Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Madani - Al-Hujuraat : 12
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ١٘ اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ وَّ لَا تَجَسَّسُوْا وَ لَا یَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ بَعْضًا١ؕ اَیُحِبُّ اَحَدُكُمْ اَنْ یَّاْكُلَ لَحْمَ اَخِیْهِ مَیْتًا فَكَرِهْتُمُوْهُ١ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ تَوَّابٌ رَّحِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوا
: جو لوگ ایمان لائے
اجْتَنِبُوْا
: بچو
كَثِيْرًا
: بہت سے
مِّنَ الظَّنِّ ۡ
: (بد) گمانیوں
اِنَّ بَعْضَ
: بیشک بعض
الظَّنِّ
: بدگمانیاں
اِثْمٌ
: گناہ
وَّلَا
: اور نہ
تَجَسَّسُوْا
: ٹٹول میں رہا کرو ایک دوسرے کی
وَلَا يَغْتَبْ
: اور غیبت نہ کرو
بَّعْضُكُمْ
: تم میں سے (ایک)
بَعْضًا ۭ
: بعض (دوسرے) کی
اَيُحِبُّ
: کیا پسند کرتا ہے
اَحَدُكُمْ
: تم میں سے کوئی
اَنْ يَّاْكُلَ
: کہ وہ کھائے
لَحْمَ اَخِيْهِ
: اپنے بھائی کا گوشت
مَيْتًا
: مردہ کا
فَكَرِهْتُمُوْهُ ۭ
: تو اس سے تم گھن کروگے
وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭ
: اور اللہ سے ڈرو
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
تَوَّابٌ
: توبہ قبول کرنیوالا
رَّحِيْمٌ
: مہربان
اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو بچتے رہا کرو تم بہت سے گمانوں سے کہ بعض گمان یقینا گناہ ہوتے ہیں اور نہ تم تجسس کرو (اور نہ کسی کے عیب تلاش کرو) اور نہ ہی تم میں سے کوئی کسی کی غیبت کرے کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرے گا کہ وہ گوشت کھائے اپنے مرے ہوئے بھائی کا ؟ اس کو تو تم لوگ خود ہی برا سمجھتے ہو اور (ہر حال میں) ڈرتے رہا کرو تم اللہ سے (اور بچتے رہا کرو اس کی نافرمانی سے) اللہ بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا انتہائی مہربان ہے
[ 36] بدگمانی سے بچنے کی تعلیم و تلقین کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا اور ایمان والوں کو خطاب کرکے ارشاد فرمایا گیا کہ " تم لوگ بچتے رہا کرو کہ بدگمانی بڑا گناہ ہے۔ اور یہ آگے کئی فتنوں کی جڑ بنیاد ہے۔ والعیاذ باللّٰہ۔ اسی لئے نبی اکرم ﷺ نے اس کو سب سے بڑا جھوٹ " اکذب الحدیث " قرار دیا ہے۔ چناچہ صحیح بکاری وغیرہ میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی منقول ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اپنے آپ کو بدگمانی سے بچاؤ کہ بدگمانی سب سے بڑا جھوٹ ہے " ایاکم والظن فان الظن اکذب الحدیث " واضح رہے کہ [ کثیرا من الظن ] " بہت سی بدگمانیوں " کے کلمات کریمہ سے یہاں پر دو اہم درس اور بنیادی سبق اور بھی ملتے ہیں۔ ایک یہ کہ زیادہ تر گمان چونکہ غلط ہی ہوتے ہیں اس لئے گمان کے بارے میں تم ہمیشہ احتیاط ہی سے کام لیا کرو اور خواہ مخواہ ظن و گمان سے کام نہ لیا کرو بعض ظن یقینا گناہ ہوتے ہیں۔ اور دوسرے یہ کہ سب گمانوں سے بچنے کیلئے نہیں فرمایا گیا۔ کیونکہ بعض گمان صحیح بھی ہوتے ہیں۔ جیسے عام مسلمانوں سے نیک گمان رکھنا۔ اور بعض گمان واجب ہوتے ہیں۔ جیسا کہ اللہ پاک کے بارے میں حسن ظن رکھنا وغیرہ۔ اسی لئے آگے تصریح فرما دی گئی کہ بعض ظن گناہ ہوتے ہیں۔ یعنی سب کے سب ظن گناہ نہیں ہوتے۔ بہرکیف اس ارشاد میں بدگمانی سے ممانعت فرمائی گئی ہے۔ کیونکہ گمان کی اچھائی یا برائی کا معاشرے کی اصلاح اور اس کے فساد کے ساتھ بڑا گہرا تعلق ہوتا ہے۔ کیونکہ حسن ظن اور نیک گمانی انسان کو دوسروں سے جوڑتی اور ان کے قریب کرتی ہے۔ جبکہ بدگمانی انسان کو دوسروں سے دور کرتی اور ان میں باہمی نفرت پیدا کرتی ہے۔ سو اس اعتبار سے گمان فصل ووصل کی اصل اساس اور بنیاد ہے۔ اسلئے ایک مومن کا کام اور اس کی شان یہی ہے کہ وہ دوسروں کے بارے میں ہمیشہ اچھا گمان ہی رکھے۔ الا یہ کہ کسی معتبر ذریعے اور ٹھوس شہادت سے یہ امر واضح ہوجائے کہ وہ حسن ظن کے قابل نہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے اور نفس و شیطان کے ہر مکرو فریب سے ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔ [ 37] باہمی تجسس کی ممانعت کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا " اور نہ ہی تم تجسس کرو "۔ کہ تجسس اور عیب جوئی تمہاری شان کے لائق نہیں۔ حضرت ابو برزہ اسلمی ؓ سے مروی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے غیب اور عیب جوئی سے منع کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ " جو کوئی دوسروں کی عیب جوئی میں لگے گا اللہ پاک اس کی عیب جوئی میں لگ جائے گا۔ اور جس کی عیب جوئی اللہ پاک فرمانے لگے تو وہ اسے رسوا کرکے چھوڑے گا اگرچہ وہ اپنے گھر کے نہاں خانہ ہی میں کیوں نہ ہو "۔ [ ترمذی، ابواب البر والصلۃ ابن جریر، ابن کثیر، محاسن التاویل وغیرہ ] ۔ والعیاذ باللّٰہ الذی لا الہ الاھو۔ بہرکیف اس ارشاد میں تجسس یعنی دوسروں کی ٹوہ میں لگنے سے روکا گیا ہے۔ لیکن جیسا کہ اوپر گمان کے بارے میں بیان ہوا کہ ہر گمان برا نہیں بلکہ وہ گمان برا ہے جو برائی کا باعث ہو۔ یہی طریقہ یہاں بھی سمجھا جائے کہ مطلق ٹوہ میں لگنا برا نہیں بلکہ وہ تجسس برا ہے جو برے مقصد سے ہو۔ والعیاذ باللّٰہ۔ لیکن دورحاضر میں تو اس برائی نے ایک پیشے اور فن کی حیثیت اختیار کرلی ہے۔ جدید اخبار نویسی نے تو اس کو بطور خاص بڑی ترقی دی ہے۔ ایسے لوگ تو دن رات کسی نہ کسی سکینڈل کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں اور اس چیز کو اخبار نویسوں کی بڑی چالاکی اور ہوشیاری سمجھا جاتا ہے۔ خاص کر کسی نمایاں شخصیت کی پرائیویٹ زندگی سے متعلق کسی ایسے سکینڈل کی تلاش کو جس سے اس کا اخبار ہاتھوں ہاتھ بک جائے۔ سو اس طرح کا تجسس چونکہ اس اخوت اور باہمی ہمدردی کے بالکل منافی ہے جس پر صالح اسلامی معاشرہ قائم ہوتا ہے اس لیے اہل ایمان کو اس سے اس قدر صراحت کے ساتھ روکا گیا ہے۔ رہا وہ تجسس جو کسی اچھے مقصد کیلئے ہو جیسے دوسرے مسلمان بھائی کی ضروریات اور اس کی مشکلات میں ہاتھ بٹانے کیلئے یا اسلامی حکومت اپنی رعایا کی خبر گیری کیلئے یا دوسروں کے شر سے بچنے کے لیے وغیرہ وغیرہ تو وہ نہ تو ممنوع و محذور ہے اور نہ ہی اس نہی کے عموم میں داخل ہے۔ بلکہ وہ " الامور بمقاصدھا " کے قاعدہ کلیہ کے مطابق مطلوب و محمود ہے۔ تاکہ اس طرح متوقع شرورفتن سے بچاؤ کا سامان کیا جاس کے۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، [ 38] غیبت کی ممانعت کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا " اور نہ ہی تم لوگ ایک دوسرے کی غیبت کرو "۔ غیبت کی تعریف حدیث پاک میں یہ بیان فرمائی گئی ہے کہ کسی کی اس کی پیٹھ پیچھے برائی کی جائے۔ حضور ﷺ سے عرض کیا گیا کہ اگر وہ برائی اس شخص میں پائی جاتی ہو تو کیا پھر بھی یہ غنیمت شمار ہوگی ؟ تو اس کے جواب میں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اگر وہ برائی اس میں پائی جاتی ہوگی تو تب ہی تو وہ غنیمت ہوگی ورنہ تو یہ بہتان قرار پائے گا۔ [ جو کہ غیبت سے بھی بڑہ کر ہے ] والعیاذ باللّٰہ[ مسلم، ابو داؤد، ترمذی، نسائی وغیرہ ] اور کسی کی پیٹھ کے پیچھے اس کی برائی کرنے میں یہ بات خود داخل ہے کہ غیبت کرنے والا یہ چاہتا ہے کہ اس کے اس فعل کی خبر اس شخص کو نہ ہو جس کی غیبت وہ کر رہا ہے۔ اپنی اسی خواہش کی بنا پر وہ یہ کام اس کے پیٹھ صرف ان لوگوں کے سامنے کرتا ہے جو یا تو اس کے ہم خیال اور ہمراز ہوتے ہیں، یا کم سے کم اس کو ان لوگوں سے یہ اندیشہ نہیں ہوتا کہ یہ اس کے ہمدرد ہوں گے جس کی برائی وہ ان کے سامنے کر رہا ہے۔ اور یہ کہ وہ اس کا یہ راز اس کے سامنے فاش کردیں گے۔ اور غیبت کی یہی خصوصیت اس کو ایک نہایت مکروہ اور گھناؤ نافعل بنا دیتی ہے۔ والعیاذ باللّٰہ۔ کیونکہ اس سے نہ کسی حق کی حمیت اور حمایت کا مقصد حاصل ہوتا ہے اور نہ کسی طرح کی کسی اصلاح کی کوئی توقع ہوسکتی ہے۔ بلکہ اس طرح صرف ایک بزدل شخص کسی کے خلاف اپنے دل کی بھڑ اس نکالنے اور اپنی آتش حسد کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتا ہے اور بس۔ والعیاذ باللّٰہ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی حفاظت اور پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین۔ [ 39] غیبت اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے کے برابر۔ والعیاذ باللہ : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ غیبت کرنا اپنے مردہ پڑے ہوئے بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف ہے۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ کیا تم میں سے کوئی یہ بات پسند کرے گا کہ وہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے ؟ اور ظاہر ہے کہ نہیں کہ انسان کا گوشت کھانا اور وہ بھی اپنے بھائی کا۔ اور وہ بھی مرے ہوئے بھائی کا۔ آخر اس کو کون گوارا کرسکتا ہے ؟ تو پھر لوگ غیبت کو کس طرح گوارا کرتے ہو ؟ سنن ابن ماجہ وغیرہ میں حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کعبتہ اللہ کا طواف کرتے ہوئے دیکھا، تو آپ ﷺ کعبہ شریف کو خطاب کر کے فرما رہے تھے کہ کعبہ ! تو کتنا پاکیزہ ہے اور تیری ہوا کس قدر پاکیزہ ہے، تیری شان کتنی بڑی ہے، اور تیری عزت و حرمت کس قدر عظیم ہے، لیکن مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ مومن کی عزت و حرمت اللہ تعالیٰ کے یہاں تیری عزت وحرمت سے بھی کہیں بڑھ کر ہے [ ابن کثیر وغیرہ ] امام احمد رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ اور امام بیہقی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ کی خدمت میں عرض کیا گیا کہ دو عورتیں زورے میں پیاس کی شدت سے نڈھال ہو رہی ہیں، تو آپ ﷺ نے ان دونوں کو بلا کر قیٔ کرنے کا حکم دیا، اور جونہی انہوں نے قیٔ کی تو ان کے منہ سے گوشت اور جمے ہوئے خون کے ٹکرے اور پیپ نکلی، اس پر آپ نے فرمایا کہ ان دونوں نے اللہ پاک کی حلال کردہ چیزوں سے تو روزہ رکھا مگر اس کی حرام کردہ چیزوں سے پرہیز نہیں کیا، یہ دونوں لوگوں کے گوشت کھاتی رہیں، [ یعنی غیبت کرتی رہیں ] ، یہاں تک کہ ان کے پیٹ خون اور پیپ سے بھر گئے، [ ابن کثیر اور جامع البیان وغیرہ ] ۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اللّٰہم احفظنا منھا بمحض منک وکرمک یا ارحم الراحمین۔ بہرکیف اس مثال و ارشاد سے غیبت کے گھنونے پن کو آشکارا فرما دیا گیا کہ یہ اپنے مردہ پڑے ہوئے بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف ہے، جو کہ اپنی مدافعت سے بالکل عاجز اور قاصر ہوتا ہے سو جب تم لوگ اس بات کو گوارا نہیں کرتے کہ اپنے مردہ بڑے بھائی کا گوشت کھاؤ تو پھر غیبت کو کس طرح گوارا کرتے ہو ؟ حالانکہ غیبت کی برائی اور اس کا گھناؤنا پن اس سے بھی کہیں بڑھ کر ہے۔ اللہ ہمیشہ پر حال میں اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت اور پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین یا ارحم الراحمین واکرم الاکرمین، [ 40] توبہ اور اصلاح احوال کی ترغیب کا ذکر وبیان : چناچہ ارشاد فرمایا گیا اور اللہ تعالیٰ کی شان توابیت اور اس کی رحمت و عنایت کے ذکر وبیان کے طور پر فرمایا گیا کہ بیشک اللہ بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا انتہائی مہربان ہے۔ پس سچی توبہ کرنے پر وہ صرف گناہ ہی معاف نہیں فرماتا، بلکہ اپنی مزید رحمت سے بھی نوازتا ہے کہ وہ تواب ہونے کے ساتھ ساتھ رحیم اور مہربان بھی ہے، سبحانہ وتعالیٰ ۔ پس ضرورت اس امر کی ہے بندہ ہمیشہ اور دل و جان سے اس کے حضور جھکے اور جھکا ہی رہے کہ وہاں فیصلے دراصل دلوں کی نیتوں اور ارادوں پر ہی ہوتے ہیں، سو اس ارشاد میں بڑی تنبیہ بھی ہے، اور اصلاح احوال کی ترغیب بھی، لیکن جو لوگ اپنے بھائیوں کا مفت گوشت کھانے کے عادی ہوجاتے ہیں ان کو اس کی ایسی چاٹ لگ جاتی ہے کہ وہ اس کے پیچھے اپنا ایمان ہی گنوا بیٹھتے ہیں، والعیاذ باللّٰہ، پس تم لوگ توبہ اور اصلاح کے ذریعے اس ہولناک انجام سے بچ جاؤ، قبل اس سے کہ تلافی وتدارک کی یہ فرصت تمہارے ہاتھوں سے نکل جو آج حیات دنیا کی صورت میں تمہیں حاصل اور میسر ہے، حیات دنیا کی فرصت بہرحال محدود اور معدود ہے۔ سو اگر تم لوگوں نے سچے دل سے اور صحیح طور پر توبہ کرلی اور تم اللہ کی طرف صدق دل سے رجوع ہوگئے تو تم اس کی رحمت عنایت کی پوری امید رکھو کہ یقینا وہ بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا، انتہائی مہربان ہے۔ یہاں پر یہ حقیقت بھی واضح رہے کہ اوپر کی تین برائیاں یعنی دوسروں کا مذاق اڑانا، طعن وتشنیع سے کام لینا، اور برے القاب چسپاں کرنا ان برائیوں میں سے ہیں جن کا ارتکاب انسان اعلانیہ اور عام لوگوں کے سامنے کرتا ہے جبکہ دوسری تین برائیوں یعنی بدگمانی تجسس اور غیبت کا تعلق ان برائیوں سے ہے جو انسان دوسروں سے چھپا کر یا اپنے محرمان راز کے سامنے کرتا ہے۔ سو دین حنیف نے ان دونوں ہی قسم کی برائیوں سے روکا اور منع فرمایا ہے اور یہی تقاضا ہے اسلامی تزکیہ و تطہیر کی اس مقدس تعلیم کا جو ظاہر اور باطن دونوں قسم کے گناہوں سے اجتناب کا درس دیتی ہے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا۔ { وذروا ظاھر الاثم وباطنہٗ ط ان الذین یکسبون الاثم سیجزون بما کانوا یفترون } [ الانعام : 120 پ 8] کہ چھوڑ دو تم لوگ گناہ کے ظاہر کو بھی اور اس کے باطن کو بھی۔ سو جب تک انسان ظاہر اور باطن کے ان دونوں ہی قسم کے گناہوں کو ترک نہیں کردیتا اور ان سے پاک نہیں ہوجاتا اس وقت تک اس کو وہ تزکیہ حاصل نہیں ہوسکتا جو اسلامی تعلیمات کی رو سے مطلوب ہے۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید، وھو الھادی الی سواء السبیل،
Top