Baseerat-e-Quran - Al-Qasas : 7
وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰۤى اُمِّ مُوْسٰۤى اَنْ اَرْضِعِیْهِ١ۚ فَاِذَا خِفْتِ عَلَیْهِ فَاَلْقِیْهِ فِی الْیَمِّ وَ لَا تَخَافِیْ وَ لَا تَحْزَنِیْ١ۚ اِنَّا رَآدُّوْهُ اِلَیْكِ وَ جَاعِلُوْهُ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ
وَاَوْحَيْنَآ : اور ہم نے الہام کیا اِلٰٓى : طرف۔ کو اُمِّ مُوْسٰٓى : موسیٰ کو اَنْ اَرْضِعِيْهِ : کہ تو دودھ پلاتی رہ اسے فَاِذَا : پھر جب خِفْتِ عَلَيْهِ : تو اس پر ڈرے فَاَلْقِيْهِ : تو ڈالدے اسے فِي الْيَمِّ : دریا میں وَ : اور لَا تَخَافِيْ : نہ ڈر وَلَا تَحْزَنِيْ : اور نہ غم کھا اِنَّا : بیشک ہم رَآدُّوْهُ : اسے لوٹا دیں گے اِلَيْكِ : تیری طرف وَجَاعِلُوْهُ : اور اسے بنادیں گے مِنَ : سے الْمُرْسَلِيْنَ : رسولوں (جمع)
اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ کو الہام کیا (ان کے دل میں ڈالا) کہ وہ (موسیٰ کو) دودھ پلاتی رہیں۔ پھر جب اس طرف سے (فرعون کی طر سے ) کوئی خطرہ ہو تو اس کو دریا میں ڈال دیں۔ نہ تو کوئی اندیشہ کرنا اور نہ غم کھانا۔ یقیناً ہم اس کو تمہاری طرف لوٹادیں گے اور اسے رسولوں میں سے بنادیں گے۔
لغات القرآن : آیت نمبر 7 تا 13 : اوحینا (ہم نے وحی کی) ارضعیہ ( دودھ پلا) ‘ الیم (دریا۔ سمندر) انا رادوہ (بےشک ہم اس کو لوٹا دیں گے) ‘ التقط ( اس نے اٹھالیا) ‘ خطئین ( خطا کرنے والے) ‘ امرأ ۃ (عورت) قرۃ عین (آنکھوں کی ٹھنڈک) اصبح (ہوگیا) فئواد ( دل) فرغ (بےقرار۔ بےچین) ‘ کا دت (قریب ہے) ‘ ربطنا ( ہم نے باندھ دیا) قصی (پیچھے جا) ‘ جنب (دور۔ اجنبیت) ‘ حرمنا ( ہم نے روک دیا) ‘ المراضع (دودھ پلانے والیاں) ھل ادل (کیا میں بتاؤں ) یکفلون (وہ ذمہ داری لیتے ہیں) ‘ کی تقر ( تاکہ ٹھنڈی رہیں) ۔ تشریح : آیت نمبر 7 تا 13 : حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی پیدائش کے بعد ان کی والدہ نے ان کو فرعون کی ان جاسوس عورتوں سے چھپائے رکھا جو دن رات ہر گھر میں جھانک جھانک کر یہ دیکھتی رہتی تھیں کہ کوئی نیا بچہ پیدا تو نہیں ہوا۔ اگر ان کو معلوم ہوجاتا تو وہ پیدا ہوتے ہی بچے کو بیرحمی سے ذبح کر کے اس کے ٹکڑے ٹکڑے کردیتی تھیں۔ اللہ تعالیٰ نے ایسا انتظام فرمایا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ کا حمل بھی زیادہ ظاہر نہیں ہوا۔ جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پیدا ہوگئے تو ان کی والدہ ان کو اچھی طرح چھپائے رہیں کہ کہیں کسی کو معلوم نہ ہوجائے کہ اس گھر میں کسی بچے کی پیدائش ہوئی ہے۔ مگر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ ہر وقت ایک انجانے خوف سے لرزتی رہتی تھیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے دل میں اس بات کو جماد یا کہ جب بھی خوف زیادہ ہوجائے تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو کسی محفوظ ٹوکرے یا صندوق میں رکھ کر پانی میں بہادیا جائے۔ اللہ ان کی حفاظت فرمائیں گے اور ہر دودھ پلانے والی کے دودھ کو اس سے روک دیں گے اور اس بچے کو ان کی والدہ کی طرف لوٹا دیں گے۔ یہ بات ان کی والدہ کو خواب میں بتادی گئی یا اللہ نے ان کے دل میں جمادیا۔ بہر حال جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ کو یقین ہوگیا کہ اب ان کو لوگوں کی نظروں سے محفوظ رکھنا ممکن نہ ہوگا تو انہوں نے دل پر پتھررکھ کر ایک محفوظ ٹو کرے میں ڈال کر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو دریائے نیل کے پانی میں بہادیا۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی بڑی بہن مریم اس ٹوکرے پر اس طرح نظر رکھے رہیں کہ کسی دیکھنے والے کو شبہ تک نہ ہونے پائے۔ جب انہوں نے دیکھا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی بڑی بہن مریم اس ٹو کرے پر اس طرح نظر رکھے رہیں کہ کسی دیکھنے والے کو شبہ تک نہ ہونے پائے۔ جب انہوں نے دیکھا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو فرعون کے لوگوں نے نکال لیا ہے تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی بہن کسی طرح فرعون کے محل میں داخل ہوگئیں۔ انہوں نے سنا کوئی کہہ رہا ہے کہ اس بچے کو قتل کردیا جائے یا ماردیا جائے مگر فرعون کی بیوی حضرت آسیہ نے کہا کہ اتنا پیارا بچہ ہے اس کو قتل نہ کیا جائے بلکہ اس کو محل میں پرورش کیا جائے اور بیٹوں کی طرح رکھا جائے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی بہن نے دیکھا کہ (حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بچے نے رونا شروع کیا۔ جو بھی دودھ پلانے والی دودھ پلانے کی کوشش کرتی تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اس طرف سے منہ پھیر لیتے ۔ موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی بہن کہا کہ میں ایسے خاندان سے واقف ہوں کہ اگر ان کے حوالے کردیا جائے تو وہ خیر خواہی سے اس کی پرورش کرسکتے ہیں۔ فرعون کی بیوی نے کہا کہ اسخاندان کی عورت کو بلایا جائے ۔ جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو گود میں لیا تو انہوں نے دودھ پیناشروع کردیا اور اس طرح اللہ نے بیٹے کو ماں سے ملادیا اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے ان کی گود میں پرورش پانا شروع کردیا۔ اللہ تعالیٰ نے ایک ماں جس کا بچہ بظاہر اس سے جدا ہوگیا تھا ان کی ممتا کی کیفیت کو بیان کیا ہے۔ انہوں نے بچے کو موجوں کے حوالے تو کردیا تھا مگر وہ اس قدر بےقرار ہوگئی تھیں کہ شاید وہ کا اظہار کردیتیں مگر اللہ نے ان کے دل کو جمائے رکھا اور اطرح یہ راز راز ہی رہا اور کسی پر ظاہر نہ ہوسکا۔ فرعون کے محل میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی پرورش ہونے کا واقعہ درحقیقت فرعون اور ہامان کی بری طرح شکست تھی کیونکہ وہ اپنی تدبیریں کررہے تھے لیکن اللہ کی تدبیر کے سامنے ان کی ایک نہ چل کسی کیونکہ اللہ کی تدابیر اور مشیت کے سامنے کسی کی تدبیر کام نہیں آسکتی۔
Top