بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Fi-Zilal-al-Quran - An-Noor : 1
سُوْرَةٌ اَنْزَلْنٰهَا وَ فَرَضْنٰهَا وَ اَنْزَلْنَا فِیْهَاۤ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ لَّعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
سُوْرَةٌ : ایک سورة اَنْزَلْنٰهَا : جو ہم نے نازل کی وَفَرَضْنٰهَا : اور لازم کیا اس کو وَاَنْزَلْنَا : اور ہم نے نازل کیں فِيْهَآ : اس میں اٰيٰتٍۢ بَيِّنٰتٍ : واضح آیتیں لَّعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَذَكَّرُوْنَ : تم یاد رکھو
” یہ ایک سورة ہے جس کو ہم نے نازل کیا ہے ‘ اور اسے ہم نے فرض کیا ہے اور اس میں ہم نے صاف صاف ہدایات نازل کی ہیں شاید کہ تم سبق لو “۔
سورة انزلنھا۔۔۔۔۔۔۔ تذکرون یہ پورے قرآن مجید میں اپنی نوعیت کا واحد مطلع کلام ہے۔ اس میں جو نیا لفظ ہے وہ فرضنھا کا ہے ‘ جہاں تک میں سمجھتا ہوں اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سورة میں جو کچھ ہے اس کا اخذ کرنا اور اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔ یعنی اس کے اندر مذکور آداب پر عمل کرنا بھی اسی طرح فرض ہے جس طرح حدود پر عمل کرنا لازمی ہے۔ یہ اخلاق و عادات نہایت ہی فطری ہیں۔ ان آداب اور اخلاق کو لوگ بعض ایسے عارضی حالات کی وجہ سے بھول جاتے ہیں جو انسان کو دھوکہ دے کر بدراہ کردیتے ہیں ‘ یہ آیات ایسے لوگوں کو یاد دہانی کرا کے راہ راست دکھاتی ہیں اور پھر ان کو راہ فطرت پر واپس لاتی ہیں جو بالکل واضح ہے۔ اس دو ٹوک تمہید کے بعد قانون حد زنا کا بیان شروع ہوتا ہے۔ اس فعل کو نہایت ہی قبیح گردانتے ہوئے یہ کہا جاتا ہے کہ زانی اور اسلامی سوسائٹی کے درمیان کوئی رابطہ نہیں رہتا۔
Top