Jawahir-ul-Quran - An-Nahl : 118
وَ عَلَى الَّذِیْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا عَلَیْكَ مِنْ قَبْلُ١ۚ وَ مَا ظَلَمْنٰهُمْ وَ لٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ
وَ : اور عَلَي : پر الَّذِيْنَ هَادُوْا : جو لوگ یہودی ہوئے (یہودی) حَرَّمْنَا : ہم نے حرام کیا مَا قَصَصْنَا : جو ہم نے بیان کیا عَلَيْكَ : تم پر (سے) مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَ : اور مَا ظَلَمْنٰهُمْ : نہیں ہم نے ظلم کیا ان پر وَلٰكِنْ : بلکہ كَانُوْٓا : وہ تھے اَنْفُسَهُمْ : اپنے اوپر يَظْلِمُوْنَ : ظلم کرتے
اور جو لوگ97 یہودی ہیں ان پر ہم نے حرام کیا تھا جو تجھ کو پہلے سنا چکے اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا پر وہ اپنے اوپر آپ ظلم کرتے تھے
97:۔ یہ سوال مقدر کا جواب ہے۔ سوال یہ تھا کہ اگر یہ چیزیں حلال ہیں تو پھر یہودیوں پر کیوں حرام کی گئیں۔ یہود پر اونٹ کا گوشت حرام تھا اور یہ بحیرہ، سائبہ، وصیلہ اور حام سب اونٹ ہی کی قسمیں ہیں۔ تو اس کا جواب دیا گیا کہ یہ چیزیں اصل میں تھیں تو حلال مگر ہم نے یہود کو ان کی سرکشی کی سزا دینے کے لیے یہ جانور ان پر حرام کردئیے۔ ” ما قصصنا علیک من قبل “ سے سورة انعام کی اس آیت کی طرف اشارہ ہے۔ ” و علی الذین ھادوا حرمنا کل ذی ظفر الایۃ “ (انعام رکوع 18) ۔ ” و ما طلمناھم الخ “ اور یہ حلال چیزیں ان پر حرام کر کے ہم نے ان پر کوئی زیادتی نہیں کی بلکہ یہ ان کی سرکشی اور بغاوت کی سزا ہے جیسا کہ سورة انعام کی آیت مذکورہ کے آخر میں فرمایا۔ ” ذلک جزینھم ببغیھم و انا لصدقون “ اور سورة نساء رکوع 22 میں فرمایا ” فبظلم من الذین ھادوا حرمنا علیھم طیبت احلت لھم و بصدھم عن سبیل اللہ “۔
Top