Mutaliya-e-Quran - Aal-i-Imraan : 31
قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
قُلْ : آپ کہ دیں اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو تُحِبُّوْنَ : محبت رکھتے اللّٰهَ : اللہ فَاتَّبِعُوْنِيْ : تو میری پیروی کرو يُحْبِبْكُمُ : تم سے محبت کریگا اللّٰهُ : اللہ وَيَغْفِرْ لَكُمْ : اور تمہیں بخشدے گا ذُنُوْبَكُمْ : گناہ تمہارے وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : مہربان
اے نبیؐ! لوگوں سے کہہ دو کہ، "اگر تم حقیقت میں اللہ سے محبت رکھتے ہو، تو میر ی پیروی اختیار کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہاری خطاؤں سے درگزر فرمائے گا وہ بڑا معاف کرنے والا اور رحیم ہے"
[قُلْ : آپ ﷺ ‘ کہیے !] [اِنْ : اگر ] [کُنْتُمْ : تم لوگ ہو کہ ] [تُحِبُّوْنَ : تم محبت کرتے ہو ] [اللّٰہَ : اللہ سے ] [فَاتَّبِعُوْنِیْ : تو پھر پیروی کرو میری ] [یُحْبِبْکُمُ : تو محبت کرے گا تم سے ] [اللّٰہُ : اللہ ] [وَیَغْفِرْ : اور وہ بخش دے گا ] [لَـکُمْ : تمہارے لیے ] [ذُنُوْبَکُمْ : تمہارے گناہوں کو ] [وَاللّٰہُ : اور اللہ ] [غَفُوْرٌ : بےانتہا بخشنے والا ہے ] [رَّحِیْمٌ : ہمیشہ رحم کرنے والا ہے ] ترکیب : حرف شرط ” اِنْ “ ماضی (کُنْتُمْ ) پر آیا ہے اس لیے اس کا عمل ظاہر نہیں ہوا ‘ لیکن وہ محلاًّ مجزوم ہے۔ جوابِ شرط میں فعل امر ” اِتَّبِعُوْا “ آیا ہے جو کہ از خود مجزوم ہوتا ہے۔ ” یُحْبِبْ “ اور ” یَغْفِرْ “ جواب شرط نہیں ہیں ‘ بلکہ ” اِتَّبِعُوْا “ کا جواب امر ہونے کی وجہ سے مجزوم ہیں۔” تَوَلَّوْا “ کے دو امکانات ہیں۔ یہ ماضی میں جمع مذکر غائب کا صیغہ بھی ہوسکتا ہے اور مضارع میں جمع مذکر مخاطب ” تَتَوَلَّوْنَ “ بھی ہوسکتا ہے۔ اس کی پہلی تا حذف ہوئی اور شرط ہونے کی وجہ سے نون اعرابی گرا تو ” تَوَلَّوْا “ آیا۔ پیچھے فعل امر مخاطب ” اَطِیْعُوْا “ آیا ہے اس لیے اس کو جمع مذکر مخاطب ماننا بہتر ہے۔ ” اٰدَمَ “ ۔ ” نُوْحًا “ اور ” اٰلَ “ مفعول ہونے کی وجہ سے منصوب ہیں ‘ جبکہ ” اِبْرٰھِیْمَ “ اور ” عِمْرٰنَ “ مجرور ہیں ‘ کیونکہ یہ ” اٰلَ “ کا مضاف الیہ ہیں۔ ” ذُرِّیَّۃً “ حال ہے۔ نوٹ : البقرۃ :49 کے نوٹ :1 میں وضاحت کی جا چکی ہے کہ کسی نبی کی پیروی کرنے والے اس کی آل میں ہیں ‘ خواہ نبی سے ان کا نسلی رشتہ ہو یا نہ ہو۔ غالباً اسی لیے آیت زیر مطالعہ میں یہ وضاحت کردی گئی ہے کہ آل ابراہیم (علیہ السلام) اور آل عمران میں سے جن کو اللہ نے چنا وہ ان کی نسل سے تھے۔
Top