Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 31
قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
قُلْ : آپ کہ دیں اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو تُحِبُّوْنَ : محبت رکھتے اللّٰهَ : اللہ فَاتَّبِعُوْنِيْ : تو میری پیروی کرو يُحْبِبْكُمُ : تم سے محبت کریگا اللّٰهُ : اللہ وَيَغْفِرْ لَكُمْ : اور تمہیں بخشدے گا ذُنُوْبَكُمْ : گناہ تمہارے وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : مہربان
تو کہہ اگر تم محبت رکھتے ہو اللہ کی تو میری راہ چلو تاکہ محبت کرے تم سے اللہ اور بخشے گناہ تمہارے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے5
5 دشمنان خدا کی موالات و محبت سے منع کرنے کے بعد خدا سے محبت کرنے کا معیار بتلاتے ہیں۔ یعنی اگر دنیا میں آج کسی شخص کو اپنے مالک حقیقی کی محبت کا دعویٰ یا خیال ہو تو لازم ہے کہ اس کو اتباع محمدی ﷺ کی کسوٹی پر کس کر دیکھ لے، سب کھرا کھوٹا معلوم ہوجائے گا۔ جو شخص جس قدر حبیب خدا محمد رسول اللہ ﷺ کی راہ چلتا اور آپ ﷺ کی لائی ہوئی روشنی کو مشعل راہ بناتا ہے۔ اسی قدر سمجھنا چاہیے کہ خدا کی محبت کے دعوے میں سچا اور کھرا ہے۔ اور جتنا اس دعوے میں سچا ہوگا، اتنا ہی حضور ﷺ کی پیروی میں مضبوط و مستعد پایا جائے گا۔ جس کا پھل یہ ملے گا کہ حق تعالیٰ اس سے محبت کرنے لگے گا۔ اور اللہ کی محبت اور حضور ﷺ کے اتباع کی برکت سے پچھلے گناہ معاف ہو جائینگے اور آئندہ طرح طرح کی ظاہری و باطنی مہربانیاں مبذول ہونگی۔ گویا توحید وغیرہ کے بیان سے فارغ ہو کر یہاں سے نبوت کا بیان شروع کیا گیا اور پیغمبر آخرالزماں ﷺ کی اطاعت کی دعوت دی گئی۔
Top