بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Madarik-ut-Tanzil - An-Noor : 1
سُوْرَةٌ اَنْزَلْنٰهَا وَ فَرَضْنٰهَا وَ اَنْزَلْنَا فِیْهَاۤ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ لَّعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
سُوْرَةٌ : ایک سورة اَنْزَلْنٰهَا : جو ہم نے نازل کی وَفَرَضْنٰهَا : اور لازم کیا اس کو وَاَنْزَلْنَا : اور ہم نے نازل کیں فِيْهَآ : اس میں اٰيٰتٍۢ بَيِّنٰتٍ : واضح آیتیں لَّعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَذَكَّرُوْنَ : تم یاد رکھو
یہ (ایک) سورة ہے جس کو ہم نے نازل کیا اور اسکے (احکام کو) فرض کردیا اور اس میں واضح المطالب آیتیں نازل کیں تاکہ تم یاد رکھو
1: سُوْرَۃٌ اَنْزَلْنٰھَا وَفَرَضْنٰھَا وَاَنْزَلْنَا فِیْہَآ ٰایٰتٍ بَیِّنٰتٍ لَّعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ ۔ (یہ ایسی سورة ہے کہ جو ہم نے نازل کی ہے اور اس کو فرض کیا اور اس کے اندر کھلی آیات نازل کی ہیں تاکہ تم نصیحت قبول کرو) ۔ سُوْرَۃٌ: یہ مبتدأمحذوف ھذہٖ کی خبر ہے۔ اَنْزَلْنٰھَا (ہم نے اس کو اتارا ہے) یہ سورة کی صفت ہے۔ قراءت : طلحہ کی قراءت میں سورة پڑھا گیا ہے اس صورت میں ترکیب زیدا ضربتہُ کے انداز سے ہوگی : ای انزل سورة انزلنھا نمبر 2۔ اتل سورة ۔ فعل محذوف کا مفعول بنے گی۔ السورۃؔ ایسا مجموعہ کلام جو کئی جملوں پر مشتمل ہو جس کی ابتداء بھی ہو اور اختتام بھی۔ یہ سورة المدینہؔ کے محاورہ سے اخذ کی گئی ہے۔ وَفَرَضْنٰھَا (اور اس کو فرض کردیا) یعنی اس کے ان احکامات کو جن پر وہ سورة مشتمل ہے ہم نے فرض کردیا۔ الفرضؔ کا اصل معنی کاتنا ہے اور ہم نے اس سورت کو احکام میں الگ الگ بیان کیا ہوا کردیا۔ قراءت : مکی اور ابوعمرو نے فرّضنٰھا تشدید کے ساتھ پڑھا۔ ایجاب و تاکید میں اس سے اضافہ ہوجاتا ہے نمبر 2۔ کیونکہ اس میں مختلف فرائض ہیں۔ نمبر 3۔ سلف اور ان کے بعد جو لوگ گزرے ہیں کیونکہ ان کی ذمہ داریاں زیادہ تھیں۔ وَاَنْزَلْنَا فِیْہَا ٰایٰتٍ بَیِّنٰتٍ (اور ہم نے اس کے اندر کھلی آیات نازل کی ہیں) یعنی واضح دلائل۔ لَّعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ (تاکہ تم نصیحت قبول کرو) تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔ قراءت : حمزہ، علی وخلف و حفص نے تذکرون ذال کی تخفیف سے پڑھا ہے۔ پھر اس کے احکامات کی تفصیل کرتے ہوئے فرمایا :
Top