Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Anbiyaa : 83
وَ اَیُّوْبَ اِذْ نَادٰى رَبَّهٗۤ اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَۚۖ
وَ
: اور
اَيُّوْبَ
: ایوب
اِذْ نَادٰي
: جب اس نے پکارا
رَبَّهٗٓ
: اپنا رب
اَنِّىْ
: کہ میں
مَسَّنِيَ
: مجھے پہنچی ہے
الضُّرُّ
: تکلیف
وَاَنْتَ
: اور تو
اَرْحَمُ
: سب سے بڑا رحم کرنیوالا
الرّٰحِمِيْنَ
: رحم کرنے والے
اور ایوب (کو یاد کرو) جب انہوں نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ مجھے ایذا ہو رہی ہے اور تو سب سے بڑھ کر رحم کرنے ولا ہے
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وایوب اذ نادیٰ ربہ یعنی یاد کرو ایوب کو جب پکارا انہوں نے اپنے رب کو انی مسنی الضر میرے بدن میں اور میرے مال اور اہل میں مجھے تکلیف پہنچی ہے۔ حضرت اببن عباس ؓ نے فرمایا : ایوب کو اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ وہ ہر حال میں اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹنے والے تھے۔ روایت ہے کہ حضرت ایوب (علیہ السلام) روم کے ایک مالدار آدمی تھے۔ انتہائی نیکو کار اور متقی تھے۔ مسکینوں پر بہت رحم فرماتے تھے۔ یتیموں اور بیوائوں کی کفالت تھے۔ مہمان کی عزت کرتے تھے۔ مسافر کو مال پہنچاتے تھے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر کرنے والے تھے۔ وہ اپنی قوم کے ساتھ ایک جابر شخص کے پاس گئئے پس انہوں نے اسے ایک کام کے لیے مخاطب کیا حضرت ایوب اس کے لیے نرمی سے بات کر رہے تھے اپنی کھیتی کی وجہ سے تو اللہ تعالیٰ نے مال اور اہل لے کر اور جسم میں تکلیف دے کر انہیں آزمائش میں ڈال دیا آپ کے جسم سے گوشت گرگیا تھا اور جسم میں کیڑے پڑگئے تھے حتیٰ کہ شہر والوں نے آپ کو شہر سے باہر نکال دیا آپ کی بیوی آپ کی خدمت کرتی تھی۔ حسن نے کہا : آپ نو سال چھ ماہ اسی کیفیت میں رہے جب اللہ تعالیٰ نے آپ کی تکلیف دور کرنے کا ارادہ کیا تو فرمایا : ارکض برجلک ھذا مغتسل باردو شراب۔ (ص) اس پانی میں تمہاری شفا ہے میں تجھے تیرے اہل، مال اور اولاد بھی واپس کردیے اور ان کی مثل ان کے ساتھ اور بھی عطا کیے۔ مزید تفصیل سورة (ص) میں آئے گی۔ اور جو کچھ مفسرین نے لکھا ہے کہ شیطان کو آپ پر تسلط دیا گیا تھا اور مفسرین کا رد بھی انشاء اللہ آئے گا۔ حضرت ایوب کے قول : مسنی الضر میں پندرہ اقوال ہیں۔ (
1
) آپ نماز پڑھنے کے لیے اٹھے تو آپ نہ اٹھ سکے تو آپ نے عرض کی : مسنی الضر یہ آپ نے اپنی حالت کو بیان کرنے کے لیے کہا : مصیبت کی وجہ سے شکویٰ نہیں۔ حضرت انس نے اس کو مرفوع ذکر کیا ہے۔ (
2
) یہ عجز کا اقرار ہے یہ صبر کے منافی نہیں۔ (
3
) اللہ تعالیٰ نے آپ کی زبان پر یہ جاری فرمایا تاکہ آپ کے بعد آنے والے اہل بلا کے لیے حجت ہوجائے، وہ مصیبت میں یہ اظہار کرسکیں۔ (
4
) یہ آپ کی زبان پر جاری فرمایا یہ لازم کرنے کے لیے انسان تکلیف برداشت کرنے میں ضعیف اور کمزور ہے۔ (
5
) چالیس دن آپ سے وحی کا سلسلہ منقطع رہا آپ اپنے رب کو چھوڑنے سے خوفزدہ ہوئے اور عرض کی : مسنی الضر ؛ یہ جعفر بن محمد کا قول ہے۔ (
6
) آپ کے تلامذہ آپ سے وحی اور دین کی باتیں لکھتے تھے جب آپ کی تکلیف اس انتہا کو پہنچی تو انہوں نے اس کو مٹانا شروع کردیا اور انہوں نے کہا : اللہ کی بارگاہ میں ان کی کوئی قدر نہیں ہے۔ پس آپ نے وحی کے ضائع ہونے اور لوگوں کے ہاتھوں سے دین کے چلے جانے کی تکلیف محسوس کی۔ اس کی سند صحیح نہیں۔ واللہ اعلم ؛ یہ ابن عربی کا قول ہے (
7
) کیڑا آپ کے جسم سے گرا تو آپ نے اسے پکڑ اور اسے اپنے جسم پر اپنی جگہ پر رکھ دیا اس نے آپ کو کاٹا تو آپ نے چیختے ہوئے کہا : مسنی الظر تو کہا گیا : کیا تو ہم پر صبر کرتا ہے ؟ ابن عربی نے کہا : یہ بہت بعید قول ہے نیز اس کے لیے نقل صحیح کی بھی ضرورت ہے اور اس کے وجود کا کوئی راستہ نہیں۔ (
8
) کیڑے آپ کو کھاتے رہے تو آپ صبر کرتے رہے حتیٰ کہ ایک کیڑے نے دل پر حملہ کیا اور دوسرے نے زببان پر حملہ کیا تو آپ نے کہا : مسنی الضر تاکہ لوگوں کے ذکر سے محروم نہ ہو جائوں۔ ابن عربی نے کہا : یہ عمدہ قول ہے اگر اس کی سند ہو جبکہ دعویٰ لمبا چوڑا نہیں ہے۔ (
9
) اللہ تعالیٰ نے حضرت ایوبب (علیہ السلام) کو مصیبت میں گرفتار کرنے کی جہت کو مخفی رکھا کیا یہ تادیب بھی یا تعذیب، یا تخصیص تھی یا تمحیص یا ذخر تھا یا طہر تھا۔ آپ نے عرض کی : مسنی الضر یعنی تکلیف میں مبتلا کرنے کی جہت میں اشکال کی تکلیف مراد ہے۔ اببن عربی نے کہا یہغلو ہے اس کی ضرورت نہیں۔ (
10
) حضرت ایوب (علیہ السلام) سے کہا گیا کہ تم اللہ تعالیٰ سے عافیت کا سوال کرو۔ آپ نے کہا : میں ستر سال نعمتوں میں رہا اور سات سال مصیبت میں گرفتار رہا ہوں اس وقت اس وقت میں اس سے سوال کروں آپ نے اتنا عرض کیا : مسنی الضر اببن عربی نے کہا : یہ ممکن ہے لیکن آپ کی مدت اقامت کے بارے میں کوئی خبر صحیح نہیں ہے۔ اور نہ آپ کے واقعہ میں کوئی حدیث صحیح ہے۔ (
11
) آپ کی بیوی کو شیطان نے کہا : تو میرے لیے سجدہ کر تو اس قول نے آپ کو تکلیف پہنچائی۔ آپ کو اندیشہ ہوا کہ میری بیوی کا ایمان ضائع ہوجائے گا اور وہ ہلاک ہوجائے گی۔ اور آپ بغیر کسی کفیل کے رہ جائیں گے۔ (
12
) جب آپ پر آزمائش ظاہر ہوئی تو آپ کی قوم نے کہا : اس کا ہمارے ساتھ ہونا ہمیں تکلیف دیتا ہے پس اسے ہم سے دور کرنا چاہیے۔ آپ کی بیوی آپ کو شہر سے باہر نکال کرلے گئی لوگ جب آپ کو دیکھتے تو دیکھ کر بری فال پکڑتے پھر انہوں نے کہا : اسے اتنا دور ہونا چاہیے کہ ہم اسے دیکھ نہ سکیں۔ پھر آپ شہر سے باہر نکال کرلے گئی لوگ جب آپ کو دیکھتے تو دیکھ کر ببری فال پکڑتے پھر انہوں نے کہا : اسے اتنا دور ہونا چاہیے کہ ہم اسے دیکھ نہ سکیں۔ پھر آپ شہر سے ببہت دور چلے گئے۔ آپ کی بیوی آپ کی دیکھ ببھال کرتی اور آپ کی طرف کھانا لے جاتی۔ لوگوں نے کہا : یہ عورت اس کے پاس جاتی ہے پھر ہمارے پاس آتی ہے کہیں ایسا نہ ہو اس کے سبب اس کی تکلیف ہماری طرف لوٹ آئے۔ لوگوں نے بیوی کو حضرت ایوب (علیہ السلام) سے روکنے کا ارادہ کیا تو آپ نے کہا : مسنی الضر۔ (
13
) عبداللہ بن عبید بن عمیر نے کہا : حضرت ایوب کے دو بھائی تھے وہ آپ کے پاس آئے اور دور کھڑے ہوگئے آپ کی بدببو کی وجہ سے وہ آپ کے قریب نہیں آسکتے تھے ایک نے کہا : اگر اللہ تعالیٰ ایوب میں کوئی خیر دیکھتا تو اس تکلیف میں مبتلا نہ کرتا۔ حضرت ایوب (علیہ السلام) نے اس سے زیادہ تکلیف دہ کلمہ سنا اس وقت آپ نے عرض کی : مسنی الضر پھر آپ نے یہ دعا کی : اے اللہ ! اگر تو جانتا ہے کہ میں نے کبھی سیر ہو کر رات نہیں گذاری میں بھوکے کے مکان کو جانتا ہوں پس تو میری تصدیق فرما۔ آسمان سے ایک ندا دینے والے نے ندا دی میرے بندے نے سچ کہا۔ وہ دونوں بھائی سجدہ میں گر گئے۔ (
14
) مسنی الضر کا معنی ہے دشمن خوش ہو رہے ہیں، اسی وجہ سے آپ سے پوچھا گیا : تمہاری تکلیف میں کونسی چیز آپ پر شدید تھی ؟ فرمایا : دشمنوں کا خوش ہونا۔ ابن عربی نے کہا : یہ ممکن ہے کیونکہ کلیم سے ان کے بھائی نے اس وجہ سے عافیت کا سوال کیا تو آپ نے کہا : ان القوم استضعوفنی وکادوا یقتلوننی فلا تشمت بی الاعدآء (الاعراف :
150
) (
15
) آپ کی ببیوی کی مینڈھیاں تھیں جب وہ حضرت ایوب (علیہ السلام) کی خدمت کی وجہ سے کوئی کام نہیں کرسکتی تھی تو اس نے اپنی مینڈھیاں سے سہارا لیتے تھے۔ جب انہیں نہ پایا اور حرکت کرنے کا ارادہ کیا تو حرکت نہ کرسکے اس وقت عرض کی : مسنی الضر بعض علماء نے کہا : جب آپ کی بیوی نے اپنی مینڈھیوں کے بدلے خوراک خریدی تو ابلیس لغتہ اللہ علیہ حضرت ایوب (علیہ السلام) کے پاس انسانی شکل میں آیا اور کہا تیری بیوی نے بدکاری کی ہے اور وہ پکڑی گئی ہے اور اس کے بال مونڈ دئیے گئے ہیں۔ حضرت ایوب (علیہ السلام) نے قسم اٹھائی کہ وہ اسے کوڑے ماریں گے تو عورت کے دل پر محبت، حضرت ایوب کے دل پر محبت سے زیادہ سخت تھی۔ میں کہتا ہوں : (
16
) سولہواں قول وہ ہے جو ابن المبارک نے ذکر کیا ہے ہمیں یونس بن یزید نے بتایا انہوں نے عقیل سے اور انہوں نے ابن شہاب سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک دن حضرت ایوب (علیہ السلام) اور ان کی آزمائش کا ذکر کیا اس میں ہے کہ ” آپ کا ایک بھائی آپ کے ساتھ لازم رہا اس نے کہا : اے اللہ کے نبی ! مجھے تیرے معاملہ نے تعجب میں ڈالا میں اس کا ذکر تیرے بھائی اور تیری ساتھی سے کروں گا۔ اللہ تعالیٰ نے تجھے اہل اور مال کے تلف کرنے اور جسم میں بیماری پیدا کرنے کے ساتھ اٹھارہ سال سے آزمایا ہے حتیٰ کہ تو اس کیفیت میں پہنچ گیا جو تو دیکھ رہا ہے کیا وہ تجھ پر حم نہیں کرتا کہ وہ تجھ سے تکلیف دور کر دے۔ تو نے کوئی ایسا گناہ کیا ہے جو میرے خیال کے مطابق کسی نے ایسا نہیں کیا۔ حضرت ایوب (علیہ السلام) نے کہا : میں نہیں جانتا جو وہ کہتے ہیں مگر میرا رب جانتا ہے کہ میں دو آدمیوں کے پاس سے گزرتا ہوں وہ گمان کرتے ہیں اور ہر ایک اللہ کی قسم اٹھاتا ہے یا ایک جماعت سے گزرتا ہوں جو گمان کرتے ہیں پھر میں اپنے گھر والوں کی طرف لوٹتا ہوں پھر میں ان کی قسموں کا کفارہ دیتا ہوں اس ارادہ سے کہ کوئی گنہگار نہ ہو جو اس نے ذکر کیا ہے۔ اور کوئی اسے ذکر نہ کرے مگر حق کے ساتھ پس حضرت ایوب (علیہ السلام) نے اپنے رب کو پکارا : مسنی الضر وانت ارحم الرحمین۔ آپ کی دعا بڑی طویل تھی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا پیش کی اس تکلیف کی وجہ سے جو آپ کو پہنچی ہوئی تھی آپ اس تکلیف پر صبر کرنے واللے تھے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے آئی تھی۔ (
17
) سترواں قول یہ ہے کہ جو میں نے سنا ہے اور میں اس پر واقف نہیں ہوں : ایک کیڑا آپ کے جسم سے گرا تو آپ نے اسے تللاش کیا تاکہ اسے اپنی جگہ لوٹا دیں تو وہ آپ کو نہ ملا آپ نے عرض کی : مسنی الضر جب آپ کو اس کیڑے کی تکلیف کو اجر نہ ملا آپ چاہتے تھے کہ عافیت کے وقت پورا اجر ملتا رہے۔ یہ عمدہ قول ہے مگر سند کا محتاج ہے۔ علماء نے فرمایا : مسنی الضر یہ بطور گھبراہٹ نہ تھا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی شان میں فرمایا : انا وجدنہ صابراً (ص :
44
) ہم نے ایوبب کو صبر کرنے والا پایا بلکہ یہ آپ کی طرف سے یہ دعا تھی۔ الجزع وہ شکویٰ ہے جو مخلوق کی طرف ہو۔ اللہ کی بارگاہ میں عرض شکویٰ نہیں ہوتا۔ دعا، رضا کے منافی نہیں ہے۔ ثعلبی نے کہا : میں نے اپنے استاذ ابوالقاسم بن حبیب کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں سلطان کے دربار میں فقہاء اور ادباء کی مجلس میں حاضر تھا مجھ سے اس آیت کے بارے میں پوچھا گیا اس پر اجماع کے بعد کہ حضرت ایوب (علیہ السلام) کا قول شکایت تھا جبکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : انا وجدنہ صابراً (ص :
44
) ہم نے اسے صبر کرنے والا پایا۔ میں نے کہا : یہ شکایت نہیں تھی یہ دعا تھی۔ اس کا بیان فاستجبنالہ ہے دعا کے بعدقبولیت ہوتی ہے نہ کہ شکایت کے بعد قبولیت ہوتی ہے۔ علمائء نے اس جواب کو اچھا سمھا اور اس سے خوش ہوئے۔ جنید سے اس آیت کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا : سوال کے فاقہ کا اظہار کیا تھا تاکہ اس پر نوال ل کے کرم کے ساتھ احسان کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : فکشفنا مابہ من ضرواتینہ اھلہ ومثلھم معھم مجاہد اور عکرمہ نے کہا : حضرت ایوب (علیہ السلام) سے کہا گیا ہم نے تجھے جنت میں تیرے اہل عطا کیے اگر تو چاہے تو ہم تیرے لیے انہیں جنت میں رہنے دیں اور اگر تو چاہے تو ہم انہیں دنیا میں تجھے عطا کردیں۔ مجاہد نے کہا : اللہ تعالیٰ نے انہیں حضرت ایوب کے لیے جنت میں چھوڑ دیا اور دنیا میں ان کی مثل انہیں عطا فرمائے۔ نحاس نے کہا : ان دونوں سے اس کی سند صحیح ہے۔ میں کہتا ہوں : یہ مہدوی نے حضرت ابن عباس ؓ سے حکایت کیا ہے۔ ضحاک نے کہا : حضرت عبداللہ بن مسعود نے فرمایا حضرت ایوب (علیہ السلام) کے اہل، بیوی کے سوا سب فوت ہوگئے تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے آنکھ جھپکنے سے کم وقت میں انہیں زندہ کردیا اور ان کی مثل ان کے ساتھ عطا فرمائے۔ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ آپ کے بیٹے فوت ہوگئے تھے پس آپ کی خاطر انہیں زندہ کیا گیا اور ان کی مثل ان کے ساتھ اور پیدا ہوئے ؛ یہ قتادہ، کعب احبار اور کلبی وغیرہم کا قول ہے۔ حضرت ابن مسعود ؓ نے فرمایا : آپ کی اولاد فوت ہوگئی اور وہ سات مرد تھے اور سات عورتیں تھیں۔ جب آپ کو صحت دی گئی تو وہ آپ کے لیے اٹھائے گئے اور آپ کی بیوی نے سات بیٹے اور سات بیٹیاں جنم دیں۔ ثعلبی نے کہا : یہ قول ظاہر آیت کے زیادہ مناسب ہے۔ میں کہتا ہوں : وہ بطور آزمائش اپنی مدت عمر سے پہلے فوت ہوگئے تھے جیسا کہ سورة بقرہ میں الذین خرجوا من دیارھم الخ، (البقرہ :
243
) کے واقعہ میں اس کا بیان گزر چکا ہے۔ اور وہ ستر افراد جن کو کڑک نے آلیا تھا اور وہ مر گئے تھے پھر وہ زندہ کیے گئے یہ اس لیے ہوا کہ وہ اپنی مدت عمر سے پہلے فوت ہوگئے تھے۔ یہاں بھی اسی طرح ہوا۔ مجاہد اور عکرمہ کے قول پر معنی یہ ہوگا ہم نے اسے اجرت میں اس کے اہل عطا فرمائے اور دنیا میں ان کی مثل ان کے ساتھ۔ اور خبر میں ہے اللہ تعالیٰ نے جبریل امین کو آپ کی طرف بھیجا جب آپ نے زمین پر پائوں مارا تھا اور گرم پانی کا چشمہ ظاہر ہوا تھا حضرت جبریل نے آپ کا ہاتھ پکڑا اور اسے جھاڑا تو آپ کے کیڑے سارے گر گئے۔ اور آپ پانی میں داخل ہوئے تو گوشت پیدا ہوگیا اور آپ اپنی جگہ پر لوٹ آئے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو آپ کے اہل اور ان کی مثل ان کے ساتھ اور عطا فرما دئیے۔ اور ایک بادل آپ کے گھر کی بنیادوں کی مقدار ظاہر ہوا اور وہ تین دن اور تین راتیں سونے کی مکڑیاں برساتا رہا۔ حضرت جبریل نے آپ کو کہا : کیا آپ سیر ہوگئے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : اللہ کے فضل سے کون سیر ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کی طرف وحی بھیجی کہ میں نے آزمائش سے پہلے اور آزمائش کے بعد تیری صبر کے ساتھ تعریف کی ہے اگر میں نے خود تیرے ہر بال کے نیچے صبر نہ رکھا ہوتا تو تو صبر نہ کرتا۔ رحمۃ من عندنا یہ سب کچھ ہم نے اپنی رحمت کی بنا پر کیا۔ بعض علماء نے فرمایا : ہم نے اسے آزمایا تاکہ کل اس کا ثواب زیادہ ہو۔ وذکری للعبدین۔ عبادت گزاروں کے لیے نصیحت ہے کیونکہ جب وہ حضرت ایوب (علیہ السلام) کی آزمائش اس پر ان کا صبر اور محنت کو یاد کریں گے جبکہ وہ اپنے زمانہ کے سب لوگوں سے افضل تھے تو وہ بھی دنیا کی تکالیف پر اپنے نفسوں کو صبر کا عادی بنائیں گے جیسا کہ حضرت ایوب (علیہ السلام) نے کیا تھا۔ پس یہ ان کے لیے ہمیشہ عببادت کرنے اور تکلیف برداشت کرنے پر تنبیہ ہے اور حضرت ایوب (علیہ السلام) کتنی مدت آزمائش میں رہے اس میں اختلاف ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : آزمائش کی مدت سات سال اور سات مہینے اور سات دن اور سات راتیں تھیں۔ وہب نے کہا : تیس سال تھی۔ حسن نے کہا : سات سال اور چھ مہینے تھی۔ میں کہتا ہوں : ان میں سے اصح اٹھارہ سال ہے۔ ابن شہاب نے نبی کریم ﷺ سے یہ روایت کیا ہے اور ابن المبارک نے اس کو ذکر کیا ہے۔
Top