Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - Al-Anbiyaa : 83
وَ اَیُّوْبَ اِذْ نَادٰى رَبَّهٗۤ اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَۚۖ
وَ
: اور
اَيُّوْبَ
: ایوب
اِذْ نَادٰي
: جب اس نے پکارا
رَبَّهٗٓ
: اپنا رب
اَنِّىْ
: کہ میں
مَسَّنِيَ
: مجھے پہنچی ہے
الضُّرُّ
: تکلیف
وَاَنْتَ
: اور تو
اَرْحَمُ
: سب سے بڑا رحم کرنیوالا
الرّٰحِمِيْنَ
: رحم کرنے والے
اور ایوب (کو یاد کرو) جب انہوں نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ مجھے ایذا ہو رہی ہے اور تو سب سے بڑھ کر رحم کرنے ولا ہے
83۔ وایوب اذ نادی ، اور ایوب کا تذکرہ کیجئے۔ جب اس نے (مصائب میں) اپنے رب کو پکارا، اے رب مجھے دکھ لگا ہے نادی یعنی دعا کی۔ حضرت ایوب کا واقعہ۔ وہب بن منبہ نے بیان کیا کہ حضرت ایوب رومی تھے ۔ آپ کا جد نسب اسی طرح تھا۔ ایوب ابن احرص بن رازخ بن روم بن عمیص بن اسحاق بن ابراہیم (علیہ السلام) ۔ آپ کی والدہ حضرت لوط بن ہاران کی اولاد میں سے تھیں۔ آپ اللہ کے برگزیدہ بندے اور نبی تھے اللہ نے آپ کے لیے دنیا وسیع کردی تھی ، سرزمین شام میں ایک گھاٹی جس کے اندر میدانی زمین بھی تھی اور پہاڑ ی بھی تھی آپ کی ملک تھی ، اونٹ ، گائے ، بیل بھینس بھیڑ ، بکریاں، گھوڑے ، گدھے ہر قسم کے بکثرت جانور آپ کے پاس تھے ۔ پانچ جوڑ بیلوں کے کھیتی کرنے کے لیے بھی آپ کے پاس تھے۔ ہر جوڑ کا خادم ایک غلام تھا اور ہر غلام کے بیوی بچے تھے ۔ بیلوں کی ہرجٹ کا سامان اٹھانے کے لیے ایک گدھی تھی اور ہرگدھی کے دو ، تین تین چار چار پانچ پانچ اور اس سے زیادہ بچے تھے ۔ اللہ نے آپ کو اہل و عیال لڑکے اور لڑکیاں بھی عطا کی تھیں آپ بڑے نیک ، پرہیزگار غریبوں پر رحم کرنے والے مسکینوں کو کھانا کھلانے والے ، بیواؤں کو خبر رکھنے والے ، یتیموں کی سرپرستی کرنے والے اور بڑے مہمان نواز تھے ۔ مسافرون کو خرچ دے کر وطن تک پہنچا دیتے تھے ، اللہ کی نعمتوں کا شکر اور اللہ کا حق ادا کرتے تھے اللہ نے شیطان مردود سے آپ کو محفوظ رکھا تھا۔ ابلیس دوسرے مال داروں کو عزت یاب لوگوں کو اللہ کی یاد سے غافل بنادیتا ہے۔ ابلیس نے سنا کہ ملائکہ حضرت ایوب پر دردود بھیج رہے ہیں جب اللہ تعالیٰ نے حضرت ایوب کا تذکرہ کیا اس وقت سے ابلیس میں حسد اور سرکشی پیدا ہوئی پھر وہ جلدی سے آسمان کی طرف گیا اور ایک جگہ رک کر کہنے لگا ، الٰہی میں دیکھتا ہوں تیرے بندے ایوب کو کہ تونے اس پر خوب انعام کیا اور اس کا شکرادا کیا اور اس کے ساتھ عافیت والامعاملہ کیا اور تو اس کی تعریف بھی کرتا ہے اگر آپ اس کو کوئی تکلیف میں مبتلا کردیں تو پھر جس حالت میں آپ اس وقت دیکھ رہے ہیں شکر و عبادت میں، وہ ایسی طاعت و عبادت چھوڑ دے گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جا میں نے تجھے اس کے مال پر مسلط کردیا، وہاں سے ابلیس مڑا ور اس نے حضرت ایوب کے تمام مال کو آگ سے جلا کر راکھ کردیا اور پھر بری شکل لے کر آیا حضرت ایوب نماز پڑھ رہے تھے اس نے کہا اے ایوب آگ آئی اس نے تمہارے اونٹوں کو اور تمہارے تمام اموال کو جلا کر راکھ کردیا، اس کے جواب میں حضرت ایوب نے کہا، الحمدللہ الذی ھو اعطاھا وھو اخذھا، تمام تعریفیں اس ذات کی ہیں جس نے مجھے یہ مال عطا کیا اور اس کولیا۔ اس کے علاوہ میں اور میرا مال بھی ایک دن فنا ہوجائے گا۔ ابلیس ذلیل ہوگیا اور کہنے لگا ، الٰہی تونے ایوب تندرستی دی ہے۔ جسمانی اذیت سے محفوظ رکھا ہے وہ جانتا ہے کہ اس کی تندرستی ہے تو اللہ مال واولاد اور عنایت کردے گا۔ اس لیے مال واولاد کی ہلاکت کا اس پراثر نہیں پڑا تو مجھے اس کے جسم پر تسلط عطا کردے گا (تو اس کا قدم دگمگاجائے گا) اللہ نے فرمایا، جا میں نے ایوب کے جسم پر تجھے تسلط عطا کیا لیکن زبان اور دل پر تیرا تسلط نہیں ہے ، زبان ودل کے علاوہ باقی جسم کو تیرے زیر تسلط کردیا گیا۔ اللہ نے ابلیس کو یہ تسلط صرف اس لیے عطا فرمایا کہ ایوب (علیہ السلام) کے ثواب میں اضافہ ہو، صبر کرنے والوں کے لیے مثال ہو، ہر دکھ اور مصیبت پر صبر کرنے کی دوسروں کو تلقین ہو اورباامید ثواب ہراذیت پر ان کو صبر ہو۔ اللہ کا دشمن اجازت پاکر فورا آیا، ایوب (علیہ السلام) اس وقت سجدے میں تھے، سر اٹھانے نہ پائے تھے کہ ابلیس آگیا اور چہرے کی طرف سے آ کر ناک کے سوراخ میں ایک پھونک ماری جس سے حضرت ایوب (علیہ السلام) کا جسم آگ کی طرح بھڑکنے لگا اور سر کی چوٹی سے پاؤں کی نوک تک ایسے دمبل نکل آئے جیسے بکری کی کلیجی اور ان میں کھجلی پیدا ہوگئی۔ حضرت ایوب نے ناخنوں سے اس کو کھجانا شروع کیا یہاں تک کہ سب ناخن گرگئے پھر کھردرے ٹاٹ سے کھجایا، ٹاٹ بھی ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا۔ پھر نوک دار کھرے درے ٹھیکروں اور پتھروں سے کھجایا اور اتنا کھجایا کہ گوشت کٹنے لگا۔ بودینے لگا سڑ گیا بستی والوں نے آپ کو بستی سے باہر نکال کر ایک کوڑے پر جھونپڑی بناکر اس میں ڈال دیا اور سب نے چھوڑ دیا۔ صرف آپ کی بی بی رحمت بنت افرائیم بن یوسف بن یعقوب نے ساتھ تھا۔ بعض نے رحمت کو حضرت یوسف (علیہ السلام) کی صاحبزادی کہا ہے۔ رحمت آپ کے پاس آتی رہیں اور آپ کی ضروریات فراہم کرکے لاتی رہیں۔ جب حضرت کے تینوں رفقاء الیقین ، یلدو اور صافر نے حضرت ایوب کی یہ ابتلائی حالت دیکھی تو وہ بھی کنارہ کش ہوگئے اور آپ پر تہمت لگائی مگر آپ کے دین کو نہیں چھوڑا۔ جب مصیبت بڑھ گئی تو ایک روز تینوں حضرات ان کے پاس آئے اور خوب سخت برا بھلا کہا اور کہنے لگے آپ کو اللہ کی طرف سے یہ گناہ کی سزا دی گئی اللہ سے توبہ کیجئے۔ حضرت ایوب (علیہ السلام) اور آپ کے ساتھ آپ کے پاس ہی بیٹھتے تھے کہ یکدم ایک بادل چھا گیا ساتھیوں نے خیال کیا کہ شاید عذاب آیا ہے لیکن اندر سے آواز آئی اے ایوب، اللہ فرماتا ہے اور میں تیرے قریب ہوں اور ہمیشہ تیرے قریب ہی رہا، اٹھ اپنا عذر پیش کر اور اپنی برات کی بات کروا اور پنی طرف سے دفاع کرو اور کمر کس کر اٹھ کھڑا ہو اور اس مقام پر کھڑا ہو جس مقام پر کوئی طاقت ور کھڑا ہوکردوسرے طاقت ور کا دفاع کرتا ہے اگر تجھ سے ہوسکے۔ مجھ سے وہی جھگڑا کرسکتا ہے جو مجھ جیسا ہو اے ایوب تیرے نفس نے تجھے آرزو مند بنادیا کہ تو اپنی قوت سے اپنے مقصد کو پہنچ جائے گا تو کہاں تھا جس روز زمین نے کو میں نے پیدا کیا اور اس کی بنیاد پر اس کو قائم کیا کیا تو میرے ساتھ زمین کے کناروں کو پھیلارہا تھا ؟ کیا تو واقف ہے کہ میں نے کس انداز سے اس کو بنایا ؟ کس چیز پر اس کے اطراف کو قائم کیا، کیا تیری اطاعت کرکے پانی نے زمین کو اٹھایا ہے کہ کیا تیری حکمت سے زمین کا پانی سرپوش بنی ہوئی ہیی۔ تو اس روز کہاں تھا جب میں نے آسمان کو چھت کی شکل میں ہوا میں بلند کیا تھا اور نہ اوپر سے کوئی رسی ہے کہ آسمان سے بندھالٹک رہا ہے نہ نیچے سے ستون اس کو اٹھائے ہوئے ہیں کیا تو اپنی حکمت سے اس مقام تک پہنچ سکتا ہے آسمان کے نور کو بہاردے یا ستاروں کو چلادے ؟ کیا تیرے حکم سے رات ودن کا دل بدل ہورہا ہے ؟ کیا تو جانتا ہے کہ جو پانی میں آسمان سے اتارتا ہوں وہ کہاں سے آتا ہے ؟ کس چیز سے بادل پیدا ہوتا ہے ؟ برف کا خزانہ کہاں ہے ؟ اولوں کے پہاڑ کہاں ہیں ؟ دن کے اندر رات کا خزانہ کہاں ہے ؟ اور رات میں دن کا خزانہ کہاں رہتا ہے اور ہواؤں کا خزانہ کہاں ۃے ؟ درخت کس زبان میں باتیں کرتے ہیں ؟ کس نے انسان کے جوف سینہ یاپیٹ یاسر میں عقل پیدا کی اور کس نے کانوں اور آنکھوں کے یہ شگاف بنائے ؟ فرشتے کس کے اقتدار کے مطیع ہیں اور کس نے اپنی قہاری طاقت سے سب طاقت ور کو مغلوب کررکھا ہے کس نے اپنی حکمت سے رزق کی تقسیم کی ہے اللہ نے اسی طرح کے کلام میں اپنی آثار قدرت کا بکثرت اظہار فرمایا۔ ایوب (علیہ السلام) کا بارگاہ الٰہی میں دعا۔ ایوب (علیہ السلام) نے عرض کیا، الٰہی جو تفصیل تونے بیان فرمائی ہے، اس کو سمجھنے اور جواب دینے میری حالت اور میرا مرتبہ حقیر ہے میری زبان گنگ ہوگئی میری عقل اور دانش کند ہوگئی اور میری قوت کمزور پڑگئی۔ اے میرے معبود میں جانتاہوں کہ جو کچھ تونے بیان فرمایا وہ تیرے ہی دست قدرت کی کاریگری ہے اور تیری ہی حکمت ہے بلکہ تیری تدبیر حکمت صنعت اور قدرت اس سے بھی بڑی ہے کوئی چیز تجھے بےبس نہیں کرسکتی کوئی چیز تجھ سے پوشیدہ نہیں رہ سکتی میرے معبود مجھ پر دکھ ایسے پڑے کہ میں بےقابو ہوکربول پڑا مصیبت نے میری زبان چلادی کاش زمین پھٹ جاتی اور میں اس میں سماجاتا اور ایسی بات اپنے رب کی شان میں نہ کہتا جو میرے رب کی ناراضگی کا باعث ہوتی۔ کاش اس سے پہلے ہی سخت ترین دکھ سے پیدا ہونے والے غم کی وجہ سے میں مرچکا ہوگا۔ آج میں تیرے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور سخت دکھ سے تیری ہی جوار رحمت کا خواستگار ہوں مجھے اپنی پناہ میں لے لے۔ میں تجھ سے اپنے قصور کی معافی چاہتا ہوں مجھے معاف کردے میں آئندہ ہرگز کوئی ایسی بات نہیں کروں گاجوتیری مرضی کے خلاف ہو۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے دعا کی قبولیت اور خوش خبری۔ اللہ نے ایوب (علیہ السلام) سے فرمایا تیرے بارے میں میرا علم پہلے ہی نافذ ہوچکا تھا اور میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے میں نے تیرا قصور معاف کیا، تیرے اہل و عیال اور مال کی واپسی کا حکم دے دیا بلکہ جتنا تیرے پاس تھا اتنا ہی مزید تجھے دے دیا تاکہ پیچھے آنے والوں کے لیے قدرت کی نشانی مصیبت زدہ لوگوں کے لیے عبرت اور صبر کرنے والوں کے لیے باعث عزت ہوجائے اپنی ایڑی زمین پر مار دیکھ یہ ٹھنڈا پینے کا اور انہانے کا پانی ہے۔ اس میں تیری شفا ہے اپنے ساتھیوں کی طرف سے قربانی پیش کر اور ان کے لیے دعائے مغفرت کر انہوں نے تیرے متعلق میری نافرمانی کی ہے یعنی تیرے متعلق خیال قائم کیا کہ تیرے رب نے تجھے چھوڑ دیا۔ حسب الحکم ایوب (علیہ السلام) نے زمین پر اپنی ایڑی ماری فورا ایک چشمہ پھوٹ نکلا ایوب (علیہ السلام) نے اس میں گھس کر غسل کیا اور فورا اللہ نے سارے دکھ درد دور کردیے۔ آپ چشمہ سے نکل آکر بیٹھ گئے اتنے میں سامنے سے آپ کی بی بی آگئی اور ایوب (علیہ السلام) جہاں پہلے پڑے تھے وہاں آپ کو تلاش کرنے لگی اور جگہ خالی پاکر متحیر اور دیوانی ہوکر ادھر ادھرڈھونڈنے لگی۔ آخر ایک آدمی کو بیٹھا دیکھ کر حضرت ایوب سے ہی پوچھنے لگی اللہ کے بندے تم کو اس بیمار کا کچھ پتہ ہے جو یہاں پڑا ہوا تھا ایوب (علیہ السلام) نے جواب دیا جی ہاں میں اس کو پہنچانتا ہوں نہ پہچاننے کی کوئی وجہ نہیں یہ کہہ کر آپ مسکرادیئے اور فرمایا وہ میں ہی تو ہوں ہنسنے سے بی بی نے پہچان لیا دوڑ کر گلے لگ گئی ۔ حضرت ابن عباس ؓ عنہمانے فرمایا کہ قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں عبداللہ کی جان ہے بی بی ایوب (علیہ السلام) کے گلے سے اس وقت تک لپٹی رہی کہ سارے مویشی اور اولاد جو فنا ہوچکی تھی دوبارہ زندہ ہوکر ان کے سامنے سے گزر گئی اس کا تذکرہ آیت ذیل میں ہے۔ وایوب اذ نادی ربہ انی مسنی الضر، وقت نداء میں آئمہ کا اختلاف ہے پکارنے کا سبب یہی تھا کہ ان کو تکلیف پہنچی اور اس کی مدت تکلیف میں مفسرین کے مختلف اقوال ہیں۔ حضرت ایوب (علیہ السلام) نے کتنے عرصے بعد دعا کی۔ ابن شہاب نے حضرت انس سے مرفوعا نقل کیا ہے کہ حضرت ایوب اس آزمائش میں آٹھ سال تک رہے ۔ وہب کا بیان ہے کہ پورے تین سال مبتلا رہے۔ ایک دن بھی زائد نہیں ہوا۔ کعب احبار کے نزدیک حضرت ایوب سات سال آزمائش میں رہے۔ حسن بصری کے نزدیک حضرت ایوب سات سال تک اور چند ماہ بنی اسرائیل کے کوڑے پر پڑے رہے۔ آپ کے بدن میں کیڑے رینگتے تھے۔ سوائے بی بی رحمت کے کوئی پاس بھی نہیں جاتا تھا۔ صرف رحمت آپ کے ساتھ شریک تھیں آپ کے لیے کھانا لاتی تھیں اور جب ایوب (علیہ السلام) اللہ کی حمد کرتے تھے توبی بی بھی حمد میں شریک ہوتی تھی اس حالت میں بھی ایوب (علیہ السلام) ذکر میں مشغول رہتے تھے ۔ ابلیس یہ بات دیکھ کرچیخ پڑا اور اطراف زمین سے اپنے تمام لشکر کو بلاکرجمع کیا اور کہنے لگا کہ اس بندے میں مجھے عاجز کردیا ہے نہ میں نے اس کا مال چھوڑا اور نہ اولاد اس حالت میں بھی یہ صبر کرتارہا بلکہ پہلے سے زیادہ اس نے صبر کا اظہار کیا۔ پھر مجھے بدن پر بھی اختیار مل گیا تو میں نے اس کے بد ن کو پھوڑا بنا کر چھوڑ دیا کہ یہ کوڑے پر پڑا رہتا ہے اوسوائے اس کی بیوی کے اس کے پاس بھی نہیں پھٹکتا اب میں تم سے فریاد کرتاہوں تم ہی میری مدد کرواب میں کیا کروں ابلیس کے ساتھیوں نے کہاوہ تدبیر کیا ہوئی جس کی وجہ آپ نے گزشتہ لوگوں کو برباد کرکے چھوڑا ۔ ابلیس نے کہا وہ ساری تدبیریں بیکار گئیں۔ مجھے کچھ اور مشورہ دو ۔ ابلیس کا حضرت ایوب (علیہ السلام) کی بیوی کے پاس آنے کا واقعہ۔ بعض کتابوں میں آیا ہے کہ ابلیس نے عورت سے کہا تھا کہ تو مجھے ایک سجدہ کرلے میں تیرامال واولاد واپس کردوں گا اور تیرے شوہر کو بھلاچنگا کردوں گا عورت نے واپس آکر حضرت ایوب کو اس بات کی اطلاع دی حضرت ایوب نے فرمایا وہ دشمن خدا تیرے پاس دین سے بہکانے کے لیے آپہنچا ہے۔ پھر آپ نے قسم کھالی کہ اگر اللہ مجھے تندرست کردے گا تو میں سوتازیانے تیرے ماروں گا، جب آپ نے دیکھا کہ ابلیس کو اب یہ خیال ہوچکا کہ آپ کی بیوی اس کو سجدہ کرلے گی اور اس نے بیوی کو اورمجھ کو کفر کی دعوت دی ہے اس وقت آپ نے دعا کی ، رب انی مسنی الضر ، چونکہ آپ کی بی بی نے رحمت نے مصیبت مین آپ کا ساتھ دیا تھا اور صبر کیا تھا اس لیے اللہ نے اس پر رحمت فرمائی اور اس کے لیے حکم میں تخفیف کردی اور حضرت ایوب کو قسم پوری کرنے کی تدبیر بتادی کہ ساشاخوں کا ایک گٹھا لے کر ایک دم رحمت کے ماردو اس طرح تمہاری قسم پوری ہوجائے گی۔ حضرت ایوب نے حکم کی تعمیل کی چھوٹی چھوٹی سوشاخوں کا ایک گٹھا بنا کر بیوی کو ایک مرتبہ ماردیا۔ وخذ بیدک ضغثا فاضرب ولاتحنث۔ ،
Top