Jawahir-ul-Quran - An-Nahl : 27
ثُمَّ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ یُخْزِیْهِمْ وَ یَقُوْلُ اَیْنَ شُرَكَآءِیَ الَّذِیْنَ كُنْتُمْ تُشَآقُّوْنَ فِیْهِمْ١ؕ قَالَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ اِنَّ الْخِزْیَ الْیَوْمَ وَ السُّوْٓءَ عَلَى الْكٰفِرِیْنَۙ
ثُمَّ : پھر يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن يُخْزِيْهِمْ : وہ انہیں رسوا کرے گا وَيَقُوْلُ : اور کہے گا اَيْنَ : کہاں شُرَكَآءِيَ : میرے شریک الَّذِيْنَ : وہ جو کہ كُنْتُمْ : تم تھے تُشَآقُّوْنَ : جھگڑتے فِيْهِمْ : ان (کے بارہ) میں قَالَ : کہیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اُوْتُوا الْعِلْمَ : دئیے گئے علم (علم والے) اِنَّ : بیشک الْخِزْيَ : رسوائی الْيَوْمَ : آج وَالسُّوْٓءَ : برائی عَلٰي : پر الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
پھر قیامت کے دن رسوا کرے گا23 ان کو اور کہے گا کہاں ہیں میرے شریک جن پر تم کو بڑی ضد تھی بولیں گے جن کو دی گئی تھی خبر بیشک رسوائی آج کے دن اور برائی منکروں پر ہے
23:۔ تخویف اخروی ہے۔ یعنی دنیا میں بھی انہیں حق کے خلاف منصوبہ بازی کی سزا دی گئی اور آخرت میں بھی انہیں سرِ محشر ذلیل و رسوا کیا جائے گا۔ آخرت میں اللہ تعالیٰ مشرکین کو رسوا کرنے، ان کی اور ان کے معبودوں کی بےبسی ظاہر کرنے کے لیے ان سے سوال کرے گا کہ آج وہ میرے شریک کہاں ہیں جن کی وجہ سے تم میرے پیغمبروں سے جھگڑا کرتے تھے۔ ” قَالَ الَّذِیْنَ اُوْتُوْا الْعِلْمَ الخ “ اہل علم سے انبیاء (علیہم السلام) اور مؤمنین مراد ہیں جو دنیا میں مشرکین کو دعوت توحید دیا کرتے تھے (روح) یعنی آج آخرت میں صرف وہی لوگ رسوا ہوں گے جو دنیا میں دعوت توحید کو رد کیا کرتے تھے اور غیر اللہ کو کارساز اور عندہ اللہ شفیع غالب سمجھتے تھے۔
Top