Dure-Mansoor - An-Nahl : 26
قَدْ مَكَرَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَاَتَى اللّٰهُ بُنْیَانَهُمْ مِّنَ الْقَوَاعِدِ فَخَرَّ عَلَیْهِمُ السَّقْفُ مِنْ فَوْقِهِمْ وَ اَتٰىهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَیْثُ لَا یَشْعُرُوْنَ
قَدْ مَكَرَ : تحقیق مکاری کی الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے فَاَتَى : پس آیا اللّٰهُ : اللہ بُنْيَانَهُمْ : ان کی عمارت مِّنَ : سے الْقَوَاعِدِ : بنیاد (جمع) فَخَرَّ : پس گر پڑی عَلَيْهِمُ : ان پر السَّقْفُ : چھت مِنْ : سے فَوْقِهِمْ : ان کے اوپر وَاَتٰىهُمُ : اور آیا ان پر الْعَذَابُ : عذاب مِنْ : سے حَيْثُ : جہاں سے لَا يَشْعُرُوْنَ : انہیں خیال نہ تھا
بلاشبہ جو لوگ ان سے پہلے تھے انہوں نے مکر کیا سو اللہ نے ان کا بنایا ہوا گھر بنیادوں سے ڈھادیا، پھر اوپر سے ان پر چھت آپڑی، اور ان پر اس طرح عذاب آگیا کہ انہیں خیال بھی نہ تھا
1:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” قد مکر الذین من قبلہم “ سے مراد نمرود بن کعنان ہے جب اس نے اونچی عمارت بنائی۔ 2:۔ عبدالرزاق اور ابن جریر نے زید بن اسلم (رح) سے روایت کیا کہ زمین میں سب سے پہلے جبار (یعنی قہر وغضب والا) نمرود تھا اللہ تعالیٰ نے اس پر ایک مچھر بھیجا جو اس کے ناک کے نتھنے میں گھس گیا وہ چار سو سال تک اس حال میں رہا کہ اس کا سر ہتھوڑے سے پیٹا جاتا تھا (جس سے اس کا آرام ملتا تھا) اس پر سب سے زیادہ رحم کرنے والا وہ شخص ہوتا جو اپنے ہاتھوں کو جمع کرکے اس کے سر کو مارتا تھا اور وہ چار سو سال تک جبار رہا تو اللہ تعالیٰ نے بھی چار سو سال تک عذاب دیا اس کی بادشاہی (کی مدت) کے برابر پھر اللہ تعالیٰ نے اس کو مدت دی اور یہ وہ آدمی تھا جس نے آسمانوں تک پہنچنے کے لئے ایک اونچی عمارت بنوائی جس کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” فاتی اللہ بنیانہم من القواعد “۔ 3:۔ ابن ابی شبیہ اور ابن جریر اور ابن منذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” قد مکرالذین من قبلہم “ سے مراد نمرود بن کنعان ہے جس نے ابراہیم (علیہ السلام) سے اس کے رب کے بارے میں جھگڑا کیا۔ 4:۔ عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا (آیت) ” قد مکرالذین من قبلہم فاتی اللہ بنیانہم من القواعد “ سے مراد ہے کہ اللہ کا حکم (یعنی عذاب) آیا اس کی بنیادوں سے (آیت) ” فخر علیہم السقف من فوقہم “ اور ” السقف “ سے مراد ہے اونچے گھر کہ چھتوں کے بل ان کو اوندھا گرا دیا پس اللہ تعالیٰ نے ان کو ہلاک اور تباہ و برباد کردیا اور فرمایا (آیت) ” واتہم العذاب من حیث لا یشعرون “۔ 5:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے علی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” تشآقون فیہم “ یعنی تم میری مخالفت کرتے تھے۔
Top