Mazhar-ul-Quran - Al-Hujuraat : 12
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ١٘ اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ وَّ لَا تَجَسَّسُوْا وَ لَا یَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ بَعْضًا١ؕ اَیُحِبُّ اَحَدُكُمْ اَنْ یَّاْكُلَ لَحْمَ اَخِیْهِ مَیْتًا فَكَرِهْتُمُوْهُ١ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ تَوَّابٌ رَّحِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے اجْتَنِبُوْا : بچو كَثِيْرًا : بہت سے مِّنَ الظَّنِّ ۡ : (بد) گمانیوں اِنَّ بَعْضَ : بیشک بعض الظَّنِّ : بدگمانیاں اِثْمٌ : گناہ وَّلَا : اور نہ تَجَسَّسُوْا : ٹٹول میں رہا کرو ایک دوسرے کی وَلَا يَغْتَبْ : اور غیبت نہ کرو بَّعْضُكُمْ : تم میں سے (ایک) بَعْضًا ۭ : بعض (دوسرے) کی اَيُحِبُّ : کیا پسند کرتا ہے اَحَدُكُمْ : تم میں سے کوئی اَنْ يَّاْكُلَ : کہ وہ کھائے لَحْمَ اَخِيْهِ : اپنے بھائی کا گوشت مَيْتًا : مردہ کا فَكَرِهْتُمُوْهُ ۭ : تو اس سے تم گھن کروگے وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭ : اور اللہ سے ڈرو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ تَوَّابٌ : توبہ قبول کرنیوالا رَّحِيْمٌ : مہربان
اے مسلمانو، (ف 1) بہت گمانوں سے بچو (کیونکہ) بیشک بعض گمان گناہ ہوتے ہیں اور (مسلمانوں کے ) عیب نہ ڈھونڈو اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو کیا تم میں کوئی پسند کرتے کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے پس (یقینا) تم اسے برا سمجھو گے (پس غیبت کرنا بھی تو اس کی مثل ہے) اور اللہ سے ڈرو، بیشک اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے
غیبت کا بیان اور اس کی مذمت۔ (ف 1) شان نزول۔ نبی ﷺ جب جہاد کے لیے روانہ ہوتے اور سفر فرماتے تو ہر دو مالداروں کے ساتھ ایک غریب مسلمان کو کردیتے کہ وہ غریب ان کی خدمت کرے ، وہ اسے کھلائیں پلائیں، ہر ایک کا کام چلے، اسی طرح حضرت سلمان ؓ دو آدمیوں کے ساتھ کیے گئے ایک روز وہ سوگئے اور کھانا تیار نہ کرسکے، تو ان دونوں نے انہیں کھانا طلب کرنے کے لیے نبی کی خدمت میں بھیجا حضور کے خادم مطبخ حضرت اسامہ تھے ان کے پاس کچھ نہ رہا تھا انہوں نے فرمایا کہ میرے پاس کچھ نہیں، حضرت سلمان نے یہی آکر کہہ دیا تو ان دونوں رفیقوں نے کہا کہ اسامہ نے بخل کیا، جب وہ حضور کی خدمت میں حاضر ہوئے فرمایا میں تمہارے منہ میں گوشت کی رنگت دیکھتا ہوں۔ انہوں نے عرض کیا ہم نے گوشت کھایا ہی نہیں، فرمایا تم غیبت کی اور جو مسلمان کی غیبت کرے اس نے مسلمان کا گوشت کھایا اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور فرمایا کہ اے مسلمانو بدگمانی سے بچو کیونکہ ہر گمان صحیح نہیں ہوتا، اور کوئی مسلمان کہیں کو گیا یا کہیں سے آیا تو بری جگہ کا خیال نہ کرو نیک گمان پیدا کرو، سمجھ لو کہ تمہاری بدگمانیاں اور برے خیالات جو ایک دوسرے کی نسبت پکارتے ہو اور اس بنا پر لڑتے ہو سخت گناہ ہیں ہاں نیک گمان اچھا ہے، سفیان ثوری علیہ الرحمہ نے فرمایا گمان دو طرح کا ہے، ایک وہ کہ دل میں آئے اور زبان سے بھی کہہ دیاجائے یہ اگر مسلمان پر بدی کے ساتھ ہے گناہ ہے۔ دوسرایہ کہ دل میں آئے اور زبان سے نہ کہا جائے یہ اگرچہ گناہ نہیں مگر اس سے بھی دل خالی کرنا ضروری ہے۔ آگے فرمایا کہ آپس میں ایک دوسرے کو عیب کھوج لگالگا کر تلاش نہ کرو کہ دیکھیں فلاں کیا برا کام کررہا ہے اگر عیب دیکھ بھی لو تو بھی فاش نہ کرو، جاسوسی نہ کرو، حدیث شریف میں ہے کہ گمان سے بچو، اور مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو، ان کے ساتھ حرص حسد، بغض، بےمروتی نہ کرو، اے اللہ کے بندو بھائی بنے رہو، جیسا تمہیں حکم دیا گیا مسلمان مسلمان کا بھائی ہے اس پر ظلم نہ کرے اس کو رسوا نہ کرے اس کی تحقیر نہ کرے آدمی کے لیے یہ برائی بہت ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر دیکھے۔ بخاری ومسلم کی حدیث میں ہے کہ جو بندہ دنیا میں دوسرے کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تعالیٰ روز قیامت اس کی پردہ پوشی فرمائے گا آگے فرمایا ، اے مسلمانو آپس میں بیٹھ کر کسی مسلمان کی کوئی غیبت نہ کرو، یعنی پیٹھ پیچھے اس کو برابھلا نہ کہو فلاں میں یہ عیب ہے یہ برائی ہے۔ فلاں ایسا ہے ویسا ہے کسی مسلمان کی آبرو لینا حرام ہے۔ ایسا ہی حرام ہے جیسے اس کا جب وہ مرجائے گوشت کھانا، کیا تم میں کوئی پسند کرتا ہے کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت ٹکڑے کرکے کھائے اس کو تو تم مکروہ حرام خراب جانتے ہو غیبت کو کیوں نہیں جانتے۔ اللہ سے ڈرو غیبت نہ کرو۔ حدیث شریف میں ہے غیبت یہ ہے کہ مسلمان بھائی کے پیٹھ پیچھے ایسی باتکہی جائئے جو اسے ناگوار گزرے۔ اگر وہ بات سچی ہے تو غیبت ہے ورنہ بہتان ہے۔ جس طرح کسی کا گوشت کاٹنے سے اس کو ایذا ہوتی ہے اسی طرح غیبت سے قلبی تکلیف ہوتی ہے انہیں مناسبتوں سے غیبت کو مردہ کے گوشت کے کھانے سے مشابہت دی گئی ہے آگے فرمایا آئندہ جو کوئی ان باتوں سے توبہ کرے گا تو اللہ غفور الرحیم ہے اس کی توبہ قبول فرمائے گا۔
Top