Urwatul-Wusqaa - An-Nahl : 26
قَدْ مَكَرَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَاَتَى اللّٰهُ بُنْیَانَهُمْ مِّنَ الْقَوَاعِدِ فَخَرَّ عَلَیْهِمُ السَّقْفُ مِنْ فَوْقِهِمْ وَ اَتٰىهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَیْثُ لَا یَشْعُرُوْنَ
قَدْ مَكَرَ : تحقیق مکاری کی الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے فَاَتَى : پس آیا اللّٰهُ : اللہ بُنْيَانَهُمْ : ان کی عمارت مِّنَ : سے الْقَوَاعِدِ : بنیاد (جمع) فَخَرَّ : پس گر پڑی عَلَيْهِمُ : ان پر السَّقْفُ : چھت مِنْ : سے فَوْقِهِمْ : ان کے اوپر وَاَتٰىهُمُ : اور آیا ان پر الْعَذَابُ : عذاب مِنْ : سے حَيْثُ : جہاں سے لَا يَشْعُرُوْنَ : انہیں خیال نہ تھا
ان سے پہلے لوگوں نے بھی تدبیریں کی تھیں لیکن اپنی تدبیروں سے جو عمارت بنائی تھی اللہ نے اس کی بنیاد کی اینٹیں تک ہلا دیں ، پس ان کے اوپر چھت آ گری اور ایسی راہ سے عذاب نمودار ہوا جس کا انہیں وہم و گمان بھی نہ تھا
پہلوں نے بھی تدبیریں کی تھیں اور وہ اس کا وبال بھگت رہے ہیں : 31۔ واقعات تاریخی کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ ذرا غور کرو اور دیکھو کہ جن پر قوت و شوکت منکرین سابقین نے انبیائے کرام کے خلاف خوب منصوبے گانٹھے تھے ، بڑی بڑی زبردست چالیں چلیں تھیں اور سوچے سمجھے منصوبے بنائے تھے حق تعالیٰ نے ان کے ساتھ کیا کیا اور انکی ساری چالیں کس طرح ناکام بنا دی گئیں اور انکی ساری خیالی عمارتیں مسمار ہو کر رہیں اور وہ اس طرح برباد ونابود ہوئے کہ جیسے سب چھت کے نیچے دب کر رہ گئے ، شامت زدہ قوموں پر تباہی عموما ایسے ہی راستوں اور طریقوں سے آتی ہے جدھر ان کا خیال و گمان بھی نہیں ہوتا ، گزشتہ انبیاء کی قوموں کے واقعات تم پیچھے پڑھ چکے ہو اگر ان کا مطالعہ نہیں کیا تو سورة ہود کا مطالعہ کریں اور انبیاء کرام کی سرگزشتوں کو بڑے غور کے ساتھ پڑھیں اور دیکھیں کہ ہماری زندگی کے لئے اس میں کیا کیا نصائح رکھی گئی ہیں جن سے ہم چشم پوشی کئے ہوئے ہیں۔ ان پر اچانک عذاب آدھمکا کہ ان کو اس کا سان گمان بھی نہ تھا : 32۔ گزشتہ قوموں کی داستان کی مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ انبیاء کرام کے دور کے لیڈروں نے حالات زمانہ پر غور کر کے یہ طے کیا کہ نبی کی دعوت ہمارے لئے سراسر نقصان کا باعث ہوگی اگر ہم نے ان کی دی ہوئی ہدایت پر عمل کیا چناچہ شعیب (علیہ السلام) کا قصہ بھی آپ پڑھ چکے اس میں بتایا گیا ہے کہ قوم کے وڈیروں نے شعیب (علیہ السلام) کی بات ماننے سے انکار کیا اور آپس میں مشورہ کرکے کہا کہ ” اگر تم نے شعیب کی پیروی قبول کرلی تو برباد ہوجاؤ گے ۔ “ لیکن ان کے اس کہنے کا انجام کیا ہوا کہ ” دہلا دینے والی آفت نے انکو آلیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے کے پڑے رہ گئے “۔ ایسا کیوں ہوا ؟ فرمایا ہماری سنت شروع سے چلی آرہی ہے کہ جب کوئی قوم اپنے اکھڑپنے کے باعث نبی ورسول کی مخالفت میں کمر بستہ ہوتی ہے تو ہم جب وقت آجاتا ہے تو اس قوم کو اچانک تہ وبالا کر کے رکھ دیتے ہیں ۔
Top