Tafheem-ul-Quran - Al-Furqaan : 72
وَ الَّذِیْنَ لَا یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَ١ۙ وَ اِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا كِرَامًا
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو لَا يَشْهَدُوْنَ : گواہی نہیں دیتے الزُّوْرَ : جھوٹ وَاِذَا : اور جب مَرُّوْا : وہ گزریں بِاللَّغْوِ : بیہودہ سے مَرُّوْا : گزرتے ہیں كِرَامًا : بزرگانہ
(اور رحمٰن کے بندے وہ ہیں)جو جھُوٹ کے گواہ نہیں بنتے 89 اور کسی لغو  چیز پر اُن کا گزر ہو جائے تو شریف آدمیوں کی طرح گُزر جاتے 90 ہیں
سورة الْفُرْقَان 89 اس کے بھی دو مطلب ہیں۔ ایک یہ کہ وہ کسی جھوٹی بات کی گواہی نہیں دیتے اور کسی ایسی چیز کو واقعہ اور حقیقت قرار نہیں دیتے جس کے واقعہ اور حقیقت ہونے کا انہیں علم نہ ہو، یا جس کے خلاف واقعہ و حقیقت ہونے کا انہیں اطمینان ہو۔ دوسرے یہ کہ وہ جھوٹ کا مشاہدہ نہیں کرتے، اس کے تماشائی نہیں بنتے، اس کو دیکھنے کا قصد نہیں کرتے۔ اس دوسرے مطلب کے اعتبار سے " جھوٹ " کا لفظ باطل اور شر کا ہم معنی ہے۔ انسان جس برائی کی طرف بھی جاتا ہے، لذت یا خوشنمائی یا ظاہری فائدے کے اس جھوٹے ملمع کی وجہ سے جاتا ہے جو شیطان نے اس پر چڑھا رکھا ہے یہ ملمع اتر جائے تو ہر بدی سراسر کھوٹ ہی کھوٹ ہے جس پر انسان کبھی نہیں ریجھ سکتا۔ لہٰذا ہر باطل، ہر گناہ اور ہر بدی اس لحاظ سے جھوٹ ہے کہ وہ اپنی جھوٹی چمک دمک کی وجہ ہی سے اپنی طرف لوگوں کو کھنچتی ہے۔ مومن چونکہ حق کی معرفت حاصل کرلیتا ہے، اس لیے وہ اس جھوٹ کو ہر روپ میں پہچان جاتا ہے، خواہ وہ کیسے ہی دلفریب دلائل، یا نظر فریب آرٹ، یا سماعت فریب خوش آوازیوں کا جامہ پہن کر آئے۔ سورة الْفُرْقَان 90 " لغو " کا لفظ اس " جھوٹ " پر بھی حاوی ہے جس کی تشریح اوپر کی جاچکی ہے، اور اس کے ساتھ تمام فضول، لایعنی اور بےفائدہ باتیں اور کام بھی اس کے مفہوم میں شامل ہیں۔ اللہ کے صالح بندوں کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ جان بوجھ کر اس طرح کی چیزیں دیکھنے یا سننے یا ان میں حصہ لینے کے لیے نہیں جاتے، اور اگر کبھی ان کے راستے میں ایسی کوئی چیز آجائے تو ایک نگاہ غلط انداز تک ڈالے بغیر اس پر سے اس طرح گزر جاتے ہیں جیسے ایک نفیس مزاج آدمی گندگی کے ڈھیر سے گزر جاتا ہے۔ غلاظت اور تعفُّن سے دلچسپی ایک بد ذوق اور پلید آدمی تو لے سکتا ہے مگر ایک خوش ذوق اور مہذب انسان مجبوری کے بغیر اس کے پاس سے بھی گزرنا گوارا نہیں کرسکتا، کجا کہ وہ بدبو سے مستفید ہونے کے لیے ایک سانس بھی وہاں لے۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد سوم، المومنون حاشیہ 4
Top