Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Hashr : 8
لِلْفُقَرَآءِ الْمُهٰجِرِیْنَ الَّذِیْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیَارِهِمْ وَ اَمْوَالِهِمْ یَبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَ رِضْوَانًا وَّ یَنْصُرُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ١ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الصّٰدِقُوْنَۚ
لِلْفُقَرَآءِ : محتاجوں کیلئے الْمُهٰجِرِيْنَ : مہاجر (جمع) الَّذِيْنَ : وہ جو اُخْرِجُوْا : نکالے گئے مِنْ دِيَارِهِمْ : اپنے گھروں سے وَاَمْوَالِهِمْ : اور اپنے مالوں يَبْتَغُوْنَ : وہ چاہتے ہیں فَضْلًا : فضل مِّنَ اللّٰهِ : اللہ کا، سے وَرِضْوَانًا : اور رضا وَّيَنْصُرُوْنَ : اور وہ مدد کرتے ہیں اللّٰهَ : اللہ کی وَرَسُوْلَهٗ ۭ : اور اس کے رسول اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ هُمُ : وہ الصّٰدِقُوْنَ : سچے
(اور) ان مفلسان تارک الوطن کے لئے بھی جو اپنے گھروں اور مالوں سے خارج (اور جدا) کردیے گئے ہیں (اور) خدا کے فضل اور اس کی خوشنودی کے طلبگار اور خدا اور اس کے پیغمبر کے مددگار ہیں یہی لوگ سچے (ایماندار) ہیں۔
اور مال بنی نضیر کے بارے میں صحابہ کرام نے حضور سے فرمایا کہ اس میں سے آپ اپنا حصہ لے لیجیے اور باقی ہمارے لیے رہنے دیجیے، اس پر اللہ تعالیٰ ان سے فرما رہا ہے کہ یہ مال فی بالخصوص حاجت مند مہاجرین کا حق ہے جن کو مکہ والوں نے ان کے گھروں سے نکال دیا ہے اور یہ تقریبا سو آدمی تھی کیونکہ یہ حضرات جہاد کے ذریعے سے ثواب اور اپنے پروردگار کی رضا کے طالب ہیں اور جہاد کے ذریعے سے اللہ اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں اور یہی لوگ ایمان اور جہاد کے سچے ہیں۔
Top