من الہ غیرہ “ راء کی زیر کے ساتھ پڑھا ہے کہ یہ الا لہ کی صفت پر ہے اور حمزہ نے سورة فاطر میں اس کی موافقت کی ہے۔ ” ھل من خالق غیر اللہ “ اور دیگر حضرات نے راء کے پیش کے ساتھ تقدیم کی بناء پر پڑھا ہے اس کی اصل عبارت ” مالکم غیرہ من الہ “ ہے۔ (انی اخاف علیکم) بیشک میں خوف کرتا ہوں تم پر اگر تم ایمان نہ لائے (عذاب یوم عظیم)
Top