Dure-Mansoor - Al-Furqaan : 72
وَ الَّذِیْنَ لَا یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَ١ۙ وَ اِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا كِرَامًا
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو لَا يَشْهَدُوْنَ : گواہی نہیں دیتے الزُّوْرَ : جھوٹ وَاِذَا : اور جب مَرُّوْا : وہ گزریں بِاللَّغْوِ : بیہودہ سے مَرُّوْا : گزرتے ہیں كِرَامًا : بزرگانہ
اور وہ لوگ ہیں جو جھوٹ کے کاموں میں حاضر نہیں ہوتے اور جب بیہودی کاموں کے پاس سے گزرتے ہیں تو شرافت کے ساتھ گزر جاتے ہیں
1۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ آیت ” والذین لا یشہدون الزور “ کے بارے میں فرمایا کہ زور مدینہ میں ایک بت تھا وہ لوگ اس کے اردگرد ساتویں دن کھیلتے تھے جب رسول اللہ ﷺ کے صحابہ اس کے پاس گزرے تو برے وقار کے ساتھ اس سے گزر جاتے تھے اور اس کی طرف نہ دیکھتے تھے۔ 2۔ عبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) و سے روایت کیا کہ آیت ” والذین لایشہدون الزور “ سے مراد ہے شرک۔ 3۔ الخطیب نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” والذین لایشہدون الزور “ سے مراد ہے مشرکین کی عیدیں یعنی خوشی کے دن۔ جھوٹ اور جھوٹی گواہی دونوں حرام ہیں 4۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” لایشہدون الزور “ سے مراد ہے جھوٹ۔ ، 5۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” والذین لایشہدون الزور “ سے مراد ہے کہ مومن باطل والوں کی ان کے باطل پر مدد نہیں کرتے اور نہ ہی اس معاملہ میں ان سے دوستی کرتے ہیں۔ 6۔ ابن ابی حاتم نے عمرو بن قیس الملائی (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” والذین لایشہدون الزور “ سے مراد ہیں۔ بری مجالس۔ 7۔ ابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” والذین لایشہدون الزور “ سے مراد ہے وہ کھیل جو زمابہ جاہلیت میں تھا۔ 8۔ الفریابی وعبد بن حمید نے محمد بن الحنفیہ (رح) سیر وایت کیا کہ آیت ” والذین لایشہدون الزور “ سے، مراد ہے گانا اور کھیل تماشا۔ 9۔ عبد بن حمید نے ابو الجحاف (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” والذین لایشہدون الزور “ سے مراد ہے گانا۔ 10۔ ابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” والذین لایشہدون الزور “ کہ غناء سے مراد نوحہ۔ 11۔ الفریابی وابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن ابی الدنیا ذم الغصب میں وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والبیہقی فی الشعب الایمان مجاہد رحمۃ اللہ عیہ سے روایت کیا کہ آیت ” والذین لایشہدون الزور سے مراد ہیں گانے کی مجلس۔ آیت ” واذا مروا باللغو مروا کراما “ یعنی جب ان کو تکلیف دی جاتی ہے تو معاف کردیتے ہیں۔ 12۔ ابن ابی شیبہ وابن المنذر وابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ آیت واذا مرو اباللغو مروا کراما سے مراد ہے جب وہ فضول کام کرنے والوں سے گزرتے ہیں تو ان سے اعراض کرتے ہیں اور ان سے بات نہیں کرتے۔ 13۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم نے سدی رحمۃ اللہ عیہ سے روایت کیا کہ آیت واذا مروا باللغو مروا کراما۔ کے بارے میں فرمایا کہ یہ آیت مکی ہے۔ 14۔ ابن ابی حاتم وابن عساکر نے ابراہیم بن میسرہ (رح) سیر وایت کیا کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ ابن مسعود اعراض کرتے ہوئے گزرجاتے اور وہاں نہ ٹھہرتے نبی ﷺ نے فرمایا کہ ابن مسعود ؓ نے صبح یا شام کریم ہو کر گزاری پھر ابراہیم نے یہ آیت تلاوت کی آیت ” واذا مروا باللغو مروا کراما “ یعنی جب وہ گزرتے ہیں بری مجلس سے تو وہاں سے سنجیدگی کے ساتھ گزرجاتے ہیں۔ 15۔ ابن ابی شیبہ نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” واذا مروا باللغو مرو کراما “ سے مراد ہے کہ لغو نہ ان کے حال میں اور نہ ان کے دل میں ہوتا ہے۔ 16۔ ابن جریر نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” واذا مروا باللغو “ کہ سارے لغو گناہ ہیں۔ 17۔ سعید بن منصور وابن ابی شیبہ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے آیت ” واذا مروا باللغو مروا کراما “ کے بارے میں فرمایا کہ جب وہ نکاح کے ذکر پر آتے تھے تو اس سے رک جاتے تھے۔ 18۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” والذین اذا ذکروا باٰیٰت ربہم لم یخروا علیہا صما وعمیانا “ سے مراد ہے کہ وہ حق سنتے تھے بہرے نہیں ہوتے اور حق دیکھنے سے اندھے نہیں ہوتے وہ ایسی قوم میں جو اللہ کی طرف سے عقل دئیے گئے ہیں تو وہ لوگ نفع اٹھاتے ہیں جس چیز کو سنتے ہیں اللہ کی کتاب میں سے۔ 19۔ الفریابی وابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” لم یخروا علیہا صما وعمیانا “ یعنی کتنے قاری ہیں جو اپنی زبان سے پڑھتے ہی اور وہ اس پر بہرے اور اندھے ہو کر گرپڑتے ہیں۔ 20۔ ابن جریر وابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” ’ والذین یقولون ربنا ہب لنا من ازواجنا وذریتنا قرۃ اعین “ سے مراد ہے جو اطاعت کے ساتھ عمل کرتا ہے اور اس کے ذریعہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں دنیا میں اور آخرت میں آیت ” وجعلنا للمتقین اماما “ یعنی ہم کو ہدایت کا امام بنادے کہ ہم سے ہدایت لی جائے اور ہم کو گمراہی کا امام نہ بنا۔ کیونکہ اہل سعادت کے لیے فرمایا۔ آیت ” وجعلنہم ائمۃ یہدون بامرنا “ (الانبیاء آیت 73) اور شقاوت کے بارے میں فرمایا ” وجعلنہم ائمہ یدعون الی النار “ (القصص آیت 41) 21۔ عبد بن حمید نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” والذین یقولون ربنا ہب لنا من ازواجنا وذریتنا قرۃ اعین “ سے مراد ہے کہ وہ حسن و جمال کے طالب نہیں بلکہ وہ اپنی بیویوں اور اولاد کے بارے میں یہ ارادہ رکھتے ہیں کہ وہ فرمانبردار بن جائیں۔ 22۔ ابن المبارک فی البر والصلۃ و سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والبیہقی فی شعب الایمان حسن بصری رحمۃ اللہ سے روایت کیا کہ ہم سے اس آیت (یعنی) آیت ” ہب لنا من ازواجنا وذریتنا قرۃ اعین “ (کے بارے) پوچھا کہ یہ آنکھوں کی ٹھنڈک دنیا میں ہے یا آخرت میں فرمایا نہیں اللہ کی قسم بلکہ وہ دنیا میں ہے کہا گیا وہ کیا ہے۔ فرمایا کہ ایک مسلمان آدمی دیکھتا ہے اپنی بیوی سے اپنی اولاد سے اپنے بھائی سے اور اپنے قریبی دوست سے اللہ کی اطاعت کو اور اللہ کی قسم ایک مسلمان کے لیے اس سے بڑھ کر کوئی چیز محبوب نہ ہوگی کہ وہ اپنے لڑکے کو یا والد کو یا دوست کو یا بھائی کو اللہ کی اطاعت کرتے ہوئے دیکھے۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” والذین یقولون ربنا ہب لنا من ازواجنا وذریتنا قرۃ اعین “ سے مراد ہے کہ اے اللہ ہم کو ایسی بیویاں اور ایسی اولاد عطا فرما جو تیری عبادت اچھی طرح کریں وہ عبادت کرتے وقت کسی قسم کے گناہ نہ کریں۔ آیت ” وجعلنا للمتقین اماما “ یعنی ہم کو ان کا مقتدی بنادیں۔ 24۔ احمد والبخاری فی الادب المفرد وابن جریر وابن ابی حاتم والطبرانی وابن مردویہ وابو نعیم فی الحلیہ مقداد بن اسود ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ کو سخت مشکل حالات میں بھیجا انبیاء میں سے ایک نبی کو زمانہ جاہلیت میں اس کی قوم کی طرف بھیجا وہ نہیں جانتے تھے کہ دین افضل ہے بتوں کی عبادت سے۔ رسول اللہ ﷺ فرقان یعنی قرآن مجید) لائے کہ جس نے حق اور باطل کے درمیان تفریق کردی والد اور بیٹے کے درمیان تفریق کردی یہاں تک کہ اگر ایک آدمی دیکھتا تھا اپنے والد کو یا اپنی اولاد کو یا اپنے بھائی کفر کی حالت میں اور اللہ تعالیٰ نے کھول دیا تھا اس کے دل کے تالے کو ایمان کے ساتھ اور وہ جانتا تھا کہ اگر اس کا رشتہ دار اس حال میں فوت ہوگیا تو جہنم میں داخل ہوگا اور اس کی آنکھیں ٹھنڈی نہیں ہوگی اور وہ جانتا ہے کہ اس کا پیارہ رشتہ دار آگ میں ہوگا اس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت ” والذین یقولون ربنا ہب لنا من ازواجنا وذریتنا قرۃ اعین “ (یعنی وہ لوگ کہتے ہیں اور ہمارے رب ہم کو عطا کیجیے ہماری بیویوں اور ہماری اولاد میں سے آنکھوں کی ٹھنڈک یعنی ان کو ہمارا فرمانبردار بنا دیجیے) ۔ 25۔ عبد بن حمید نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس کو پڑھا آیت ” ہب لنا من ازواجنا وذریتنا “ یعنی ” وذریتنا “ کو واحد کا صیغہ پڑھا۔ 26۔ عبد بن حمید وابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” وجعلنا للمتقین اماما “ سے مراد ہے کہ ہم کو بھلائی میں قائد داعی اور ہادی بنا دے جن کی بھلائی میں اقتداء کی جاتی ہے۔ 27۔ الفریابی نے ابو صالح (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” وجعلنا للمتقین اماما “ یعنی ہم کو متقین کا امام بنادے۔
Top