Tafseer-al-Kitaab - Al-A'raaf : 59
لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖ فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ
لَقَدْ اَرْسَلْنَا : البتہ ہم نے بھیجا نُوْحًا : نوح اِلٰي : طرف قَوْمِهٖ : اس کی قوم فَقَالَ : پس اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اعْبُدُوا : عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ مَا : نہیں لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنْ اِلٰهٍ : کوئی معبود غَيْرُهٗ : اس کے سوا اِنِّىْٓ : بیشک میں اَخَافُ : ڈرتا ہوں عَلَيْكُمْ : تم پر عَذَابَ : عذاب يَوْمٍ عَظِيْمٍ : ایک بڑا دن
(یہ واقعہ ہے کہ) ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف (تبلیغ حق کے لئے) بھیجا تھا۔ اس نے کہا کہ اے میری قوم (کے لوگو، ) اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ مجھے تمہارے حق میں ایک بڑے (ہولناک) دن کے عذاب کا اندیشہ ہے۔
[30] ان تاریخی شواہد کے سلسلے میں سب سے پہلے نوح (علیہ السلام) کی دعوت نمایاں ہوتی ہے جن کا ظہور اس سر زمین پر ہوا جو آج کل عراق کہلاتا ہے اور جہاں دنیا کا سب سے پہلا بگاڑ بت پرستی کی شکل میں رونما ہوا۔
Top