Urwatul-Wusqaa - Yunus : 16
قُلْ لَّوْ شَآءَ اللّٰهُ مَا تَلَوْتُهٗ عَلَیْكُمْ وَ لَاۤ اَدْرٰىكُمْ بِهٖ١ۖ٘ فَقَدْ لَبِثْتُ فِیْكُمْ عُمُرًا مِّنْ قَبْلِهٖ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
قُلْ : آپ کہہ دیں لَّوْ شَآءَ اللّٰهُ : اگر چاہتا اللہ مَا تَلَوْتُهٗ : نہ پڑھتا میں اسے عَلَيْكُمْ : تم پر وَلَآ اَدْرٰىكُمْ : اور نہ خبر دیتا تمہیں بِهٖ : اس کی فَقَدْ لَبِثْتُ : تحقیق میں رہ چکا ہوں فِيْكُمْ : تم میں عُمُرًا : ایک عمر مِّنْ قَبْلِهٖ : اس سے پہلے اَفَلَا : سو کیا نہ تَعْقِلُوْنَ : عقل سے کام لیتے تم
اور تم کہو اگر اللہ نہ چاہتا تو میں قرآن تمہیں نہ سناتا اور تمہیں اس سے خبردار ہی نہ کرتا پھر میں اس معاملہ سے پہلے تم لوگوں کے اندر ایک پوری عمر بسر کرچکا ہوں کیا تم سمجھتے بوجھتے نہیں
اگر اللہ نہ چاہتاتو میں قرآن کریم تم پر کیسے پڑھ سکتا ؟ 27 ؎ اب غور کرو کہ ان روشن خیالان عرب کی اس فرمائشی ترمیم کا کیا بہترین ، صاف ، ستھرا اور معجزانہ انداز میں جواب دے دیا جو صداقت نبوت کی ایک سب سے زیادہ واضح اور وجدانی دلیل بیان کردی جس کی حقیقت افسوس ہے کہ ہمارے مفسرین نے پوری طرح واضح نہ کی ۔ فرمایا : ساری باتیں چھوڑ دو صرف اور صرف اس بات پر غور کرو کہ میں تم میں کوئی نیا آدمی نہیں ہوں جس کے خصائل و حالات کی تمہیں خبر نہ ہو ، تم ہی میں سے ہوں اور اعلان وحی سے پہلے ایک پوری عمر تم میں بسر کرچکا ہوں یعنی چالیس برس تک کی عمر کہ یہ عمر انسان کی پختگی کی کامل مدت ہے اس تمام مدت میں میری زندگی تمہاری آنکھوں کے سامنے ہے ، بتلائو اس تمام عرصہ میں کوئی ایک بات بھی تم نے سچائی اور امانت کے خلاف مجھ میں دیکھی ؟ پھر اگر اس تمام مدت میں مجھ سے یہ نہ ہوسکا کہ انسانی معاملہ میں جھوٹ بولوں تو کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ اب اللہ کی ذات پر بہتان باندھنے کیلئے تیار ہو جائوں اور جھوٹ موٹ کہنے لگوں کہ مجھ پر اس کا کلام نازل ہوتا ہے ؟ کیا اتنی سی موٹی بات بھی تم نہیں پا سکتے ؟
Top