بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Jawahir-ul-Quran - An-Noor : 1
سُوْرَةٌ اَنْزَلْنٰهَا وَ فَرَضْنٰهَا وَ اَنْزَلْنَا فِیْهَاۤ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ لَّعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
سُوْرَةٌ : ایک سورة اَنْزَلْنٰهَا : جو ہم نے نازل کی وَفَرَضْنٰهَا : اور لازم کیا اس کو وَاَنْزَلْنَا : اور ہم نے نازل کیں فِيْهَآ : اس میں اٰيٰتٍۢ بَيِّنٰتٍ : واضح آیتیں لَّعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَذَكَّرُوْنَ : تم یاد رکھو
یہ ایک سورت ہے کہ ہم نے اتاری اور ذمہ پر لازم کی اور اتاریں اس میں2 باتیں صاف تاکہ تم یاد رکھو
2:۔ پہلا حصہ : تمہید، ترغیب الی القرآن، اصلاح معاشرہ کے لیے چار احکام، تہمت لگانے والوں پر زجریں، پھر اصلاح و تطہیر معاشرہ کے لیے چھ قوانین، دعوی توحید جس کی وجہ سے منافقوں نے تہمت لگائی، دعوی توحید پر ایک نقلی اور تین عقلی دلیلیں۔ ” سورة انزلنھا الخ “: ” سورة “ مبتدا محذوف کی خبر ہے ای ھذہ سورة اور انزلنھا مع معطوفات، سورة کی صفت ہے (مدارک) یہ سورت میں بیان کردہ احکام کی تمہید اور ان کی تعمیل کی ترغیب ہے یعنی اس عظیم القدر سورت میں مسئلہ توحید اور ستر و عفاف کے بارے میں احکام بیان کیے گئے ہیں ان کو ماننا اور ان پر عمل کرنا ہم نے تم پر فرض کردیا ہے۔ ” انزلنا “ ماضی بمعنی حال ہے یعنی یہ سورت جو اس وقت ہم نازل کر رہے ہیں۔ فرضنھا “ ضمیر مفعول سے پہلے مضاف مقدر ہے ای فرضنا احکامھا (روح) احکام ستر وعفاف کے واضح احکام مراد ہیں یہ احکام چار ہیں جو اس کے بعد بالتفصیل مذکور ہیں۔ ” وانزلنا فیھا الخ “: ” انزلنا “ کا اعادہ بعد عہد کی وجہ سے ہے مقسود ذکر مفعول ہے۔ ” ایت بینت “ سے توحید کے روشن دلائل مراد ہیں۔ وفرضناھا اشارۃ الی الاحکام التی بینھا اولا ثم قولہ وانزلنا فیھا ایت بینت اشارۃ الی ما بین من دلائل التوحید (کبیر ج 6 ص 310) ۔
Top