Jawahir-ul-Quran - An-Nisaa : 7
لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ١۪ وَ لِلنِّسَآءِ نَصِیْبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ اَوْ كَثُرَ١ؕ نَصِیْبًا مَّفْرُوْضًا
لِلرِّجَالِ : مردوں کے لیے نَصِيْبٌ : حصہ مِّمَّا : اس سے جو تَرَكَ : چھوڑا الْوَالِدٰنِ : ماں باپ وَالْاَقْرَبُوْنَ : اور قرابت دار وَلِلنِّسَآءِ : اور عورتوں کے لیے نَصِيْبٌ : حصہ مِّمَّا : اس سے جو تَرَكَ : چھوڑا الْوَالِدٰنِ : ماں باپ وَالْاَقْرَبُوْنَ : اور قرابت دار مِمَّا : اس میں سے قَلَّ : تھوڑا مِنْهُ : اس سے اَوْ كَثُرَ : یا زیادہ نَصِيْبًا : حصہ مَّفْرُوْضًا : مقرر کیا ہوا
مردوں کا بھی حصہ ہے اس میں جو چھوڑ مریں ماں باپ اور قرابت والے8 اور عورتوں کا بھی حصہ ہے اس میں جو چھوڑ مریں ماں باپ اور قرابت والے تھوڑا ہو یا بہت ہو حصہ مقرر کیا ہوا ہے
8 پانچواں حکم رعیت (ترکہ میں تمام ورثاء کے حصے مقرر ہیں کسی کا حصہ کم نہ کرو) جاہلیت کی ایک رسم تھی کہ وہ میت کے ترکہ سے عورتوں اور بچوں کو حصہ نہیں دیتے تھے۔ وہ کہتے تھے وراثت سے حصہ کا حقدار صرف وہی ہوسکتا ہے جو جنگ کرے اور اپنے علاقہ اور اپنی قوم کی حفاظت کرے۔ اللہ تعالیٰ نے اس رسم کو توڑنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ میت کا ترکہ خواہ کم ہو یا زیادہ اس میں تمام وارثوں کا حق ہے۔ مردوں کا بھی اور عورتوں کا بھی۔ بڑوں کا بھی اور بچوں کا بھی۔ البتہ تمام وارثوں کے حصے جدا گانہ ہیں اور ان کی مقداریں مقرر ہیں۔
Top