Aasan Quran - Al-Hadid : 29
لِّئَلَّا یَعْلَمَ اَهْلُ الْكِتٰبِ اَلَّا یَقْدِرُوْنَ عَلٰى شَیْءٍ مِّنْ فَضْلِ اللّٰهِ وَ اَنَّ الْفَضْلَ بِیَدِ اللّٰهِ یُؤْتِیْهِ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ۠   ۧ
لِّئَلَّا يَعْلَمَ : تاکہ نہ جان پائیں اَهْلُ الْكِتٰبِ : اہل کتاب اَلَّا يَقْدِرُوْنَ : کہ نہیں وہ قدرت رکھتے عَلٰي شَيْءٍ : اوپر کسی چیز کے مِّنْ فَضْلِ اللّٰهِ : اللہ کے فضل سے وَاَنَّ الْفَضْلَ : اور بیشک فضل بِيَدِ اللّٰهِ : اللہ کے ہاتھ میں ہے يُؤْتِيْهِ : دیتا ہے اس کو مَنْ يَّشَآءُ ۭ : جس کو چاہتا ہے وَاللّٰهُ : اور اللہ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيْمِ : بڑے فضل والا ہے
تاکہ اہل کتاب کو معلوم ہوجائے کہ اللہ کے فضل میں سے کسی چیز پر انہیں کوئی اختیار نہیں ہے، (28) اور یہ کہ فضل تمام تر اللہ کے ہاتھ میں ہے جو وہ جس کو چاہتا ہے عطا فرماتا ہے، اور اللہ فضل عظیم کا مالک ہے۔
28: اس فقرے میں اہل کتاب کا تذکرہ فرماتے ہوئے دو اہم حقیقتوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، ایک یہ کہ جو یہودی یا عیسائی آنحضرت ﷺ پر ایمان نہیں لائے تھے، ان میں ایک بڑی تعداد ایسے لوگوں کی تھی جو صرف اس حسد کے مارے ایمان سے محروم رہے کہ نبی آخرالزماں ﷺ بنو اسرائیل کے بجائے بنو اسماعیل میں کیوں بھیج دئیے گئے، ان سے کہا جارہا ہے کہ نبوت اللہ تعالیٰ کا فضل ہے، وہ جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے، یہ تمہارے اختیار کا معاملہ نہیں ہے کہ جس کو تم چاہو اسی کو دیا جائے، دوسری حقیقت یہ ہے کہ عیسائیوں میں ایک زمانے میں یہ طریقہ عام ہوگیا تھا کہ عیسائی پادری پیسے لے کر لوگوں کے لئے مغفرت نامے جاری کردیتے تھے، وہ مغفرت نامہ مرنے والے کے ساتھ ہی دفن کیا جاتا، اور یہ سمجھا جاتا کہ مغفرت کے اس پروانے سے مردے کی بخشش ہوجائے گی، آیت کریمہ نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ کا فضل کسی بندے کے اختیار میں نہیں ہوتا، یہ تمام تر اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے کہ وہ کس کو اپنی مغفرت اور رحمت سے نوازے، واللہ سبحانہ وتعالی اعلم (تم سورة الحدید فللہ الحمد ومنہ)۔
Top