Bayan-ul-Quran - Al-Maaida : 102
قَدْ سَاَلَهَا قَوْمٌ مِّنْ قَبْلِكُمْ ثُمَّ اَصْبَحُوْا بِهَا كٰفِرِیْنَ
قَدْ سَاَلَهَا : اس کے متعلق پوچھا قَوْمٌ : ایک قوم مِّنْ قَبْلِكُمْ : تم سے قبل ثُمَّ : پھر اَصْبَحُوْا : وہ ہوگئے بِهَا : اس سے كٰفِرِيْنَ : انکار کرنے والے (منکر)
تم سے پہلے ایک قوم (اہل کتاب) نے اس قسم کے سوالات کیے تھے اور پھر وہ ان کا انکار کرنے والے بن گئے تھے
آیت 102 قَدْ سَاَلَہَا قَوْمٌ مِّنْ قَبْلِکُمْ ثُمَّ اَصْبَحُوْا بِہَا کٰفِرِیْنَ اب یہاں ان چار چیزوں کا ذکر آ رہا ہے جو ان کے ہاں خواہ مخواہ بہت زیادہ مقدس ہوگئی تھیں۔ یہ گویا اللہ تعالیٰ کے ان چار شعائر کے مقابلے کی چار چیزیں ہیں جن کا ذکر پیچھے آیت 97 میں ہوا ہے : جَعَلَ اللّٰہُ الْکَعْبَۃَ الْبَیْتَ الْحَرَامَ قِیٰمًا لِّلنَّاسِ وَالشَّہْرَ الْحَرَامَ وَالْہَدْیَ وَالْقَلَآءِدَ ط وہاں ان چار چیزوں کی توثیق کی گئی تھی کہ وہ واقعتاً اللہ کی شریعت کے اجزاء ہیں ‘ ان کا احترام اور ان کی حرمت کو ملحوظ رکھنا اہل ایمان پر لازم ہے۔ لیکن یہاں توجہ دلائی جا رہی ہے کہ کچھ چیزیں تمہارے ہاں ایسی رائج ہیں جو دور جاہلیت کے مشرکانہ اوہام کی یادگاریں ہیں۔ چناچہ فرمایا :
Top