Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 11
كَدَاْبِ اٰلِ فِرْعَوْنَ١ۙ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا١ۚ فَاَخَذَهُمُ اللّٰهُ بِذُنُوْبِهِمْ١ؕ وَ اللّٰهُ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
كَدَاْبِ : جیسے۔ معاملہ اٰلِ فِرْعَوْنَ : فرعون والے وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو کہ مِنْ قَبْلِهِمْ : سے۔ ان سے پہلے كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتیں فَاَخَذَھُمُ : سو انہیں پکڑا اللّٰهُ : اللہ بِذُنُوْبِهِمْ : ان کے گناہوں پر وَاللّٰهُ : اور اللہ شَدِيْدُ : سخت الْعِقَابِ : عذاب
جیسے دستور فرعون والوں کا اور جو ان سے پہلے تھے15 جھٹلایا انہوں نے ہماری آیتوں کو پھر پکڑا ان کو اللہ نے ان کے گناہوں پر اور اللہ کا عذاب سخت ہے16
15 کَدَابِ اٰلِ فِرْعَوْنَ مبتدا محذوف کی خبر ہے۔ ای دابھم کداب ال فرعون اور دابٌ کے معنی حال ہیں یعنی تکذیب و انکار میں ان کافروں کا حلا اور رویہ بالکل وہی ہے جو فرعونیوں اور ان سے پہلے کافروں کا تھا۔ اسی طرح عذاب میں بھی ان کا وہی حال ہوگا جو ان کا ہوا۔ داب ھؤلاء الکفرۃ فی تکذیب الحق کداب من قبلھم من اٰل فرعون وغیرھم (مدارک ج 1 ص 511) ای حال ھؤلاء فی الکفر و استحقاق العذاب کحال ال فرعون (روح ج 3 ص 93) 16 یہ ان کے داب اور حال کی تفسیر ہے کہ انہوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلایا تو اللہ نے انہیں ان کے جرائم کی وجہ سے مبتلائے عذاب کردیا اور ایسے لوگوں کے لیے خدا کا عذاب بہت سخت ہے۔ آیات سے مراد یہاں کتب الٰہی کی آیتیں ہیں یا مراد اللہ کی توحید اور انبیاء (علیہم السلام) کی صداقت کے دلائل ہیں۔ والمراد بالآیات اما المتلو فی کتب اللہ تعالیٰ او العلامات الدالۃ علی توحید اللہ تعالیٰ وصدق الانبیاء علیہم الصلوۃ والسلام (روح ج 3 ص 94، بحر ج 2 س 390) یحتمل ان یرید الآیات المتلوۃ ویحتمل ان یرید الآیات المنصوبۃ للدلالۃ علی الوحدانیۃ (قرطبی ج 4 ص 36)
Top