Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 13
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ اٰمِنُوْا كَمَاۤ اٰمَنَ النَّاسُ قَالُوْۤا اَنُؤْمِنُ كَمَاۤ اٰمَنَ السُّفَهَآءُ١ؕ اَلَاۤ اِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَآءُ وَ لٰكِنْ لَّا یَعْلَمُوْنَ
وَإِذَا
: اور جب
قِيلَ
: کہاجاتا ہے
لَهُمْ
: انہیں
آمِنُوا
: تم ایمان لاؤ
کَمَا
: جیسے
آمَنَ
: ایمان لائے
النَّاسُ
: لوگ
قَالُوا
: وہ کہتے ہیں
أَنُؤْمِنُ
: کیا ہم ایمان لائیں
کَمَا
: جیسے
آمَنَ السُّفَهَاءُ
: ایمان لائے بیوقوف
أَلَا إِنَّهُمْ
: سن رکھو خود وہ
هُمُ السُّفَهَاءُ
: وہی بیوقوف ہیں
وَلَٰكِنْ لَا يَعْلَمُونَ
: لیکن وہ جانتے نہیں
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جس طرح اور لوگ ایمان لے آئے تم بھی ایمان لے آؤ تو کہتے ہیں کہ بھلا جس طرح بیوقوف ایمان لے آئے ہیں اسی طرح ہم بھی ایمان لے آئیں ؟ سن لو کہ یہی بیوقوف ہیں لیکن نہیں جانتے
نحو : الا۔ یہ ہمزہ استفہام اور حرف نفی سے مرکب ہے۔ تاکہ مابعد کے ثبوت پر تنبیہ ہوجائے۔ ایک قاعدہ : استفہام جب نفی پر آجائے۔ تو ثبوت کا فائدہ دیتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سورة قیامہ آیت نمبر 40 میں ہے اَلَیْسَ ذٰلِکَ بِقٰدِرٍ (یقینا وہ قادر ہے) تحقیق کے اس مقام پر ہونے کی وجہ سے اس کے بعد آنے والا جملہ اسی انداز سے شروع ہوگا۔ جس سے قسم ملی ہو۔ یہاں اللہ تعالیٰ نے ان کے مصلحین کی صف میں شامل ہونے کے دعویٰ کو بلیغ انداز سے رد کردیا۔ نمبر 1: سخت ناراضگی کے مقام پر رکھا۔ نمبر 2: جملہ مستانفہ لا کر اس میں مبالغہ کردیا۔ نمبر 3: پھر تاکید کے لیے اَلَا اور اِنّ لائے۔ نمبر 4: خبر معرفہ لائے۔ نمبر 5: لا یشعرون اور اس کے درمیان میں ضمیر فصل لائے۔ وَاِذَا قِیْلَ لَھُمْ اٰمِنُوْاکَمَآ اٰمَنَ النَّاسُ قَالُوْآ اَنُؤْمِنُ کَمَآ اٰمَنَ السُّفَھَآئُ ۔ (جب ان سے کہا جاتا ایمان لائو جس طرح ایمان لائے لوگ تو وہ کہتے ہیں کیا ہم ایمان لائیں جیسے ایمان لائے بےوقوف) ان کو دو طریقوں سے نصیحت کی گئی۔ نمبر 1۔ اس چیز کی قباحت بیان فرمائی۔ جس پر چل رہے تھے۔ کیونکہ وہ چیز صواب سے دور اور فساد سے قریب تھی۔ نمبر 2: عقل مندوں کی اتباع سے جو رستہ رکاوٹ تھا۔ وہ ان کو واضح دکھا دیا۔ ان کا جواب یہی تھا کہ وہ اپنی طویل جہالت کی وجہ سے ان کو بیوقوف قرار دیتے تھے۔ ایک عبرت : اس میں اس عالم کے لیے تسلی ہے کہ جس کو جہلاء کی طرف سے اس قسم کی باتیں پہنچتی ہیں۔ ایک سوال : سوال : قیل : کی اسناد لا تفسدوا اور اٰمنوا دونوں کی طرف درست ہے باوجود یکہ فعل کی اسناد فعل کی طرف صحیح نہیں ہوتی۔ جواب : یہاں فعل کی فعل کی طرف اسناد ہے جو کہ جائز ہے۔ اور فعل کی اسناد معنی فعل کی طرف ممنوع ہے گویا کہ اس طرح کہا گیا۔ جب ان کو یہ بات کہی گئی۔ تو اسی سے یعنی دماغ پر جھوٹا گمان سوار کرلیا۔ کما : نحو : کما میں ما کافہ ہے جیسا کہ ربما میں ما مصدریہ ہے جیسا کہ : بِمَا رَحُبَتْ سورة التوبہ آیت نمبر 25 میں۔ الناس۔ نمبر 1۔ الناس میں لام عہد خارجی کا ہے یعنی جس طرح ایمان لائے رسول اللہ اور جو ان کے ساتھ ہیں۔ اور وہ معین لوگ ہیں۔ عبد اللہ بن سلام اور ان کے ساتھ والی جماعت یعنی جس طرح ایمان لائے تمہارے ساتھی اور بھائی الف لام : نمبر 2: (ا) لام جنس کا ہو یعنی جس طرح انسانیت میں کامل لوگ ایمان لائے۔ (بؔ ): ایمان والوں کو گویا حقیقی انسان قرار دیا اور ان کے علاوہ لوگوں کو حیوان کہا۔ کَمَآ اٰمَنَ : میں کاف محل نصب میں ہے کیونکہ یہ مصدر محذوف کی صفت ہے۔ یعنی (ایمانامثل ایمان الناس) ۔ یعنی ایسا ایمان جو لوگوں کے ایمان کی طرح ہو۔ اور کما امن السفہائ بھی اسی طرح ہے۔ انؤمن میں استفہام انکاری ہے (یعنی ہم ایمان نہیں لائے) السفہآء میں لام سے الناس کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہے جن کو انہوں نے بیوقوف قرار دیا تھا۔ حالانکہ وہ لوگ عقل مند اور حلیم ہیں۔ کیونکہ انہوں نے اپنے جہل سے یہ اعتقاد کرلیا کہ جس راستے پر وہ ہیں۔ وہ برحق ہے اور اس کے علاوہ سب باطل ہے۔ جو آدمی باطل پرست بن جائے تو بیوقوف ہے۔ السفہُ ۔ کم عقلی، بےحوصلہ ہونا اَلآَ اِنَّھُمْ ھُمُ السُّفَہَآئُ وَلٰکِنْ لاَّ یَعْلَمُوْنَ : (بےشک وہ وہی بیوقوف ہیں) فرق کی وجہ : یہاں لا یعلمون فرمایا۔ اور پہلے لا یشعرون کہا گیا۔ نمبر 1: کیونکہ یہاں السفہ کا ذکر کیا اور وہ جہالت کو کہتے ہیں۔ پس اس کے ساتھ علم کا تذکرہ بہترین مطابقت رکھتا ہے نمبر 2: ایمان میں غور وفکر اور دلیل کی ضرورت ہے تاکہ دیکھنے والا معرفت حاصل کرے۔ باقی فساد فی الارض ایک ایسا معاملہ ہے جس کی بنیاد عادات پر ہے پس وہ حسی معاملے کی طرح بن گیا۔ (اس لیے وہاں شعور وحس کی نفی کی ہے) نحوی تحقیق : نحو : السفہاء یہ انّ کی خبر ہے۔ ھم ضمیر فصل ہے یا مبتدا ہے لہٰذا السفہاء اس کی خبر ہے۔ اور یہ مل کر ان کی خبر ہے۔ وَاِذَالَقُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَالُوْٓااٰمَنَّا : (جب وہ ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان لائے) قراءت : ابوحنیفہ (رح) نے اذالاقوا پڑھا ہے۔ اہل عرب لقیتہ، لا قیتہ، دونوں بولتے ہیں۔ جبکہ قریب سے اس کا سامنا ہو۔ ربط : پہلی آیت میں منافقین کے طریقے اور ان کے نفاق کی ترجمانی کی۔ اور اس آیت میں ایمان والوں کے ساتھ جو ان کا سلوک تھا۔ یعنی استہزاء اور سچوں کے روپ میں ملنا۔ اور ان کو وہم دلانا کہ وہ ان کے ساتھ ہیں۔ وغیرہ کا ذکر کیا گیا۔ وَاِذَا خَلَوْا اِلٰی شَیٰطِیْنِھِمْ : (اور جب وہ تنہائی میں اپنے شیطانوں سے ملتے ہیں) خلوت بفلان والیہ بولتے ہیں جب اس کے ساتھ علیحدگی اختیار کرے۔ اِلٰیکے صلہ سے استعمال زیادہ بلیغ ہے۔ کیونکہ اس میں ابتدا وانتہا کی دلالت پائی جاتی ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ جب ایمان والوں سے الگ ہو کر اپنے شیاطین کے ہاں علیحدگی میں جاتے ہیں اور یہ بھی درست ہے کہ خلا۔” مضی “ کے معنی میں ہو۔ شیاطین کون : شیاطین : سے مراد وہ لوگ ہیں جو سرکشی میں شیاطین کے مماثل ہیں۔ اور وہ یہودی ہیں۔ سیبویہ کا قول : نمبر 1: نحو : شیاطین کانون اصلی ہے اس کی دلیل تشیطن ہے۔ نمبر 2: یہ نون زائدہ ہے یہ شطن سے نکلا ہے جو بَعُدَ کے معنی میں ہے۔ اس لیے کہ شیطان بھلائی اور خیر سے دور ہے۔ یا شاط سے ہے یعنی جب باطل و بیکار ہوا۔ شیطان کا نام الباطل ہے۔ قَالُوْٓا اِنَّا مَعَکُمْ : (تو ان کو کہتے ہیں بیشک ہم تمہارے ساتھ ہیں) ہم تمہارے ساتھی اور دین میں موافقت کرنے والے ہیں۔ منافقین نے مسلمانوں کو جملہ فعلیہ بول کر خطاب کیا۔ اور شیاطین کو اِنّ تحقیقیہ والے جملہ اسمیہ سے مخاطب کیا۔ کیونکہ ایمان والوں کو مخاطب کرتے ہوئے منافقین کا دعویٰ یہ تھا۔ کہ ایمان ایک نو ساختہ چیز ہے۔ اس بات کے دعوے دارنہ تھے۔ کہ وہ ایمان میں منفرد ہیں۔ خواہ اس کی وجہ یہ ہو۔ نمبر 1: کہ ان کے اپنے نفس اس پر ان کی معاو نت کرنے والے نہ تھے۔ کیونکہ ان کے عقائد اس کا باعث اور محرک نہیں تھے۔ خواہ اس کی وجہ یہ ہو۔ کہ اگر وہ اپنی بات مبالغے اور تاکید سے کرتے تو چل نہ سکتی۔ البتہ اپنے ہم جنسوں سے خطاب رغبت سے تھا۔ اور مقبول اور مروج بھی تھا۔ اس لیے وہ تحقیق و تاکید کے موقعہ ومحل میں تھا۔ تاکہ کافروں کو ان کے کفر پر قائم رہنے کا یقین ہوجائے۔ استہزاء کا مفہوم : اِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَھْزِئُ ْونَ ۔ (ہم ان کے ساتھ استہزاء کرنے والے ہیں) یہ اِنّا معکم کی تاکید ہے۔ کیونکہ اس کا مقصد یہودیت پر ثابت قدمی ہے۔ اور اِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَھْزِئُ ْونَ کہہ کر اسلام کی تردید کی ہے۔ اور اپنے سے اسلام کا دور کرنا مقصود ہے کیونکہ کسی چیز کا استہزاء کرنے والا اور اس کی تحقیر کرنے والا اس کا منکر ہوتا ہے۔ قاعدہ : کسی چیز کی نقیض کا دور کرنا اس کے ثبوت کی تاکید ہوتی ہے۔ یا یہ جملہ مستانفہ ہے پھر کلام اس طرح بنے گا۔ کہ جب منافقین نے اپنے شیاطین کو اِنَّا مَعَکُمْ کہا۔ تو جواب میں شیاطین الانس نے کہا۔ اگر تم ہمارے ساتھ ہو تو پھر مؤمنین کی موافقت کیوں کرتے ہو ؟ تو منافقین نے جوابًا کہا۔ اِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَھْزِئُ ْونَ (کہ تم شک میں مت رہو ہم تو ان سے موافقت ان کا مذاق اڑانے کے لیے کرتے ہیں) الاستہزائ : مذاق اڑانا، مسخری کرنا، حقیرقرار دینا۔ اصل باب کا معنی خفت یعنی ہلکا سمجھنا استہزاء یہ ھزء سے بنا ہے جس کا معنی ہے جو جلدی قتل کرتا ہے۔ اور ھزأ یہزأ کا معنی موقعہ پر ہلاک ہونا مرجانا ہے۔ اَللّٰہُ یَسْتَھْزِیُٔ بِھِمْ : (اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ استہزاء کا معاملہ کرے گا) ۔ یعنی ان کو استہزاء کا بدلہ دے گا۔ جزاء ًاستہزاء کا نام استہزاء رکھ لیا گیا۔ جیسا کہ سورة شوریٰ آیت نمبر 45 میں وَجَزَائُ سَیِّئَۃٍ سَیِّئَۃٌ مِّثْلُھَا اور سورة بقرہ آیت نمبر 194 فَمَنِ اعْتَدٰی عَلَیْکُمْ فَاعْتَدُوْاعَلَیْہِ ۔ میں جزاء سیئہ کو سیئہ اور جزاء اعتداء کو اعتداء قرار دیا گیا۔ اگرچہ جزاء سیئہ واعتداء سیئہ اور اعتداء نہیں ہوتی اور اس کی وجہ یہ ہے کہ استہزاء اللہ تعالیٰ کی ذات کے لائق و مناسب نہیں۔ کیونکہ عبث اور عیب ہے۔ جس سے اللہ تعالیٰ کی ذات پاک ہے۔ امام زجاج : کہتے ہیں۔ پسندیدہ قول یہ ہے۔ اَللّٰہُ یَسْتَھْزِیُٔ بِھِمْ ۔ کو بغیر عطف کے جملہ مستانفہ لانا بڑی شان عظمت رکھتا ہے۔ اس میں یہ بات بتلائی کہ اللہ تعالیٰ ہی ان سے انتہائی شدید استہزاء فرمانے والے ہیں۔ جس کے مقابلے میں ان کا استہزاء کچھ حقیقت نہیں رکھتا۔ اس لیے کہ ان پر اس کی وجہ سے ذلت، عذاب اور رسوائی اترے گی اور اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کی سزائیں اور بلائیں لمحہ بہ لمحہ اترتی رہیں گی۔ سوال : اَللّٰہُ یَسْتَھْزِیُٔ بِھِمْ فرمایا۔ اللّٰہ مستھزیٔ بھم نہیں فرمایا۔ ایسا کیوں ؟ جواب : تاکہ اِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَھْزِئُ ْونَ کے ساتھ لفظًا مطابق ہوجائے اور تواتر سزا پر بھی دلالت ہو۔ وَیَمُدُّھُمْ : (اور انہیں مہلت دے گا) یعنی ان کو مہلت دے گا۔ یہ زجاج کا قول ہے۔ فِیْ طُغْیَانِھِمْ : (ان کی سرکشی میں) کفر میں حد سے بڑھنا یَعْمَھُوْنَ (وہ حیران ہیں) یہ حال واقع ہے یعنی حیران اور متردد ہیں۔
Top