Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 31
قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
قُلْ : آپ کہ دیں اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو تُحِبُّوْنَ : محبت رکھتے اللّٰهَ : اللہ فَاتَّبِعُوْنِيْ : تو میری پیروی کرو يُحْبِبْكُمُ : تم سے محبت کریگا اللّٰهُ : اللہ وَيَغْفِرْ لَكُمْ : اور تمہیں بخشدے گا ذُنُوْبَكُمْ : گناہ تمہارے وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : مہربان
(اے پیغمبر لوگوں سے) کہہ دو کہ اگر تم خدا کو دوست رکھتے ہو تو میر پیروی کرو خدا بھی تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہوں کو معاف کردیگا اور خدا بخشنے والا مہربان ہے
(31) محمد ﷺ آپ ان لوگوں سے فرما دیجیے کہ اگر تم اللہ تعالیٰ اور اس کے دین سے محبت رکھتے ہو تو میرے دین سے محبت رکھتے ہو تو میرے دین یعنی اسلام و پیغمبر اسلام کی اتباع کرو اس طرح اللہ تعالیٰ تمہاری محبت میں اضافہ فرمائیں گے، اور تمہاری یہودیت کے گناہوں کو بھی معاف فرمائیں گے۔ کیونکہ جو توبہ کرے اللہ تعالیٰ اسے بخشنے والے ہیں اور جو توبہ نہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس پر رحم فرما کر اسے مہلت معافی دیتے ہیں، یہ آیت کریمہ یہودیوں کے بارے میں نازل ہوئی کیوں کہ وہ اس بات کے قائل تھے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے بیٹے اور اس کے محبوب ہیں۔ جب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی تو عبداللہ ابن ابی بولا کہ محمد ﷺ ہمیں اس بات کا حکم دیتے ہیں کہ ہم ان سے اس طرح محبت کریں، جیسا کہ عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ ؑ سے محبت کی اور بقیہ یہودی بولے ان کا منشایہ ہے کہ ہم ان کو رب حنان بنالیں جیسا کہ عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ ؑ کو حنان بنایا۔
Top