Bayan-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 83
وَ اَیُّوْبَ اِذْ نَادٰى رَبَّهٗۤ اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَۚۖ
وَ : اور اَيُّوْبَ : ایوب اِذْ نَادٰي : جب اس نے پکارا رَبَّهٗٓ : اپنا رب اَنِّىْ : کہ میں مَسَّنِيَ : مجھے پہنچی ہے الضُّرُّ : تکلیف وَاَنْتَ : اور تو اَرْحَمُ : سب سے بڑا رحم کرنیوالا الرّٰحِمِيْنَ : رحم کرنے والے
اور ایوب (پر بھی ہمارا فضل ہوا) جب اس نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ مجھے بہت زیادہ تکلیف پہنچی ہے اور تو تمام رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے
آیت 83 وَاَیُّوْبَ اِذْ نَادٰی رَبَّہٗٓ ” حضرت ایوب علیہ السلام بھی جلیل القدر نبی ہیں اور قرآن میں آپ علیہ السلام کو صابر کہا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے شدید بیماریوں کے ذریعے آپ علیہ السلام کی آزمائش کی مگر آپ علیہ السلام ہر حال میں صابر اور شاکر رہے۔ یہی وجہ ہے کہ ”صبرایوب ‘ ِ ‘ ضرب المثل کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ واضح رہے کہ شکوہ و شکایت اور جزع فزع صبر کے منافی ہے ‘ جس کا اظہار آپ علیہ السلام نے کبھی نہیں کیا ‘ البتہ دعا صبر کے منافی نہیں ہے۔
Top