Tafseer-e-Baghwi - Aal-i-Imraan : 11
كَدَاْبِ اٰلِ فِرْعَوْنَ١ۙ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا١ۚ فَاَخَذَهُمُ اللّٰهُ بِذُنُوْبِهِمْ١ؕ وَ اللّٰهُ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
كَدَاْبِ : جیسے۔ معاملہ اٰلِ فِرْعَوْنَ : فرعون والے وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو کہ مِنْ قَبْلِهِمْ : سے۔ ان سے پہلے كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتیں فَاَخَذَھُمُ : سو انہیں پکڑا اللّٰهُ : اللہ بِذُنُوْبِهِمْ : ان کے گناہوں پر وَاللّٰهُ : اور اللہ شَدِيْدُ : سخت الْعِقَابِ : عذاب
ان کا حال بھی فرعونیوں اور ان سے پہلے لوگوں کا سا ہوگا، جنہوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی تھی تو خدا نے ان کو ان کے گناہوں کے سبب عذاب میں پکڑ لیا تھا اور خدا سخت عذاب کرنے والا ہے
11۔ (کداب الی فرعون جیسا معاملہ تھا فرعون والوں کا) (کداب الی فرعون کی تفسیر میں مختلف اقوال) حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ و عکرمہ (رح) و مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ ان لوگوں کا فعل کفر و تکذیب میں فرعون کی طرح تھا ۔ عطاء (رح) کسائی (رح) ابوعبیدہ ؓ فرماتے ہیں کہ ” داب “ سے مراد اہل فرعون کا قحط ہے ۔ اخفش کے نزدیک اس سے آل فرعون کا امر اور ان کی شان مراد ہے ۔ نظر بن شمیل نے کہا اس سے عادت مراد ہے یعنی ان لوگوں کی عادت یہ تھی کہ یہ رسولوں کو جھٹلاتے اور فرعون کی طرح انکار کرتے (والذین من قبلھم اور ان لوگوں کا حال جو اس سے پہلے تھا ) ماقبل ملت کفریہ مثلا قوم عاد وثمود اور اس کے علاوہ (کانوا ۔۔۔۔۔۔۔ اللہ انہوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی ، اللہ نے ان کو پکڑا) اللہ تعالیٰ نے ان کو سزا دی (بذنوبھم ان کے گناہوں کے سبب) بعض حضرات نے کہا کہ آیت کا مطلب اس طرح ہوگا ” ان الذین کفروا۔۔۔۔۔۔۔ الایۃ “ بیشک جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کو نہیں فائدہ پہنچائے گا ان کا مال اور نہ ان کی اولاد جب ان سے انتقام اور سزا دی جائے گی ۔ جیسا کہ فرعون کی آل کو اور ماقبل امتوں کو سزا دی گئی ، جب ان کو سخت پکڑا گیا تو ان کو مال واولاد نے کوئی فائدہ نہیں دیا ۔ (واللہ شدید العقاب اور اللہ سخت سزا دینے والا ہے)
Top