Urwatul-Wusqaa - Al-Furqaan : 72
وَ الَّذِیْنَ لَا یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَ١ۙ وَ اِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا كِرَامًا
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو لَا يَشْهَدُوْنَ : گواہی نہیں دیتے الزُّوْرَ : جھوٹ وَاِذَا : اور جب مَرُّوْا : وہ گزریں بِاللَّغْوِ : بیہودہ سے مَرُّوْا : گزرتے ہیں كِرَامًا : بزرگانہ
اور یہ وہ لوگ ہیں جو جھوٹی باتوں میں شامل نہیں ہوتے اور جب لغو بات کی طرف سے گزرتے ہیں تو شریفانہ انداز سے گزر جاتے ہیں
وہ لوگ کبھی جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور لغویات سے باوقار گزر جاتے ہیں : 72۔ عبادالرحمن کی آٹھویں نشانی اس آیت میں یہ بیان کی گئی ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو کبھی جھوٹی باتوں میں حاضر نہیں ہوتے اور دوسرا مطلب اس آیت کا یہ ہے کہ وہ کبھی جھوٹی گواہی نہیں دیتے لیکن پہلے ترجمہ اور اس کے مفہوم میں وسعت زیادہ ہے ، مطلب یہ ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو نظریں نیچے کئے ہوئے سلامت روی کے ساتھ ان بیہودگیوں سے گزر جاتے ہیں نہ ان لا یعنی اور فضول مشاغل میں کبھی مشغول ہوتے ہیں اور نہ ہی گنہگاروں کی تحقیر کر کے اپنا کبر ظاہر کرتے ہیں ۔ الزور زور کے معنی کذب اور میلان عن الحق کے ہیں یہی وجہ ہے کہ الزور سے مراد مفسرین نے ناجائز مجمع میں حاضری اور ایسی محفلیں جہاں لہو ولعب ہو اور عشقیہ اور شرکیہ شعر پڑھے جاتے ہوں کھیل اور تماشے کے اجتماعات ہوں ‘ مداریوں کی ڈگڈگی بج رہی ہو۔ مشرکوں کے جشن اور فاسقوں کے جلسے وجلوس ہوں ‘ میلاد کے نام پر خرافات کئے جاتے ہیں ہوں یا ماتم حسین کی مجلسیں ہوں یا شام غریباں کے اجتماعات یا مخلوط کلبوں کی لغویات وہ ان میں سے کسی جگہ بھی حاضری نہیں دیتے اس طرح اس میں ہمارے زمانے کے سب میلے ٹھیلے ‘ پتنگ بازیاں ‘ مرغ بازیاں ‘ بٹیربازیاں ‘ کبوتربازیاں ‘ ناچ رنگ کی محفلیں ‘ تھیٹر ‘ سینما ٹی وی اور وی سی آر کے واہیات پروگرام ‘ ہیر رانجھا ‘ سوہنی مہینوال ‘ لیلی مجنوں ‘ مرزا صاحباں کی قصہ خوانیاں اور مختلف سو ان سب اس کے تحت آجاتے ہیں اور دوسرے معنی جھوٹی گواہی کے بھی کئے گئے ہیں اس کی تفصیل پیچھے ہم بہت تفصیل سے کر آئے ہیں ملاحظہ ہو سورة البقرہ کی آیت 282 ‘ سورة النساء آیت 135 ‘ عروۃ الوثقی جلد اول ودوم۔ حدیث میں ہے کہ نبی اعظم وآخر ﷺ نے ایک روز صبح کی نماز پڑھائی تو نماز سے فارغ ہوتے ہیں کھڑے ہوگئے اور ارشاد فرمایا کہ جھوٹی گواہی اشراک باللہ کے برابر ہے یہ جملہ آپ ﷺ نے تین بار دہرایا پھر آپ ﷺ نے سورة الحج کی 30 ‘ 31 آیت تلاوت کی ، (ترمذی ‘ ابوداؤد عن خریم بن فاتک) نویں نشانی عبادالرحمن کی اس آیت میں یہ بیان کی گئی ہے کہ یہ لوگ لغو اور لا یعنی باتوں سے بچتے ہیں یعنی ان کے قریب نہیں جاتے ‘ لغویات کیا ہیں ؟ لغویات کی فہرست بھی بہت لبی ہے اور مختصر یہ کہ ہر بات جو رذائل میں داخل ہے بلاشبہ لغو ہے مثلا جھوٹ ‘ جھوٹی قسمیں کھانا ‘ وعدہ خلافی ‘ خیانت اور بددیانتی ‘ غداری اور دغا بازی ‘ بہتان چغل خوری ‘ غیبت اور بدگوئی ‘ دو رخا پن ‘ بدگمانی ‘ مداحی اور خوشامد ‘ بخل ‘ حرص وطمع ‘ بےایمانی ‘ چوری ‘ ناپ تول میں کمی بیشی ‘ رشوت ‘ سود خوری ‘ شراب خوری ‘ غیظ وغضب ‘ بغض وکینہ ‘ ظلم فخر و غرور ‘ ریا ‘ خودبینی وخودنمائی ‘ فضول خرچی ‘ حسد ‘ فحش گوئی وغیرہ سب کے سب رذائل ہیں اور سب کے سب ہی لغو بھی ہیں اور یہی وہ لغویات ہیں جن سے سوہرالمومنون کی آیت 3 میں ایمان والوں کو منع کیا گیا ہے اور یہی وہ رذائل ولغویات ہیں جو قوم مسلم اور خصوصا اس ملک عزیز کے مسلمانوں میں بکثرت پائی جاتی ہیں اور تو اور جن لوگوں کو مذہبی پیشوا اور مذہبی راہنما کہا جاتا ہے ان میں سے اکثر وبیشتر اس میں مبتلا ہیں لیکن ان میں ایک بھی نہیں جو اس کو تسلیم کرنے کے لئے تیار ہو جن باتوں کا اوپر بیان کیا گیا ان میں سے ایک ایک کو پڑھو اور کسی ایک مذہبی پیشوا اور راہنما کو لے لو اور ایمانداری سے غور کرو کہ کیا اس میں یہ ایک ایک بات موجود نہیں ہے پھر سیاسی لیڈروں اور راہنماؤں کو لے لو اور تجزیہ کرتے چلے جاؤ تم کو کثرت سے ایسے لوگ ملیں گے جن میں یہ سب اوصاف موجود ہوں یہی وجہ ہے کہ ہماری مذہبی تقسیم اور سیاسی تقسیم روز بروز ترقی پذیر ہے جتنی جماعتیں ہیں وہ بھی اپنی مجبوریوں کے باعث ایک دوسرے کے ساتھ ملتی ہیں حالانکہ اسلام میں تفرقہ بازی کا وجود ہی کب ہے ؟ کیا قرآن کریم نے تفرقہ کو شرک قرار نہیں دیا ؟ حقیقت تو یہ ہے کہ پورے عالم اسلام کے مسلمان ایک جماعت ہیں لیکن سیاسی وملکی تقسیم اگر ناگزیز ہے تو ایک ملک کے رہنے والوں کے پاس مختلف جماعتوں میں تقسیم ہونے کا جواز کیا ہے ؟ اگر کسی صاحب علم کے پاس کوئی دلیل موجود ہو تو وہ خدا کے لئے میری راہنمائی کرے اور اگر میں اس گمراہی میں مبتلا ہوں تو اس کا فرض ہے کہ وہ مجھے اس سے نکالنے کی کوشش کرے ورنہ وہ عنداللہ مجرم ٹھہرے گا ، بہرحال لغویات اور مسلم کا آپس میں کوئی جوڑ نہیں اور ہر مسلمان کے لئے لغویات سے اعراض ضروری اور لازم قرار دیا گیا ہے ، اللہ سے دعا ہے کہ ہم سب کو ان لغویات سے بچنے کی توفیق دے ۔ آمین ۔
Top