Tafseer-al-Kitaab - At-Tawba : 115
وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُضِلَّ قَوْمًۢا بَعْدَ اِذْ هَدٰىهُمْ حَتّٰى یُبَیِّنَ لَهُمْ مَّا یَتَّقُوْنَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے اللّٰهُ : اللہ لِيُضِلَّ : کہ وہ گمراہ کرے قَوْمًۢا : کوئی قوم بَعْدَ : بعد اِذْ هَدٰىھُمْ : جب انہیں ہدایت دیدی حَتّٰي : جب تک يُبَيِّنَ : واضح کردے لَھُمْ : ان پر مَّا : جس يَتَّقُوْنَ : وہ پرہیز کریں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر شے کا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور اللہ ایسا نہیں کہ وہ لوگوں کو ہدایت دینے کے بعد گمراہ کر دے تاوقتیکہ ان کو وہ ساری باتیں نہ بتادے جن سے انہیں بچنا چاہئے۔ بلاشبہ اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔
[68] یعنی اللہ پہلے سے لوگوں کو آگاہ کردیتا ہے کہ انہیں کن کن باتوں سے بچنا چاہئے۔ پھر جب وہ باز نہیں آتے اور نافرمانی پر ہی اصرار کئے جاتے ہیں تو وہ ان کے لئے وہی راہ کھول دیتا ہے جس پر وہ چلنا چاہتے ہیں۔ یہاں یہ آیت جس مناسبت سے آئی ہے وہ یہ ہے کہ جب مومنین کو مشرکین کے لئے استغفار سے منع فرما دیا گیا تو انہیں اندیشہ ہوا کہ ہم پہلے جو استغفار کرچکے ہیں کہیں اس پر گرفت نہ ہو۔ اس آیت میں انہیں تسکین دی گئی اور بتایا گیا کہ ممانعت بیان ہونے کے بعد نافرمانی کرنے سے مواخذہ ہوتا ہے اور کیونکہ اس سے پہلے استغفار مشرکین سے ممانعت نہیں کی گئی تھی اس لئے ان کا یہ استغفار قابل سزا نہیں۔
Top