Dure-Mansoor - At-Tawba : 115
وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُضِلَّ قَوْمًۢا بَعْدَ اِذْ هَدٰىهُمْ حَتّٰى یُبَیِّنَ لَهُمْ مَّا یَتَّقُوْنَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے اللّٰهُ : اللہ لِيُضِلَّ : کہ وہ گمراہ کرے قَوْمًۢا : کوئی قوم بَعْدَ : بعد اِذْ هَدٰىھُمْ : جب انہیں ہدایت دیدی حَتّٰي : جب تک يُبَيِّنَ : واضح کردے لَھُمْ : ان پر مَّا : جس يَتَّقُوْنَ : وہ پرہیز کریں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر شے کا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور اللہ ایسا نہیں کرتا کہ کسی قوم کو ہدایت دینے کے بعد گمراہ کردے جب تک کہ ان چیزوں کو واضح طور پر بیان نہ فرما دے جن سے وہ بچتے ہیں۔ بیشک اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے
1:۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم رحمہم اللہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما کان اللہ لیضل قوما بعد اذ ھدہم حتی یبین لہم ما یتقون “ کہ اللہ تعالیٰ کی حالت سے ایمان والوں لئے استغفار کرنے میں وضاحت ہے مشرکین کے لئے خاص طور پر اور اپنی اطاعت اور معصیت کے بارے میں اس کی وضاحت عام ہے جو کچھ انہوں نے کہا یا چھوڑ دیا۔ 2:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” حتی یبین لہم ما یتقون “ سے مراد ہے وہ تمام چیزیں جن پر وہ عمل کریں گے اور جن سے وہ باز رہیں گے۔ 3:۔ ابن منذر (رح) نے یحی بن عقیل (رح) سے روایت کیا کہ یحی بن یعر کو ایک تحریر دی گئی تو انہوں نے فرمایا کہ یہ عبداللہ بن مسعود کا ایک خطبہ ہے جو وہ ہر خمیس کی شام کو اپنے اصحاب کو خطبہ دیا کرتے تھے انہوں نے حدیث ذکر کی پھر فرمایا جو شخص تم میں سے طاقت رکھے کہ وہ صبح سویرے عالم یا متعلم بن جائے تو ایسے اعضا کرنا چاہئے اور اس کے علاوہ وہ صبح سویرے کچھ نہ تھے کیونکہ عالم اور معالم دونوں خیر میں شریک ہیں اے لوگو اللہ کی قسم میں تم پر اس بات کا خوف کرتا ہوں کہ تم لے لو اس چیز کو جو تمہارے لئے نہ بیان کی جائے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” وما کان اللہ لیضل قوما بعد اذ ھدہم حتی یبین لہم ما یتقون “ یعنی تمہارے لئے بیان کردیا گیا کہ جن چیزوں سے تم بچو۔ 4:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” وما کان اللہ لیضل قوما بعد اذ ھدہم حتی یبین لہم ما یتقون “ کے بارے میں فرمایا یہ آیت نازل ہوئی جب گزوہ بدر کے مشرکین قیدیوں سے فدیہ لیا گیا فرمایا تمہیں نہیں چاہئے تھا کہ تم اس (فدیہ) کو لے لو یہاں تک کہ تمہارے لئے اجازت دی جاتی لیکن اللہ تعالیٰ ایسی قوم کو عذاب نہیں دیتے اس گناہ کی وجہ سے جو انہوں نے کیا ہو یہاں تک کہ ان کے لئے یہ بیان کردیا جائے کہ جس سے وہ بچیں پھر فرمایا یہاں تک کہ ان کو منع کردیا جائے اس سے پہلے۔
Top