Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 59
لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖ فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ
لَقَدْ اَرْسَلْنَا : البتہ ہم نے بھیجا نُوْحًا : نوح اِلٰي : طرف قَوْمِهٖ : اس کی قوم فَقَالَ : پس اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اعْبُدُوا : عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ مَا : نہیں لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنْ اِلٰهٍ : کوئی معبود غَيْرُهٗ : اس کے سوا اِنِّىْٓ : بیشک میں اَخَافُ : ڈرتا ہوں عَلَيْكُمْ : تم پر عَذَابَ : عذاب يَوْمٍ عَظِيْمٍ : ایک بڑا دن
بالیقین ہم نے نوح (علیہ السلام) کو ان کی قوم کی طرف بھیجا سو انہوں نے کہا کہ اے میری قوم والو تم (صرف) اللہ کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں مجھے تمہارے لئے ایک بڑے (سخت) دن کے عذاب کا اندیشہ ہے،82 ۔
82 ۔ حضرت نوح (علیہ السلام) بن لامک قدیم ترین انبیاء میں سے ہیں۔ زمانہ کی تعیین دشوار ہے۔ بعض اندازوں کے مطابق ان کا زمانہ 3800 ؁ ق، م تا 2850 ؁ ق، م سمجھئے۔ توریت کی کتاب پیدائش میں ان کا مفصل ذکر باب 5 سے باب 9 تک آتا ہے البتہ اس میں مناقب کے ساتھ ساتھ مثالب بھی موجود ہیں۔ (آیت) ” قومہ “۔ یہ لوگ ملک عراق میں آباد تھے۔ اور دنیا کی ہر جاہلی، گو بہ ظاہر مہذب قوم کی طرح شرک میں مبتلا تھے۔ (آیت) ” عذاب یوم عظیم “۔ سے مراد دونوں عذاب ہوسکتے ہیں۔ عذاب قیامت بھی اور دنیا کا عذاب طوفان بھی۔ ولا شک ان المراد منہ اما عذاب یوم القیامۃ او عذاب یوم الطوفان (کبیر)
Top