Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Maaida : 27
وَ اتْلُ عَلَیْهِمْ نَبَاَ ابْنَیْ اٰدَمَ بِالْحَقِّ١ۘ اِذْ قَرَّبَا قُرْبَانًا فَتُقُبِّلَ مِنْ اَحَدِهِمَا وَ لَمْ یُتَقَبَّلْ مِنَ الْاٰخَرِ١ؕ قَالَ لَاَقْتُلَنَّكَ١ؕ قَالَ اِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللّٰهُ مِنَ الْمُتَّقِیْنَ
وَاتْلُ : اور سنا عَلَيْهِمْ : انہیں نَبَاَ : خبر ابْنَيْ اٰدَمَ : آدم کے دو بیٹے بِالْحَقِّ : احوال واقعی اِذْ قَرَّبَا : جب دونوں نے پیش کی قُرْبَانًا : کچھ نیاز فَتُقُبِّلَ : تو قبول کرلی گئی مِنْ : سے اَحَدِهِمَا : ان میں سے ایک وَلَمْ يُتَقَبَّلْ : اور نہ قبول کی گئی مِنَ الْاٰخَرِ : دوسرے سے قَالَ : اس نے کہا لَاَقْتُلَنَّكَ : میں ضرور تجھے مار ڈالونگا قَالَ : اس نے کہا اِنَّمَا : بیشک صرف يَتَقَبَّلُ : قبول کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ مِنَ : سے الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار (جمع)
اور (اے محمد) ان کو آدم کے دو بیٹوں (ہابیل اور قابیل) کے حالات (جو بالکل) سچے ّ (ہیں) پڑھ کر سن دو کہ جب ان دونوں نے (خدا کی جناب میں) کچھ نیازیں چڑھائیں تو ایک کی نیاز تو قبول ہوگئی اور دوسرے کی قبول نہ ہوئی (تب قابیل ہابیل سے) کہنے لگا کہ میں تجھے قتل کردونگا۔ اس نے کہا کہ خدا پرہیزگاروں ہی کی (نیاز) قبول فرمایا کرتا ہے۔
(27 تا 31) اے محمد ﷺ آپ بذریعہ قرآن کریم ان لوگوں کو یہ قصہ بھی سنائیے کہ ہابیل کی قربانی قبول ہوئی، اور قابیل کی قربانی نہ ہوئی تو قابیل نے ہابیل سے کہا میں تجھے قتل کروں گا، ہابیل نے کہا کیوں قابیل نے کہا، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے تیری قربانی تو قبول کرلی اور میری قربانی قبول نہیں کی، ہابیل نے کہا جو قول وعمل میں چنے ہوتے ہیں اور ان کے دل پاکیزہ ہوتے ہیں انکا عمل قبول ہوتا ہے اور تو پاکیزہ قلب والا نہیں اس لئے اللہ نے تیری قربانی قبول نہیں کی اور اگر تو ظلم سے مجھ پر دست درازی کرے گا تو میں جوابا ایسا نہیں کروں گا تاکہ میرے خون سے پہلے جو تیرے اور گناہ ہیں اور میرے جو گناہ ہیں تو سب اپنے اوپر لے تاکہ تو جہنمی ہوجائے، کیوں کہ ظلم کرکے جو بھی بےحد حسد کرتے ہیں، ان کی سزا جہنم ہیں ہے۔ تو اس کے دل نے اسے اپنے بھائی کے قتل پر آمادہ کردیا، جس سے سزا کی بنا پر بڑا نقصان اٹھانے والا ہوگیا۔ بحکم الہی ایک کوا دوسرے مرے ہوے کو چھپانے کے لیے زمین کھود رہا تھا تاکہ قابیل بھی دیکھ لے کہ وہ کس طرح اپنے بھائی کی لاش کو مٹی میں چھپائے، تو یہ دیکھ کر وہ کہنے لگا، افسوس ! میں تدبیر سے بھی گیا گزرا ہوں کہ اپنے بھائی کی لاش کو مٹی ہی میں چھپا دینے کی تدبیر تک نہ آئی ؟ چناچہ وہ اپنے بھائی کی لاش نہ چھپا سکنے پر شرمندہ ہوا اور اس کے قتل کرنے پر اسے کوئی شرمندگی نہیں ہوئی۔
Top