Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Hashr : 9
وَ الَّذِیْنَ تَبَوَّؤُ الدَّارَ وَ الْاِیْمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ یُحِبُّوْنَ مَنْ هَاجَرَ اِلَیْهِمْ وَ لَا یَجِدُوْنَ فِیْ صُدُوْرِهِمْ حَاجَةً مِّمَّاۤ اُوْتُوْا وَ یُؤْثِرُوْنَ عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ وَ لَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ١۫ؕ وَ مَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَۚ
وَالَّذِيْنَ : اور جن لوگوں نے تَبَوَّؤُ : انہوں نے قرار پکڑا الدَّارَ : اس گھر وَالْاِيْمَانَ : اور ایمان مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے يُحِبُّوْنَ : وہ محبت کرتے ہیں مَنْ هَاجَرَ : جس نے ہجرت کی اِلَيْهِمْ : ان کی طرف وَلَا يَجِدُوْنَ : اور وہ نہیں پاتے فِيْ : میں صُدُوْرِهِمْ : اپنے سینوں (دلوں) حَاجَةً : کوئی حاجت مِّمَّآ : اس کی اُوْتُوْا : دیا گیا انہیں وَيُؤْثِرُوْنَ : اور وہ اختیار کرتے ہیں عَلٰٓي اَنْفُسِهِمْ : اپنی جانوں پر وَلَوْ كَانَ : اور خواہ ہو بِهِمْ خَصَاصَةٌ ڵ : انہیں تنگی وَمَنْ يُّوْقَ : اور جس نے بچایا شُحَّ نَفْسِهٖ : بخل سے اپنی ذات کو فَاُولٰٓئِكَ : تو یہی لوگ هُمُ : وہ الْمُفْلِحُوْنَ : فلاح پانے والے
اور (ان لوگوں کے لئے بھی) جو مہاجرین سے پہلے (ہجرت کے) گھر (یعنی مدینے) میں مقیم اور ایمان میں (مستقل) رہے اور جو لوگ ہجرت کر کے انکے پاس آتے ہیں ان سے محبت کرتے ہیں اور جو کچھ ان کو ملا اس سے اپنے دل میں کچھ خواہش (اور خلش) نہیں پاتے اور انکو اپنی جانوں سے مقدم رکھتے ہیں خواہ ان کو خود احتیاج ہی ہو اور جو شخص حرص نفس سے بچا لیا گیا تو ایسے ہی لوگ مراد پانے والے ہیں۔
اس پر رسول اکرم نے انصار سے فرمایا کہ یہ غنیمتیں اور باغات بالخصوص فقرا مہاجرین کا حق ہیں اب اگر تمہاری مرضی ہو تو تمہارے گھروں کو اور مالوں کو ان مہاجرین میں تقسیم کردوں اور تمہیں یہ غنیمتیں دے دوں اور اگر چاہو تو تمہارے پاس تمہارے اموال اور گھر بدستور رہیں اور یہ غنیمت میں ان فقرا مہاجرین پر تقسیم کردوں اس پر انصار نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم ان کے درمیان اپنے اور گھروں کو بھی تقسیم کردیتے ہیں اور خود پر مال غنیمت میں ان ہی کو ترجیح دیتے ہیں تو اس پر اللہ تعالیٰ نے انصار کی تعریف فرمائی کہ ان لوگوں کا بھی حق ہے جو دار الہجرت اور دار الایمان یعنی مدینہ منورہ میں مہاجرین کے آنے سے پہلے ہی ایمان کی حالت میں رہتے ہیں، صحابہ کرام میں سے جو مدینہ منورہ ہجرت کر کے آتا ہے یہ لوگ اس سے محبت کرتے ہیں اور مہاجرین کو مال غنیمت میں سے جو کچھ ملتا ہے یہ انصار اس سے اپنے دلوں میں کوئی رشک نہیں کرتے بلکہ ان کو اپنے اموال اور گھروں میں خود سے مقدم رکھتے ہیں، اگرچہ ان پر فاقہ اور تنگی ہو اور جو شخص اپنی طبیعت کے بخل سے محفوظ رکھا جائے تو ایسے ہی لوگ ناراضگی اور عذاب سے نجات حاصل کرنے والے ہیں۔ شان نزول : وَالَّذِيْنَ تَبَوَّؤُ الدَّارَ (الخ) ابن جریر نے قتادہ اور مجاہد سے اسی طرح روایت نقل کی ہے اور ابن منذر نے یزید احم سے روایت کیا ہے کہ انصار نے عرض کیا یا رسول اللہ ہمارے مہاجر بھائیوں کے درمیان زمین کو برابر تقسیم کردیجیے آپ نے فرمایا نہیں تم مشقت برداشت کرتے ہو اور پھلوں کو تقسیم کرتے ہو اس لیے زمین تمہاری ہی ہے اس پر انصار نے عرض کیا کہ ہم راضی ہیں تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت مبارکہ نازل فرمائی۔ شان نزول : وَيُؤْثِرُوْنَ عَلٰٓي اَنْفُسِهِمْ (الخ) امام بخاری نے ابوہریرہ سے روایت کیا ہے کہ ایک شخص رسول اکرم کی خدمت میں حاضر ہوا عرض کیا یا رسول اللہ مجھے بھوک کی سخت شکایت ہے، آپ نے ازواج مطہرات کے پاس آدمی بھیجا وہاں کچھ نہیں ملا آپ نے فرمایا کوئی شخص ہے جو اس رات اس کی مہمان نوازی کرے اس پر اللہ تعالیٰ رحم فرمائے تو ایک انصاری شخص کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ میں ہوں، چناچہ وہ شخص گھر گئے اور اپنی بیوی سے جاکر کہا کہ رسول اللہ کے مہمان ہیں کیا تو نے کچھ رکھ چھوڑا ہے، انہوں نے عرض کیا اللہ کی قسم میرے پاس تو بچوں کے کھانے کے سوا اور کچھ نہیں، تو یہ انصاری کہنے لگے کہ جب بچے شام کا کھانا مانگیں تو انہیں سلا دینا اور اٹھ کر چراغ بجھا دینا اور یہ رات ہم بھوک ہی کی حالت میں کاٹ لیں گے، چناچہ ایسا ہی کیا صبح کو یہ شخص رسول اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فلاں مرد اور فلاں عورت سے خوش ہوا یا یہ کہ ہنسا اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور مسدد نے اپنی مسند میں اور ابن المنذر ابو المتوکل الناجی سے اسی طرح روایت نقل کی ہے باقی اس میں اتنا اضافہ ہے کہ مہمان نوازی کرنے والے ثابت بن قیس بن شماس ہیں ان ہی کے بارے میں یہ آیت نازل لوئی ہے اور واحدی نے محارب بن وثار کے واسطہ سے حضرت عمر سے روایت کیا ہے کہ صحابہ کرام میں سے ایک صحابی نے شخص کو بکری کا سر تحفہ میں دیا تو وہ کہنے لگے کہ میرا فلاں بھائی اور اس کے گھر والے اس چیز کے زیادہ محتاج ہیں۔ چناچہ اس سر کو اس کی طرف بھیج دیا غرض کہ ان میں سے ہر ایک دوسرے کو بھیجتا رہا یہاں تک کہ وہ سات گھروں میں پہنچا اور پھر ان ہی کے پاس لوٹ آیا ان ہی کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ہے۔
Top