Fahm-ul-Quran - Al-Baqara : 13
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ اٰمِنُوْا كَمَاۤ اٰمَنَ النَّاسُ قَالُوْۤا اَنُؤْمِنُ كَمَاۤ اٰمَنَ السُّفَهَآءُ١ؕ اَلَاۤ اِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَآءُ وَ لٰكِنْ لَّا یَعْلَمُوْنَ
وَإِذَا : اور جب قِيلَ : کہاجاتا ہے لَهُمْ : انہیں آمِنُوا : تم ایمان لاؤ کَمَا : جیسے آمَنَ : ایمان لائے النَّاسُ : لوگ قَالُوا : وہ کہتے ہیں أَنُؤْمِنُ : کیا ہم ایمان لائیں کَمَا : جیسے آمَنَ السُّفَهَاءُ : ایمان لائے بیوقوف أَلَا إِنَّهُمْ : سن رکھو خود وہ هُمُ السُّفَهَاءُ : وہی بیوقوف ہیں وَلَٰكِنْ لَا يَعْلَمُونَ : لیکن وہ جانتے نہیں
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم ایمان لاؤ جس طرح صحابہ ایمان لائے تو جواب دیتے ہیں کہ کیا ہم اس طرح ایمان لائیں جس طرح بیوقوف ایمان لائے ہیں۔ خبردار یہی بیوقوف ہیں لیکن وہ بےعلم ہیں
فہم القرآن ربط کلام : منافق دوغلا، جھوٹا اور فسادی ہی نہیں ہوتا بلکہ اپنی منافقت کے کھوٹ کی وجہ سے مخلص مسلمانوں کو بیوقوف کہتا اور سمجھتا ہے۔ منافق ابن الوقت اور مفاد پرست ہوتا ہے۔ اسی لیے مخلص، ایثار پیشہ اور با اصول شخص کو پسند نہیں کرتا۔ صحابہ کرام ؓ ایثار کے پیکر اور قربانی کے خوگر تھے۔ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی محبت اور اسلام کی سر بلندی کی خاطر ہر چیز قربان کرنے کی بےمثال اور لا زوال مثالیں قائم کیں تھیں۔ منافقین ایسے مخلص حضرات کو کس طرح پسند کرسکتے تھے ؟ ربِّ کریم نے جب منافقوں کو حکم دیا کہ تم بھی نبی ﷺ کے اصحاب کی طرح مخلصانہ ایمان اور فدا کاری کا رویہ اختیار کرو۔ منافقین نے تسلیم و رضا کا روّیہ اپنانے کی بجائے کہا : کیا ہم ان بیوقوفوں کی طرح کاروبار تباہ کرلیں اور اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال دیں ؟ یہ تو سراسر حماقت کا راستہ ہے۔ اس کے جواب میں فرمایا گیا ہے کہ اپنے خالق ومالک کا فرمان تسلیم کرنا اور اس کے حکم پر سب کچھ قربان کردینا بےوقوفی نہیں۔ حماقت اور بےوقوفی تو یہ ہے کہ آدمی اپنے رب کا نافرمان اور اس کے ساتھ عدم اخلاص کا رویّہ اور فانی دنیا کے لیے ہمیشہ کی زندگی کو برباد کرلے۔ اس فرمان میں رہتی دنیا تک صحابہ کرام ؓ کے ایمان کو جہان والوں کے لیے معیار قرار دیتے ہوئے صحابہ کو برا کہنے والوں کو احمق، منافق اور علم و آگہی سے نا بلد قرار دیا گیا ہے۔ مسائل 1۔ منافق صحابہ کرام ؓ کو بیوقوف سمجھتے ہیں۔ 2۔ حقیقتاً منافق بیوقوف ہوتے ہیں۔ تفسیر بالقرآن بیوقوف کون ؟ 1۔ ملت ابراہیم سے اعراض کرنے والابیوقوف ہے۔ (البقرۃ : 130) 2۔ صحابہ کو برا کہنے والابیوقوف ہے۔ (البقرۃ : 12) 3۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے طریقہ سے انحراف کرنے والابیوقوف ہے۔ (البقرۃ : 13) 4۔ قبلہ پر اعتراض کرنے والے بیوقوف ہے۔ (البقرۃ : 142)
Top