Bayan-ul-Quran - Al-Maaida : 26
قَالَ فَاِنَّهَا مُحَرَّمَةٌ عَلَیْهِمْ اَرْبَعِیْنَ سَنَةً١ۚ یَتِیْهُوْنَ فِی الْاَرْضِ١ؕ فَلَا تَاْسَ عَلَى الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ۠   ۧ
قَالَ : اس نے کہا فَاِنَّهَا : پس یہ مُحَرَّمَةٌ : حرام کردی گئی عَلَيْهِمْ : ان پر اَرْبَعِيْنَ : چالیس سَنَةً : سال يَتِيْھُوْنَ : بھٹکتے پھریں گے فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَلَا تَاْسَ : تو افسوس نہ کر عَلَي : پر الْقَوْمِ : قوم الْفٰسِقِيْنَ : نافرمان
ارشاد ہوا تو یہ ملک ان کے ہاتھ چالیس برس تک نہ لگے گا یوں ہی زمین میں سر مارتے پھرتے رہیں گے (ف 1) سو آپ اس بےحکم قوم پر غم نہ کیجئیے۔ (ف 2) (26)
1۔ چناچہ چالیس برس تک ایک محدود حصہ زمین میں حیران و پریشان پھر اکیے حتی کہ سب وہاں ہی ختم ہوچکے اس مدت میں جو ان کے اولاد پیدا ہوئی ان کو رہائی حاصل ہوئی حضرت موسیٰ اور ان سے ذرا مدت پہلے حضرت ہارون (علیہ السلام) اور ان سے ذرا مدت پہلے حضرت ہارون بھی اسی وادی میں جسے وادی تیہ کہتے ہیں انتقال فرماگئے اور حضرت یوشع پیغمبر ہوئے۔ اور پھر ان کی معرفت اس نئی نسل بنی اسرائیل کو اس ملک کی فتح کا حکم ہوا چناچہ سب نے ان کے ہمراہ ہوکرجہاد کیا اور فتح نصیب ہوئی۔ 2۔ اوپر من جملہ شنائع اہل کتاب کے ان کا یہ قول نقل فرمایا تھا کہ نحن ابناء اللہ جس کا منشاء انبیاء کی اولاد میں ہونے پر فخر تھا اللہ اس گھمنڈ کے توڑنے کے لیے آگے ہابیل وقابیل کا قصہ بیان فرماتے ہیں کہ آدم کے صلبی بیٹے ہونے میں ان مدعیوں سے بڑھ کر اور باہم دونوں برابر تھے مگر ان میں بھی مقبول وہی ہوا جو مطیع حکم رہا یعنی ہابیل اور دوسرے نے عدول حکمی کی تو وہ مردود ہوگیا اور آدم کا بیٹا ہونا کچھ کام نہ آیا۔
Top