Tafseer-e-Saadi - An-Nahl : 26
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ نَافَقُوْا یَقُوْلُوْنَ لِاِخْوَانِهِمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ لَئِنْ اُخْرِجْتُمْ لَنَخْرُجَنَّ مَعَكُمْ وَ لَا نُطِیْعُ فِیْكُمْ اَحَدًا اَبَدًا١ۙ وَّ اِنْ قُوْتِلْتُمْ لَنَنْصُرَنَّكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ یَشْهَدُ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ
اَلَمْ : کیا نہیں تَرَ : آپ نے دیکھا اِلَى : طرف، کو الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے نَافَقُوْا : نفاق کیا، منافق يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں لِاِخْوَانِهِمُ : اپنے بھائیوں کو الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا، کافر مِنْ : سے اَهْلِ الْكِتٰبِ : اہل کتاب لَئِنْ : البتہ اگر اُخْرِجْتُمْ : تم نکالے گئے لَنَخْرُجَنَّ : تو ہم ضرور نکل جائیں گے مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ وَلَا نُطِيْعُ : اور نہ مانیں گے فِيْكُمْ : تمہارے بارے میں اَحَدًا : کسی کا اَبَدًا ۙ : کبھی وَّاِنْ : اور اگر قُوْتِلْتُمْ : تم سے لڑائی ہوئی لَنَنْصُرَنَّكُمْ ۭ : توہم ضرور تمہاری مدد کریں گے وَاللّٰهُ : اور اللہ يَشْهَدُ : گواہی دیتا ہے اِنَّهُمْ : بیشک یہ لَكٰذِبُوْنَ : البتہ جھوٹے ہیں
کیا تو نے11 نہیں دیکھا ان لوگوں کو جو دغا باز ہیں کہتے ہیں اپنے بھائیوں کو جو کہ کافر ہیں اہل کتاب میں سے اگر تم کو کوئی نکال دے گا تو ہم بھی نکلیں گے تمہارے ساتھ اور کہا نہ مانیں گے کسی کا تمہارے معاملہ میں کبھی اور اگر تم سے لڑائی ہوئی تو ہم تمہاری مدد کریں گے اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ وہ جھوٹے ہیں
11:۔ ” الم تر “ تمہید کے بعد ان منافقین پر زجر ہے جو سورة مجادلہ میں مذکور منافقین سے کمتر تھے۔ اہل کتاب سے یہود بنی قریظہ مراد ہیں، کیونکہ بنی نضیر تو وہاں سے پہلے نکالے جا چکے تھے لیکن ان کے دلوں میں بدستور کفر موجود تھا اس لیے کفار اہل کتاب کو ان کے بھائی فرمایا۔ نیز یہ منافقین بھی اکثر یہود ہی میں سے تھے۔ منافقین جھوٹے وعدوں سے یہود بنی قریظہ کو مسلمانوں کے خلاف اکساتے تھے۔ منافقین جس طرح اسلام میں مخلص نہیں تھے اسی طرح یہودیوں سے کیے گئے وعدوں میں بھی مخلص نہ تھے۔ وہ یہ وعدے محض پیش بندی کے طور پر کرتے تے کہ اگر بالفرض بنی قریظہ کا پلہ بھاری ہوگیا تو ان کی مدد کریں گے اور اگر مسلمانوں کا پلہ بھاری رہا تو ان کا ساتھ دیں گے۔ منافقین یہودیوں سے کہتے کہ اگر بنی نضیر کی طرح تم کو بھی اپنے گھروں سے نکالا گیا تو ہم بھی یہاں نہیں رہیں گے۔ بلکہ جہاں تم جاؤ گے وہاں تمہارے ساتھ ہی جائیں گے اور تمہارے بارے میں ہم کسی کی کوئی بات نہیں مانیں گے مثلا اگر مسلمانوں نے ہم سے کہا کہ ہم تمہارا ساتھ چھوڑ دیں تم سے جنگ کریں تو ہم ان کا یہ حکم ہرگز نہیں مانیں گے بلکہ اگر مسلمانوں نے تم سے لڑائی چھیڑ دی تو ہم الٹا تمہاری مدد کریں گے۔ ” واللہ یشہد انہم لکذبون “ اللہ نے منافقین کی تکذیب فرما دی کہ وہ ان وعدوں میں جھوٹے ہیں اور انہیں پورا نہیں کریں گے اور ایسا ہی ہوا قبل از وقت آئندہ بات کی اطلاع دینا اور اس اطلاع کے مطابق اس کا واقع ہونا آنحضرت ﷺ کی صداقت کی دلیل ہے کہ واقعی آپ اللہ کے رسول ہیں اور آپ پر وحی آتی ہے۔ (الکاذبون) فی مواعیدہم للیھود وفیہ دلیل علی صحۃ النبوۃ لانہ اخبار بالغیب (مدارک ج 4 ص 183) ۔
Top