Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 11
كَدَاْبِ اٰلِ فِرْعَوْنَ١ۙ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا١ۚ فَاَخَذَهُمُ اللّٰهُ بِذُنُوْبِهِمْ١ؕ وَ اللّٰهُ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
كَدَاْبِ : جیسے۔ معاملہ اٰلِ فِرْعَوْنَ : فرعون والے وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو کہ مِنْ قَبْلِهِمْ : سے۔ ان سے پہلے كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتیں فَاَخَذَھُمُ : سو انہیں پکڑا اللّٰهُ : اللہ بِذُنُوْبِهِمْ : ان کے گناہوں پر وَاللّٰهُ : اور اللہ شَدِيْدُ : سخت الْعِقَابِ : عذاب
ان کا حال بھی فرعونیوں اور ان سے پہلے لوگوں کا سا ہوگا، جنہوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی تھی تو خدا نے ان کو ان کے گناہوں کے سبب عذاب میں پکڑ لیا تھا اور خدا سخت عذاب کرنے والا ہے
(11) جیسا کہ فرعون والوں کا معاملہ تھا، یعنی آپ کے ساتھ بھی آپ کی قوم قریش نے وہی معاملہ کیا کہ آپ کو جھٹلایا اور ستایا جیسا کہ موسیٰ ؑ کی قوم نے حضرت موسیٰ ؑ کو جھٹلایا اور ان کو ستایا تو ہم غزوۂ بدر کے دن ان کے ساتھ بھی وہ ہی معاملہ کریں گے، یعنی انہیں شرمناک شکست دے کر کمزور مسلمانوں کو غلبہ عطا کریں گے جیسا کہ فرعون وآل فرعون کو غرق کرنے کے ان ان کے ساتھ کیا، پھر اسی طرح موسیٰ ؑ کی قوم کے ساتھ ہم نے سلامتی و عروج کا فیصلہ کیا اور اس طرح قوم موسیٰ ؑ سے پہلے لوگوں کا معاملہ بھی تھا کہ انہوں نے ہماری بھیجی ہوئی کتابوں اور رسولوں کو جھٹلایا، نتیجہ یہ ہوا کہ ان کے جھٹلانے کے سبب اللہ تعالیٰ نے ان سب کو ہلاک کرڈالا اور اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والے ہیں۔
Top