Fi-Zilal-al-Quran - Aal-i-Imraan : 11
كَدَاْبِ اٰلِ فِرْعَوْنَ١ۙ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا١ۚ فَاَخَذَهُمُ اللّٰهُ بِذُنُوْبِهِمْ١ؕ وَ اللّٰهُ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
كَدَاْبِ : جیسے۔ معاملہ اٰلِ فِرْعَوْنَ : فرعون والے وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو کہ مِنْ قَبْلِهِمْ : سے۔ ان سے پہلے كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتیں فَاَخَذَھُمُ : سو انہیں پکڑا اللّٰهُ : اللہ بِذُنُوْبِهِمْ : ان کے گناہوں پر وَاللّٰهُ : اور اللہ شَدِيْدُ : سخت الْعِقَابِ : عذاب
ان کا انجام ویسا ہی ہوگا جیسا کہ فرعون کے ساتھیوں اور ان سے پہلے نافرمانوں کا ہوچکا ہے کہ انہوں نے آیات الٰہی کو جھٹلایا ‘ نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ نے ان کے گناہوں پر انہیں پکڑلیا اور حق یہ ہے کہ اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔
كَدَأْبِ آلِ فِرْعَوْنَ وَالَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا فَأَخَذَهُمُ اللَّهُ بِذُنُوبِهِمْ وَاللَّهُ شَدِيدُ الْعِقَابِ ” ان کا انجام ایسا ہی ہوگا جیسا کہ فرعون کے ساتھیوں کا اور اس کے پہلے کے نافرمانوں کا ہوچکا ہے ۔ کہ انہوں نے آیات الٰہی کو جھٹلایا تو اللہ نے ان کے گناہوں پر انہیں پکڑلیا ‘ اور حق یہ ہے کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے ۔ “ یہ ایک ایسی مثال ہے جو تاریخ میں بارہا دہرائی گئی ہے ۔ اور اس کے کئی قصے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں بڑی تفصیلات کے ساتھ بیان کئے ہیں ۔ اللہ کی آیات کو جھٹلانے والوں کے بارے میں اللہ کی سنت ان قصوں میں پائی جاتی ہے ۔ جہاں اللہ چاہے ‘ اپنی اس سنت کو کام میں لاتا ہے ۔ اس لئے اللہ کی آیات کو جھٹلانے والوں کو اس جہاں میں کوئی گارنٹی حاصل نہیں ‘ نہ وہ محفوظ ہیں ۔ اس لئے اب جو لوگ رسالت محمدیہ کا انکار کررہے ہیں اور قرآن کریم کی تکذیب کررہے ہیں جو آپ پر نازل ہوا ہے ۔ ان کے لئے اس انجام ست دوچار ہونا یقینی ہے ۔ اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ‘ اس لئے یہاں رسول اکرم ﷺ کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ ان کفار اہل کتاب کو اس انجام بد سے خبردار کریں۔ اگر وہ فرعون اور تاریخ اسلامی کے دوسرے نافرمانوں کے انجام بد کو بھول چکے ہیں تو خدارا اہل مکہ کے اس انجام بد پر غور کریں جس کا مظاہرہ ابھی ان کی آنکھوں کے سامنے ہوچکا ہے ۔ یہ سب کچھ تکذیب آیات ہی کا شاخسانہ تو ہے ۔
Top