Dure-Mansoor - Al-Anfaal : 45
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا لَقِیْتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوْا وَ اذْكُرُوا اللّٰهَ كَثِیْرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : ایمان والے اِذَا : جب لَقِيْتُمْ : تمہارا آمنا سامنا ہو فِئَةً : کوئی جماعت فَاثْبُتُوْا : تو ثابت قدم رہو وَاذْكُرُوا : اور یاد کرو اللّٰهَ : اللہ كَثِيْرًا : بکثرت لَّعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : فلاح پاؤ
اے ایمان والو ! جب تم کسی جماعت سے بھڑجاؤ تو ثابت قدم رہو اور اللہ کی کثرت سے یاد کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ
1:۔ عبدالرزاق نے مصنف میں وابن ابی شیبہ وابن ابی حاتم والطبرانی وابن مردویہ نے عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دشمن سے ملنے کی تمنا نہ کرو اور اللہ تعالیٰ سے عافیت کا سوال کرو اگر تم ان سے ملو (یعنی ان سے آمنا سامنا ہوجائے) تو (پھر) ثابت قدم رہو اور اللہ تعالیٰ کو کثرت سے یاد کرو جب تم کو دھمکائیں اور چیخیں تو تم پر خاموشی لازم ہے۔ 2:۔ ابن ابی حاتم نے کعب احبار ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک قرآن کی قرات اور ذکر سے بڑھ کر کوئی چیز زیادہ محبوب نہیں۔ اگر یہ نہ ہوتا تو اللہ تعالیٰ لوگوں کو نماز اور قتال کا حکم نہ فرماتے کیا تم نہیں دیکھتے کہ لوگوں کو لڑائی کے وقت بھی ذکر کا حکم دیا گیا۔ اور فرمایا یایھا الذین امنوا اذا لقیتم فئۃ فاثبتوا واذکروا اللہ کثیرا لعلکم تفلحون (45) 3:۔ ابن منذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ اس بارے میں فرمایا کہ تلواروں کے چلانے کے وقت جب تم مشغول ہوتے ہو تو (اس وقت) اللہ تعالیٰ نے اپنے ذکر کو فرض فرمایا۔ 4:۔ ابونعیم نے حلیہ میں ابو جعفر ؓ سے روایت کیا کہ تین اعمال سخت ہیں ہر حال میں اللہ کا ذکر کرنا اور تیرا انصاف کرنا اپنے آپ سے اور مال میں اپنے بھائی کے ساتھ غم خواری کرنا۔ 5:۔ عبدالرزاق نے یحییٰ بن ابی کثیر ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دشمن کے ملنے کی تمنا نہ کرو بیشک تم نہیں جانتے شاید کہ تم عنقریب آزمائے جاوگے ان کے ذریعہ اور اللہ تعالیٰ سے عافیت کا سوال کرو جب وہ تمہارے پاس آجائیں گے اور وہ دھمکاتے ہوئے اور وہ جنگ کے لئے تیار ہوں اور زمین میں چلاتے ہوں پھر تم زمین پر بیٹھ جانا اور یہ دعا کرنا اے اللہ تو ہمارا رب ہے اور اس کا بھی رب ہے ہم تیرے واسطے سے اپنے آپ کو ان کو بھی نصیحت کرتے ہیں۔ اور بلاشبہ تو ان کو قتل کرسکتا ہے جب وہ لوگ تم سے قریب ہوجائیں تو ان پر زور دار حملہ کرو۔ اور تم جان لو کہ جنت تلواروں کے نیچے ہے۔ 6:۔ ابن ابی شیبہ نے عطاء (رح) سے روایت کیا کہ زلزلہ کے وقت چپ رہنا اور ذکر کرنا واجب ہے پھر (یہ آیت) تلاوت فرمائی۔ (آیت) ” واذکروا اللہ کثیرا “ عبداللہ بن رواحہ ؓ کو نصیحتیں : 7:۔ ابن عساکر نے عطابن ابی مسلم ؓ سے روایت کیا کہ جب رسول اللہ ﷺ نے عبداللہ بن رواحہ کو الوداع فرمایا تو ابن رواحہ نے عرض کیا یارسول اللہ مجھ کو کسی چیز کا حکم فرمائیے جو میں آپ کی طرف سے اس کو یاد کرلوں آپ نے فرمایا بلاشبہ تو پہنچنے والا ہے کل کو ایسے شہر میں جہاں سجدے بہت تھوڑے ہوں گے پس تم سجدوں کی کثرت کرنا۔ انہوں نے عرض کیا اور زیادہ مجھے بتائیے آپ نے فرمایا اللہ کا ذکر کر کیونکہ وہ تیرے ہر مطالبے پر معاون و مددگار ہوگا۔ عرض کیا اور زیادہ مجھے بتائیے آپ نے فرمایا اے ابن رواحہ تو ایک کام کو اچھے طریقے سے کرنے سے عاجز نہ آجائے دس کاموں کو اچھے طریقے سے کرنے پر ابن رواحہ نے فرمایا اس کے بعد میں کسی چیز کے بارے میں کوئی سوال نہیں کروں گا۔ 8:۔ حاکم نے اور اس نے اس کو صحیح کہا سہل بن سعد ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ دو چیزیں رد نہیں ہوتیں اذان کے وقت کی دعا اور لڑائی کے وقت کی دعا جب کہ ان کا بعض بعض کو تلوار سے مار رہا ہو۔ 9:۔ حاکم نے اور اس نے اس کو صحیح کہا ابو موسیٰ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ لڑائی کے وقت آواز کو ناپسند فرماتے تھے۔ 10:۔ ابن ابی شیبہ اور حاکم نے قیس بن عبادؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے اصحاب لڑائی کے وقت آواز کو ناپسند فرماتے تھے۔ 11:۔ ابن ابی شیبہ نے قیس بن عباد ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے اصحاب تین موقعوں کے وقت آواز کو پست رکھنا پسند فرماتے تھے لڑائی کے وقت قرآن کے وقت اور میتوں کے پاس۔ 12:۔ ابن ابی شیبہ نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ تین موقعوں کے وقت آواز کو بلند کرنا ناپسند فرماتے تھے جنازہ کے وقت جب دو گروہ (آپس میں) ملیں یعنی آپس میں جنگ کریں اور قرآن کو پڑھتے وقت۔
Top