Madarik-ut-Tanzil - Al-Furqaan : 72
وَ الَّذِیْنَ لَا یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَ١ۙ وَ اِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا كِرَامًا
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو لَا يَشْهَدُوْنَ : گواہی نہیں دیتے الزُّوْرَ : جھوٹ وَاِذَا : اور جب مَرُّوْا : وہ گزریں بِاللَّغْوِ : بیہودہ سے مَرُّوْا : گزرتے ہیں كِرَامًا : بزرگانہ
اور وہ جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور جب ان کو بےہودہ چیزوں کے پاس سے گزرنے کا اتفاق ہو تو بزرگانہ انداز سے گزرتے ہیں
72: وَالَّذِیْنَ لَا یَشْھَدُوْنَ الزُّوْرَ (اور وہ لوگ جو جھوٹ کی مجلسوں میں حاضر نہیں ہوتے) الزورؔ سے جھوٹ مراد ہے کذابوں کی مجالس سے ان کو نفرت ہے اور گناہوں میں ملوث لوگوں کی مجالس سے وہ ایک طرف رہتے ہیں ان کے قریب تک نہیں جاتے تاکہ شر اور شریروں سے بچیں اور باطل کا مشاہدہ بھی شرک کے مترادف ہے اس کا ارتکاب نہ ہو۔ مسئلہ : کسی ایسی چیز کو دیکھنا جس کی شریعت نے اجازت نہ دی ہو گناہ کرنے والوں کے ساتھ شرکت کی طرح ہے۔ کیونکہ وہاں حاضری اور نظارہ یہ رضا مندی کی دلیل ہے۔ اور اس برائی میں اضافہ کا باعث ہے۔ موعظہ عیسیٰ ( علیہ السلام) خطاکاروں کی مجالس سے بچو ! نمبر 2۔ لا یشھدون الزور کا معنی جھوٹی شہادت نہیں دیتے گویا مضاف محذوف ہے۔ قول قتادہ (رح) ہے کہ اس سے مراد باطل مجالس ہیں۔ قول ابن حنفیہ ہے کہ لہو وغناء میں وہ حاضر نہیں ہوتے وَاِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ (اور جب وہ اچانک لغو مجالس کے پاس سے گزریں) لغو سے فحش مراد ہے اور ہر ایسی چیز جو مناسب نہ ہو اور پھینکنے کے لائق ہو۔ مطلب یہ ہے جب ان کا گزر لغو والوں کے پاس سے ہوتا ہے اور لغو میں مشغول ہوتے ہیں تو مَرُّوْا کِرَامًا (تو وہ معززانہ گزر جاتے ہیں) ان سے اعراض کرتے ہیں اور اس میں اپنے نفوس کو ملوث کرنے سے بچاتے ہیں جیسا کہ دوسرے مقام پر فرمایا : واذا سمعوا اللغو اعرضوا عنہ ] القصص : 55[ قول باقر : (رح) جب وہ فروج کا ذکر کرتے ہیں تو کنایات سے کرتے ہیں۔
Top