Jawahir-ul-Quran - Al-Furqaan : 72
وَ الَّذِیْنَ لَا یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَ١ۙ وَ اِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا كِرَامًا
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو لَا يَشْهَدُوْنَ : گواہی نہیں دیتے الزُّوْرَ : جھوٹ وَاِذَا : اور جب مَرُّوْا : وہ گزریں بِاللَّغْوِ : بیہودہ سے مَرُّوْا : گزرتے ہیں كِرَامًا : بزرگانہ
اور جو لوگ46 شامل نہیں ہوتے جھوٹے کام میں  اور جب گزرتے ہیں کھیل کی باتوں پر نکل جائیں بزرگانہ
46:۔ ” والذین لا یشہدون الخ “ یہ عباد الرحمن کی چھٹی صفت ہے۔ ” الزور “ سے یا تو جھوٹی شہادت مراد ہے اس صورت میں ” ہشہدون “ شہادۃ سے ہوگا یا الزور سے مراد شرک ہے یا لہو ولعب اور گانا بجانا اس صورت میں ہشہدون، شھود سے ہوگا۔ والظاھر ان المعنی لا یشھدون بالزور او شہادۃ الزور قالہ علی والباقر فھو من الشھادۃ او المعنی لا یحضرون من المشاھدۃ و الزار الشر والصنم او الکذب او الۃ الغناء (بحر ج 6 ص 516) ۔ اور ” اللغو “ سے تمام معاصی مراد ہیں یعنی وہ شرک و معصیت کی مجالس میں ہرگز شریک نہیں ہوتے لیکن اگر اتفاق سے کبھی اہل شرک اور اہل معاصی کی مجالس کے پاس سے ان کا گذر ہوجائے تو دامن کو ان کی آلودگیوں سے پاک لے کر اور طبیعت کی سلامتی کے ساتھ گذر جاتے ہیں۔ المعاصی کلھا لغو۔ یعنی لم یحضروا مجالسہ واذا اتفق مرورھم بہ لم یتدنسوا بشیء (جامع ص 320) ۔ یعنی جب شرک کی مجالس سے اتفاقا گذرتے ہیں تو اپنا ایمان بچا کر گذر جاتے ہیں اور ایمان و عمل کو شرک سے متلوث نہیں ہونے دیتے۔ سی طرح جب کبھی لہو و لعب کی مجالس سے گذرتے ہیں تو باوقار گذر جاتے ہیں اور ان میں شرکت نہیں کرتے۔
Top