بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Mutaliya-e-Quran - An-Noor : 1
سُوْرَةٌ اَنْزَلْنٰهَا وَ فَرَضْنٰهَا وَ اَنْزَلْنَا فِیْهَاۤ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ لَّعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
سُوْرَةٌ : ایک سورة اَنْزَلْنٰهَا : جو ہم نے نازل کی وَفَرَضْنٰهَا : اور لازم کیا اس کو وَاَنْزَلْنَا : اور ہم نے نازل کیں فِيْهَآ : اس میں اٰيٰتٍۢ بَيِّنٰتٍ : واضح آیتیں لَّعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَذَكَّرُوْنَ : تم یاد رکھو
یہ ایک سورت ہے جس کو ہم نے نازل کیا ہے، اور اسے ہم نے فرض کیا ہے، اور اس میں ہم نے صاف صاف ہدایات نازل کی ہیں، شاید کہ تم سبق لو
[ سُوْرَةٌ: (یہ) ایک ایسی سورت ہے ] [ اَنْزَلْنٰهَا : ہم نے اتارہ جس کو ] [ وَفَرَضْنٰهَا : اور ہم نے فرض کیا جس کو ] [ وَاَنْزَلْنَا : اور ہم نے اتارا ] [ فِيْهَآ : جس میں ] [ اٰيٰتٍۢ بَيِّنٰتٍ : واضح آیات ] [ لَّعَلَّكُمْ : شاید کہ تم لوگ ][ تَذَكَّرُوْنَ : (1) نصیحت حاصل کرو ] نوٹ ۔ 1: زیر مطالعہ آیت ۔ 2 ۔ کا حوالہ اس سے پہلے سورة النساء کی آیت 15 ۔ کے نوٹ۔ 2 میں آچکا ہے اور وہیں پر رجم کی سزا کی بات بھی ہوچکی ہے۔ اب اس ضمن میں وہ ضروری باتیں ذہن نشین کرلیں۔ اولاً یہ کہ ” اسلامی قانون حکومت کے سوا کسی کو یہ اختیار نہیں دیتا کہ وہ زنی اور زانیہ کے خلاف کاروائی کرے۔ اور عدالت کے سوا کسی کو یہ حق نہیں دیتا کہ وہ اس پر سزا دے۔ اس امر پر تمام امت کے فقہاء کا اتفاق ہے “۔ (تفہیم القرآن) ثانیاً : یہ کہ جو لوگ ہاتھ کاٹنے اور کوڑے مارنے کی سزا کو وحشیانہ سمجھتے ہیں وہ لوگ کم از کم دنیا کے تجربات ہی سے کچھ سبق حاصل کریں۔ اسی روئے زمین پر نجد و حجاز اور یمن کی حکومتیں بھی ہیں ۔ ان میں اسلامی حدود و تعزیرات نافذ ہیں۔ اس زمانے میں آسانی سے یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ ان کے ہاں چوری ، رہزنی، ڈکیتی اور زنا کے کتنے واقعات ہوئے اور کتنے چوروں کے ہاتھ کاٹے گئے اور کتنے زانیوں کو کوڑے لگائے گئے۔ وہاں نہ جرائم کا وجود ہے نہ مجرموں کا۔ وہاں نہ تو یہ جرائم ہوتے ہیں اور نہ ہاتھ کاٹنے اور کوڑے مارنے کی نوبت آتی ہے۔ اگر کبھی کبھار اکا دکا کوئی واقعہ پیش آجاتا ہے تو مجرم کو اس کی جو سزا ملتی ہے وہ عوام کی سبق آموزی کے لئے کافی ہوتی ہے (تدبر قرآن سے ماخوذ) اور جن ممالک میں ایسے مجرموں کو ” مہذب “ سزائیں دی جاتی ہیں وہاں پر ایسے جرائم کا ریکارڈ دیکھ لیں۔
Top