Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Hujuraat : 4
اِنَّ الَّذِیْنَ یُنَادُوْنَكَ مِنْ وَّرَآءِ الْحُجُرٰتِ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ
اِنَّ الَّذِيْنَ : بیشک جو لوگ يُنَادُوْنَكَ : آپ کو پکارتے ہیں مِنْ وَّرَآءِ : باہر سے الْحُجُرٰتِ : حجروں اَكْثَرُهُمْ : ان میں سے اکثر لَا يَعْقِلُوْنَ : عقل نہیں رکھتے
جو لوگ تم کو حجروں کے باہر سے آواز دیتے ہیں ان میں اکثر بےعقل ہیں
جو لوگ ازواج مطہرات کے حجروں کے باہر سے آپ کو پکارتے ہیں وہ حکم الہی اور توحید الہی اور رسول اکرم کے احترام کو نہیں سمجھتے۔ شان نزول : اِنَّ الَّذِيْنَ يُنَادُوْنَكَ (الخ) امام طبرانی نے اور ابو یعلی نے سند حسن کے ساتھ زید بن ارقم سے روایت کیا کہ عربوں میں سے کچھ لوگ رسول اکرم کے حجروں پر آئے اور آکر یا محمد یا محمد کہہ کر پکارنے لگے، اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ اور عبدالرزاق نے بواسطہ معمر قتادہ سے روایت کیا ہے کہ ایک شخص رسول اکرم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا اے محمد میری تعریف شاندار ہے اور میری مذمت بری ہے، آپ نے فرمایا یہ شان اللہ تعالیٰ کی ہے اس وقت یہ آیت نازل ہوئی، یہ روایت مرسل ہے اور اس کے ترمذی میں بغیر ذکر نزول آیت براء بن عازب وغیرہ کی روایت سے بہت سے مرفوع شواہد موجود ہیں۔ اور ابن جریر نے حسن سے اسی طرح روایت کی ہے۔ اور امام احمد نے سند صحیح کے ساتھ اقرع بن حابس سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے حجروں کے باہر سے رسول اکرم کو پکارا آپ نے کچھ جواب نہیں دیا تب بولے اے محمد میری مدح قابل ستائش ہے اور میری مذمت بہت بری ہے تب آپ نے فرمایا یہ شان صرف اللہ تعالیٰ کی ہے۔ اور ابن جریر نے اقرع سے روایت کیا ہے کہ وہ رسول اکرم کی خدمت میں آئے اور بولے اے محمد ہماری طرف آیے اس وقت یہ آیت نازل ہوئی۔
Top