Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Maaida : 27
وَ اتْلُ عَلَیْهِمْ نَبَاَ ابْنَیْ اٰدَمَ بِالْحَقِّ١ۘ اِذْ قَرَّبَا قُرْبَانًا فَتُقُبِّلَ مِنْ اَحَدِهِمَا وَ لَمْ یُتَقَبَّلْ مِنَ الْاٰخَرِ١ؕ قَالَ لَاَقْتُلَنَّكَ١ؕ قَالَ اِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللّٰهُ مِنَ الْمُتَّقِیْنَ
وَاتْلُ
: اور سنا
عَلَيْهِمْ
: انہیں
نَبَاَ
: خبر
ابْنَيْ اٰدَمَ
: آدم کے دو بیٹے
بِالْحَقِّ
: احوال واقعی
اِذْ قَرَّبَا
: جب دونوں نے پیش کی
قُرْبَانًا
: کچھ نیاز
فَتُقُبِّلَ
: تو قبول کرلی گئی
مِنْ
: سے
اَحَدِهِمَا
: ان میں سے ایک
وَلَمْ يُتَقَبَّلْ
: اور نہ قبول کی گئی
مِنَ الْاٰخَرِ
: دوسرے سے
قَالَ
: اس نے کہا
لَاَقْتُلَنَّكَ
: میں ضرور تجھے مار ڈالونگا
قَالَ
: اس نے کہا
اِنَّمَا
: بیشک صرف
يَتَقَبَّلُ
: قبول کرتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
مِنَ
: سے
الْمُتَّقِيْنَ
: پرہیزگار (جمع)
اور (اے محمد) ان کو آدم کے دو بیٹوں (ہابیل اور قابیل) کے حالات (جو بالکل) سچے ّ (ہیں) پڑھ کر سن دو کہ جب ان دونوں نے (خدا کی جناب میں) کچھ نیازیں چڑھائیں تو ایک کی نیاز تو قبول ہوگئی اور دوسرے کی قبول نہ ہوئی (تب قابیل ہابیل سے) کہنے لگا کہ میں تجھے قتل کردونگا۔ اس نے کہا کہ خدا پرہیزگاروں ہی کی (نیاز) قبول فرمایا کرتا ہے۔
آیت 27 تا 34 ترجمہ : اے محمد ﷺ اپنی قوم کو آدم کے دونوں بیٹوں ھابیل اور قابیل کا قصہ بےکم وکاست سنا دو بالحق اُتْلُ سے متعلق ہے، جب ان دونوں نے اللہ کے نام کی قربانی کی اور وہ (قربانی) ھابیل کا مینڈھا تھا اور قابیل کا غلہ، تو اللہ نے ان میں سے ایک یعنی ھابیل کی قربانی قبول کرلی اس طریقہ پر کہ آسمان سے ایک آگ نازل ہوئی اور ھابیل کی قربانی کو کھا گئی (جلا گئی) اور دوسرے کی قبول نہ کی گئی اور وہ قابیل تھا، تو وہ غضبناک ہوا، اور حسد کو اپنے دل میں چھپائے رہا (اور موقع کی تلاش میں رہا) جب حضرت آدم (علیہ السلام) حج کیلئے تشریف لے گئے تو اس نے کہا میں تجھے ضرور قتل کر دوں گا (ھابیل نے) پوچھا کیوں ؟ (جواب دیا) کہ تیری قربانی قبول ہوئی میری نہیں ہوئی، ھابیل نے کہا اللہ تو خدا پرستوں ہی کی قربانی قبول کرتا ہے اگر تو مجھے قتل کرنے کیلئے ہاتھ اٹھائیگا تو میں تجھے قتل کرنے کے لئے ہاتھ نہ اٹھاؤں گا، لئن میں لام قسمیہ ہے، میں تیرے قتل کے معاملہ میں اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں اور میں تو یوں چاہتا ہوں کہ تو میرے قتل کا گناہ اور اپنے گناہ جن کا تو پہلے سے ارتکاب کرچکا ہے، مثلاً (حسد اور نافرمانی والدین وغیرہ کا گناہ) اپنے سر لے اور دوزخیوں میں سے ہوجائے اور میں نہیں چاہتا کہ تجھ کو قتل کرکے تیرے قتل کا گناہ اپنے سر لوں جس کی وجہ سے دوزخیوں میں ہوجاؤں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا ظالموں کے ظلم کی یہی سزا ہے، چناچہ اس کے نفس نے اس کو اپنے بھائی کے قتل پر آمادہ کردیا آخر کار اس کو قتل کر ہی ڈالا، تو وہ اس کے قتل کی وجہ سے زیاں کاروں میں شامل ہوگیا، اور اس کی سمجھ میں نہ آیا کہ وہ اس میت کے ساتھ کیا کرے ؟ اس لئے کہ روئے زمین پر یہ بنی آدم کی پہلی میت تھی، چناچہ اس کو اپنی پشت پر اٹھا لیا، آخر اللہ نے ایک کوا بھیجا کہ جو اپنی چونچ اور پنجوں سے زمین کرید رہا تھا، اور اپنے ساتھی دوسرے کوے کی میت پر (مٹی) ڈال رہا تھا، یہاں تک کہ اس کو چھپا دیا، تاکہ وہ (قابیل) کو دکھائے کہ اپنے بھائی کی میت کو کس طرح چھپائے، یہ دیکھ کر وہ بولا افسوس مجھ پر میں اس کوے جیسا بھی نہ ہوا کہ اپنے بھائی کی میت کو چھپا سکتا تو وہ اپنے بھائی کی میت کو اپنی پشت پر اٹھائے پھرنے پر شرمندہ ہوا (دوسرا ترجمہ) تو وہ اپنے بھائی کے قتل پر آمادہ ہونے پر پچھتایا، اور اس کے لئے گڑھا کھودا اور اس میں چھپا دیا، اور اسی حرکت کی وجہ سے جو قابیل نے کی بنی اسرائیل پر ہم نے یہ فرمان لکھ دیا تھا، کہ جو شخص کسی کو بغیر اس کے کہ وہ کسی کا قاتل ہو یا کفر کے ذریعہ یا زنا یا رہزنی وغیرہ کے ذریعہ فساد برپا کرنے والا ہو، قتل کردیا اور جس نے کسی کی جان بچائی اس طریقہ پر کہ اس کے قتل سے باز رہا تو اس نے گویا تمام انسانوں کی جان بچائی ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ یہ حکم نفس کی بےحرمتی اور اس کی حفاظت کے اعتبار سے ہے، اور ان کے یعنی بنی اسرائیل کے پاس ہمارے رسول معجزات لے کر آئے لیکن پھر اس کے بعد بھی ان میں کے اکثر لوگ زمین میں ظلم و زیادتی کرنے والے رہے یعنی کفر اور قتل وغیرہ کے ذریعہ حد سے تجاوز کرنے والے رہے، آئندہ آیت قبیلہ عرینہ والوں کے بارے میں نازل ہوئی، جبکہ وہ مدینہ آئے اور وہ مریض تھے، تو آپ ﷺ نے ان کو اس بات کی اجازت دیدی کہ وہ اونٹوں کی طرف جائیں اور ان کا پیشاب اور دودھ پئیں، چناچہ جب وہ تندرست ہوگئے تو انہوں نے چرواہے کو قتل کردیا اور اونٹوں کو ہنکالے گئے، ان لوگوں کی سزا جو مسلمانوں سے محاربہ کرکے اللہ اور اس کے رسول سے محاربہ کریں اور رہزنی کے ذریعہ ملک میں فساد برپا کرنے کی کوشش کریں، یہی ہے کہ ان کو قتل کیا جائے اور سولی دی جائے اور ان کے ہاتھ پیر جانب مخالف سے کاٹ دئیے جائیں یعنی ان کے دائیں ہاتھ اور بائیں پیر کاٹے جائیں) یا انہیں جلاوطن کردیا جائے، اَوْ ترتیب احوال کیلئے ہے قتل اس کیلئے ہے جس نے فقط قتل کیا ہو اور سولی اسکے لئے ہے جس نے قتل کیا ہو اور مال لیا ہو اور قطع اس کے لئے ہے جس نے مال لیا ہو اور قتل نہ کیا ہو، اور جلاوطنی اس کے لئے ہے جس نے صرف خوف زدہ کیا ہو، یہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا اور یہی امام شافعی (رح) تعالیٰ کا مذہب ہے اور امام شافعی (رح) تعالیٰ کے دو قولوں میں سے صحیح تر قول یہ ہے کہ قتل کے بعد تین دن تک سولی پر آویزاں رکھنا چاہیے اور کہا گیا ہے کہ قتل سے قبل تھوڑی دیر کیلئے سولی پر آویزوں رکھنا چاہیے اور جلاوطنی کے ساتھ اس کو بھی شامل کرلیا جائیگا جو سزا میں جلاوطنی کے مانند ہو، وہ سزا حبس وغیرہ ہے، یہ مذکورہ سزا ان کیلئے دنیا میں رسوائی اور آخرت میں ان کیلئے عظیم عذاب ہے اور وہ آگ کا عذاب ہے، مگر محاربین اور راہزنوں میں سے وہ لوگ جنہوں نے تمہارے انھیں گرفتار کرنے سے پہلے توبہ کرلی، تو جان لو کہ اللہ تعالیٰ معاف کرنے والے ہیں اس گناہ کو جس کا نہوں نے ارتکاب کیا ہے اور ان پر رحم کرنے والے ہیں۔ اِنَّ اللہ غفور رحیم، سے تعبیر فرمایا نہ کہ فلا تحدّوھم سے، تاکہ کلام اس بات کا فائدہ دے کہ توبہ سے صرف حدود اللہ معاف ہوتی ہیں نہ کہ حقوق العباد، میری سمجھ میں ایسا ہی آیا ہے اور میں نہیں سمجھتا کہ کسی اور نہ اس (نکتہ) سے تعرض کیا ہو، اور اللہ بہتر جاننے والا ہے، چناچہ جب قتل کیا اور مال لیا تو قتل کیا جائیگا اور (ہاتھ) بھی کاٹا جائیگا، اور سولی نہیں دیا جائیگا، اور یہ امام شافعی (رح) تعالیٰ کے دو قولوں میں سے صحیح تر قول ہے اور گرفتاری کے بعد ذاکو کو اس کی توبہ سے کچھ فائدہ نہ ہوگا اور یہ امام شافعی (رح) تعالیٰ کے دو قولوں میں سے صحیح تر قول ہے۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : اُتْلُ ، تو پڑھ، تو تلاوت کر، تِلَاوَۃ، سے واحد مذکر حاضر کا صیغہ ہے۔ قولہ : تَبُوْءَ ، بَوْءٌ (ن) مضارع واحد مذکر غائب، تو حاصل کرے، تو سمیٹے، تو کمائے، تو لوٹے۔ قولہ : طَوَّعت تَطْوِیْعٌ، (تفعیل) سے ماضی واحد مؤنث غائب، اس نے رغبت دلائی، اس نے راضی کیا، اس نے آمادہ کیا، اس نے آسان کردیا، (وسَّعَتْ وزیّنَتْ مِنْ طاعَ الموعی لہ، اِذَا اتَّسَعَ ) ۔ (اعراب القرآن للدرویش) ۔ قولہ : سَوْءۃ، لاش، عیب، ستر۔ قولہ : علیٰ حملہٖ ، ای حمل الجسدِ علی ظھرہٖ ، یعنی اپنے بھائی ھابیل کو اپنی پشت پر اٹھائے پھرنے اور دفن کا طریقہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے نادم ہوا، علی حملہٖ کا ایک مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ حملہٖ کی ضمیر کا مرجع قتل کو قرار دیا جائے اور ترجمہ یہ ہو کہ قابیل اپنے نفس کے ھابیل کو قتل پر آمادہ کرنے پر نادم ہوا۔ قولہ : من حیث اِنتِھَاکِ حُرْمَتِھا، اس کا تعلق کانما قَتَلَ الناسَ جمیعا، سے ہے، یعنی جس نے ایک نفس کو قتل کرکے اس کی بےحرمتی کی تو گویا اس نے تمام نفوس کی بےحرمتی کی۔ قولہ : وصونِھَا، اس کا تعلق، فکانّما احیا الناس جمیعا، سے ہے یعنی جس نے ایک شخص کی جان بچائی گویا اس نے تمام انسانوں کی جان بچائی، مِنْ حیثُ انتھاکِ حُرمَتِھَا وصَوْنِھَا، یہ جملہ لف و نشر مرتب کے طور پر ہے۔ قولہ : عُرنِیّیِیْنَ ، یہ عُرَنِییٌّ، کی جمع ہے یہ عرب کے ایک قبیلہ عرینۃ، کی طرف منسوب ہے عُرنیِین میں یاء نسبی ہے، جیسا کہ جَھَنِیٌّ قبیلہ جہینہ کی طرف منسوب ہے (جمل) عبد الرزاق نے حضرت ابوہریرہ اور ابن جریر نے انس کی روایت کے حوالہ سے لکھا ہے کہ بحرین کے باشندے قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ مراد ہیں۔ (احسن التفاسیر) قولہ : اَوْ لِتَرْتِیْبِ الاَحْوَالِ ، یعنی اَوْ قرآن میں جہاں کہیں آیا ہے وہ تخییر کیلئے ہے سوائے یہاں ترتیب کیلئے ہے۔ تفسیر و تشریح وَاتلُ ، اس کا عطف سابق میں اُذْکر مقدر پر ہے، ای ذکر اِذ قال موسیٰ لقومہٖ وَاتل عَلَیْھم نَبأَ ابنَیْ آدمَ ، دونوں میں ربط ظاہر ہے معطوف علیہ میں جُبْن عن القتل جہاد سے جی چرانے کا ذکر ہے اور معطوف میں جرأۃ علی القتل قتل ناحق کا ذکر ہے، یہ دونوں باتیں ہی معصیت ہیں۔ نَبَأ ابنَیْ آدمَ سے قابیل وھابیل حضرت آدم (علیہ السلام) کے صلبی بیٹے مراد ہیں، قابیل بڑے تھے ان کا ذریعہ معاش کاشتکاری تھا اور ھابیل چھوٹے تھے ان کا ذریعہ معاش گلہ بانی تھا۔ حسن نے کہا ہے کہ مذکورہ دونوں شخص بنی اسرائیل کے فرد تھے مگر صحیح اول ہے اسلئے کہ اسی آیت کے آخر میں بتایا گیا ہے کہ قاتل کو دفن کا طریقہ معلوم نہیں تھا، ایک کوے سے رہنمائی حاصل کرکے دفن کیا، اگر بنی اسرائیل کا واقعہ ہوتا تو دفن کا طریقہ معلوم ہونا چاہیے تھا اس لئے کہ ہزار ہا انسان اس سے پہلے انتقال کرچکے ہوں گے (روح المعانی ملخصاً واضافۃ) قابیل و ھابیل کا واقعہ : قرآن کریم میں دونوں کے نذر ماننے اور ایک کی نذر قبول ہونے کا ذکر ہے مگر یہ نذر کس لئے مانی گئی تھی اس کے بارے میں کوئی صحیح روایت نہیں ہے۔ تفسیر ابن جریر میں حضرت عبد اللہ بن عباس اور عبد اللہ بن مسعود ؓ کی جو روایتیں ہیں ان کے مطابق واقعہ کا حاصل یہ ہے کہ حضرت آدم (علیہ السلام) کے زمانہ میں بھائی بہن کا نکاح ضرورۃً جائز تھا۔ اس لئے کہ بہن بھائیوں کے علاوہ اس وقت کوئی دوسری نسل موجود نہیں تھی، البتہ اس قدر احتیاط کی جاتی تھی کہ ایک بطن کے بھائی بہن کا نکاح نہیں ہوتا تھا، کہا گیا ہے کہ قابیل کی بہن خوبصورت تھی اور ھابیل کی بہن بدصورت، ھابیل کا نکاح قابیل کی بہن سے اور قابیل کا نکاح ھابیل کی بہن سے ہونا تھا مگر قابیل اس پر راضی نہ ہوا اور اپنی ہی بہن سے نکاح پر مصر رہا، تو حضرت آدم (علیہ السلام) نے یہ فیصلہ کیا کہ دونوں بھائی اللہ کی راہ میں نذر پیش کریں جس کی نذر قبول ہوجائے وہ خوبصورت لڑکی سے نکاح کرے، کہا گیا ہے کہ قابیل کے ساتھ پیدا ہونے والی لڑکی کا نام اقلیما تھا اور ھابیل کے ساتھ پیدا ہونے والی لڑکی کا نام لیوذا تھا۔ قابیل اپنے ساتھ پیدا ہونے والی لڑکی اقلیما سے نکاح کرنے پر مصر رہا تو حضرت آدم (علیہ السلام) نے دونوں کو نذر ماننے کا حکم دیا، قابیل چونکہ زراعت کا پیشہ کرتے تھے وہ گندم کی بالوں کا مٹھا نذر کیلئے لائے اور ھابیل چونکہ گلہ بانی کا پیشہ کرتے تھے تو وہ ایک عمدہ قسم کا دنبہ لائے، اس زمانہ میں نذر قبول کئے جانے کی یہ علامت تھی کہ جس کی نذر قبول ہوتی تھی آسمانی آگ آکر اسے جلا دیتی تھی چناچہ ھابیل کی قربانی بارگاہ خداوندی میں مقبول ہوئی جس کی وجہ سے قابیل کو ھابیل پر حسد ہوا جس کی وجہ سے قابیل نے ھابیل کو قتل کرنے کی ٹھان لی اور ایک روز جبکہ حضرت آدم (علیہ السلام) حج کے لئے تشریف لے گئے تھے ان کی عدم موجودگی میں قابیل نے ھابیل کو قتل کردیا، بخاری و مسلم میں عبد اللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ قابیل نے سب سے پہلے قتل کا طریقہ ایجاد کیا لہٰذا قیامت تک ناحق ہونے والے قتل کا گناہ قابیل کے اعمال نامے میں بھی لکھا جائیگا، اس وقت تک مردوں کو دفن کرنے کا طریقہ جاری نہیں ہوا تھا، اس لئے اللہ تعالیٰ نے ایک کوے کی معرفت دفن کا طریقہ سکھایا، قابیل کوے سے دفن کا طریقہ دیکھ کر بہت نادم ہوا کہ میرے اندر ایک جانور کے برابر بھی سمجھ نہیں، ھابیل چونکہ نبی کے حکم پر تھا اس لئے خود کو اس نے خدا ترس بتایا،۔۔۔۔۔ باثمی واثمکَ ، کا مطلب یہ ہے کہ اپنے ذاتی گناہوں کے علاوہ میرے خون ناحق کا وبال بھی تیرے ذمہ ہوگا، اور بعض حضرات نے، باثمی، کا مطلب یہ لیا ہے کہ قتل کا وہ گناہ جو مجھے اس وقت اس ہوتا جب میں تجھے قتل کرتا جیسا کہ حدیث میں آتا ہے کہ قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے، صحابہ کرام نے عرض کیا قاتل کا جہنم جانا تو سمجھ میں آتا ہے مقتول جہنم میں کیوں جائیگا، آپ نے فرمایا کہ وہ بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنے کا حریص تھا۔ (بخاری و مسلم) اس موقع پر اس واقعہ کا ذکر کرنے کا مقصد : یہاں اس واقعہ قابیل و ھابیل کو ذکر کرنے کا مقصد یہود کو ان کی سازش اور حسد پر لطیف طریقہ سے ملامت کرنا ہے، عبد اللہ بن مسعود نے روایت کیا ہے کہ یہودیوں میں سے ایک گروہ نے نبی ﷺ اور آپ کے خاص صحابہ کو کھانے کی دعوت پر بلایا تھا اور خفیہ طور پر سازش کی تھی کہ اچانک ان پر ٹوٹ پڑیں گے، اس طرح اسلام کی جان نکال دیں گے، لیکن اللہ کے فضل و کرم سے عین وقت پر آپ ﷺ کو ان کی سازش کا علم ہوگیا اور دعوت پر تشریف نہ لے گئے، اور یہ سازش محض حسد کی بناء پر رھی یہ آخری نبی بنواسرائیل میں آنے کے بجائے بنو اسماعیل میں کیوں آگیا ؟ حالانکہ وہ آپکا نبی ہونا یقین اور وثوق کے ساتھ پہچانتے تھے۔ (یعرفونہ کما یعرفون ابناءھم) ۔
Top